• news

اسلام آباد: ڈنڈا بردار مظاہرین کی پی ٹی وی بلڈنگ میں گھس کر توڑ پھوڑ‘ نشریات کچھ دیر کیلئے بند

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی / اپنے سٹاف رپورٹر سے+ ایجنسیاں) ریڈ زون گذشتہ روز بھی میدان جنگ بنا رہا اور جھڑپیں جاری رہیں۔ پاک سیکرٹریٹ چوک میں مظاہرین کا پولیس سے تصادم ہوا، آنسو گیس کی شیلنگ، ہنگامہ آرائی ہوئی جس کے دوران ایس ایس پی آپریشنز سمیت متعدد افراد زخمی ہو گئے اس کے بعد ڈنڈا بردار مظاہرین پاکستان ٹیلیویژن کی عمارت میںگھس گئے اور پی ٹی وی کی عمارت پر قبضہ کرلیا۔ پی ٹی وی نیوز اور پی ٹی وی ورلڈ کی نشریات بند کرا دی گئیں۔ پی ٹی وی سینٹر میں آویزاں وزرائے اعظم کی تصاویر بھی پھاڑ ڈالیں۔ مشتعل مظاہرین نے پی ٹی وی کے عملے سے نشریات رکوا دیں۔ پی ٹی وی حکام کے مطابق ان کے عملے پر تشدد بھی کیا گیا اور کیمرے اور دیگر سامان بھی توڑ ڈالے۔ مظاہرین پی ٹی وی کے کیفے ٹیریا میں بھی داخل ہوگئے۔ اس سارے واقعہ میں ریڈ زون میں تعینات پولیس کہیں دکھائی نہ دی۔ اس صورتحال پر فوراً پاک فوج کی مدد طلب کرلی گئی۔ پاک فوج کے دستوں اور رینجرز نے پی ٹی وی کا کنٹرول سنبھال کر وہاں قبضہ کرنے والے ڈنڈا بردار افراد کو نکال دیا 45 منٹ کے بعد نشریات بحال ہو گئیں۔ مظاہرین وہاں سے نکل کر سیکرٹریٹ چوک کے قریب جاکر بیٹھ گئے اور دھرنا دے دیا۔ پی ٹی وی پر قبضے کے واقعہ کے بعد ریڈیو پاکستان اور وزارت خارجہ کی عمارتوں کا کنٹرول بھی فوج کے سپرد کردیا گیا۔ قبل ازیں پیر کو صبح کے وقت ہی ریڈ زون کا پورا علاقہ میدان جنگ بنارہا۔ انقلاب مارچ اور آزادی مارچ کے سینکڑوں کارکنوں نے صبح کے وقت ہونے والی بارش کے دوران پاک سیکرٹریٹ سمیت کئی اہم عمارتوں کی طرف پیش قدمی شروع کردی جس پر پولیس نے ان کی پیش قدمی روکنے کیلئے شدید شیلنگ کی اور لاٹھی چارج کیا لیکن اس کے باوجود مظاہرین پر قابو پانے میں ناکام رہی‘ پاکستان عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے سینکڑوں کارکن پاک سیکرٹریٹ کے اندر سے ہو کر وزیراعظم ہائوس کے مرکزی دروازے کے سامنے جا کر جمع ہوگئے۔ مظاہرین نے پنجاب ہاؤس کے اندر داخل ہونے کی بھی کوشش کی جس پر پولیس نے شدید شیلنگ کی، مظاہرین نے ایک کنٹینر کو بھی آگ لگا دی۔ اسی دوران بیسیوں کارکن پی ٹی وی سینٹر میں گھس گئے۔ پی ٹی وی انتظامیہ کی طرف سے عمارت کی حفاظت کیلئے خاطر خواہ انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے ان کارکنوں کو داخلے میں کوئی رکاوٹ نہ ہوئی۔ کارکنوں کے اندر گھسنے اور تاریں کاٹنے سے پی ٹی وی نیوز اور پی ٹی وی ورلڈ سمیت پی ٹی وی کے دیگر چینلز کی نشریات بند ہوگئیں۔ مشتعل کارکنوں نے 45 منٹ تک پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز پر قبضہ کئے رکھا۔ مظاہرین افسروں کے کمروں میں گھس گئے اور ریوالونگ چیئرز پر بیٹھے رہے انہوں نے کیفے ٹیریا پر بھی دھاوا بول دیا اور چند لمحوں میں تمام کھانے کی اشیاء نوش کر گئے۔ پی ٹی وی کے ڈائریکٹر نیوز اطہر فاروق نے کہا کہ پی ٹی وی ورلڈ کی نشریات بھی بند کی گئیں۔ حملہ آور ڈنڈوں سے مسلح تھے اس حملے میں پی ٹی وی کا کتنا نقصان ہوا ہے اس کا ہماری تیکنیکی ٹیم اندازہ لگا رہی ہے، ہمارے کیمرے، کیسٹیں اور دیگر آلات بھی توڑے گئے ہیں حملہ آور یہ بھی جانتے تھے کہ نشریات کیسے بند کرنی ہیں جبکہ ایم ڈی پی ٹی وی محمد مالک نے کہا کہ مظاہرین نے نیوز روم میں کام کرنیوالے کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنایا، کیمرے توڑ دیئے۔ پی ٹی وی اہلکاروں نے الزام لگایا کہ ان کے کیمرے بھی مظاہرین اٹھا لے گئے ہیں۔ کارکن نیوز روم اور دیگر دفاتر میں بھی گھس گئے تھے۔ نیوز روم میں مظاہرین کے گھسنے پر پی ٹی وی سینٹر سے نشریات بند ہوگئیں۔ بھوک سے نڈھال مظاہرین پی ٹی وی سینٹر کے کیفے ٹیریا میں بھی جاگھسے اور وہاں پر جا کر کھانے پینے کی تمام اشیاء چٹ کرگئے۔ اس دوران مظاہرین عمارت میں گھومتے رہے تاہم پاک فوج اور رینجرز کے جوانوں نے 45 منٹ بعد ان کا قبضہ ختم کرادیا اور پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز کی سکیورٹی بحال کی پاک فوج کے جوانوں کے پہنچنے پر مظاہرین نے ان کے احترام میں قبضہ ختم کیا اور پاک فوج کے دستوں کا پرتپاک خیر مقدم کیا اور جوانوں کے بوسے لیتے ہوئے پاک فوج زندہ باد کے نعرے لگاتے پی ٹی وی بلڈنگ سے نکل گئے۔ پیر کو اسلام آباد کے ریڈ زون میں رات بھر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا تاہم صبح ہونے والی موسلا دھار بارش کے بعد مظاہرین کی جانب سے ڈی چوک سے آگے کی جانب پیشقدمی جاری رہی۔ وزیر اعظم ہاؤس کی جانب جانے والے راستے پر پاکستان سیکرٹریٹ کا علاقہ جھڑپوں کا مرکزبنا رہا۔ 12 اکتوبر 1999ء کے بعد یکم ستمبر 2014ء کو ملکی تاریخ میں دوسری مرتبہ ملک بھر میں سرکاری ٹی وی کی نشریات بند ہوئیں جہاں مشتعل کارکنوں نے مختلف دفاتر میں گھس کر قبضہ کرلیا اور سٹاف کو دفاتر سے باہر نکال دیا پی ٹی وی حکام کے مطابق مشتعل کارکنوں نے کیمروں سمیت دفتری ساز و سامان کو نقصان پہنچایا۔ اس دوران وزارت داخلہ نے پاک فوج، رینجرز سمیت تمام قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو ہدایت جاری کی کہ وہ پی ٹی وی بلڈنگ پر مشتعل ہجوم کا قبضہ ختم کرانے کیلئے کارروائی کریں جس پر فوج اور رینجرز کے جوان پی ٹی وی کی بلڈنگ میں پہنچے چند منٹوں میں ساری بلڈنگ مظاہرین سے خالی کروائی۔ فوجی افسران نے مظاہرین سے کہا کہ وہ رضاکارانہ طور پر بلڈنگ سے باہر نکل جائیں جس پر مشتعل افراد نے پاک فوج کے جوانوں کو سلیوٹ کرتے ہوئے دفتر خالی کرنا شروع کردیا عمارت خالی کرانے کے بعد پاک فوج نے سکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھال لیں اور 45 منٹ بعد پی ٹی وی کی نشریات بحال ہوگئیں۔ علاوہ ازیں مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ کے نتیجے میں ایس ایس پی اسلام آباد عصمت اللہ جونیجو بھی زخمی ہوگئے پتھراؤ کے بعد مظاہرین نے پاک سیکرٹریٹ کے مرکزی دروازے کے سامنے موجود کنٹینر کو آگ لگانے کے بعد سیکرٹریٹ کا دروازہ توڑ دیا۔ پاک فوج کی جانب سے سیکرٹریٹ میں پوزیشن سنبھالنے کے بعد مظاہرین پی ٹی وی کی جانب بڑھے اور آناً فاناً اس کی عمارت میں داخل ہوگئے جہاں انہوں نے قبضہ کرکے نشریات بند کرڈالیں۔ علاوہ ازیں تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں نے شاہراہ دستور پر قبضہ کرنے کے بعد وزیر اعظم ہائوس کے گیٹ کا بھی قبضہ کر لیا لیکن فوج کی جانب سے اعلان کے بعد مظاہرین کو گیٹ تک ہی محدود کر دیا گیا مظاہرین نے وزیر اعظم ہائوس کے گیٹ کا قبضہ حاصل کرنے کے بعد گیٹ کا دروازہ توڑ دیا۔ علاوہ ازیں عوامی تحریک اور تحریک انصاف کی قیادت نے پی ٹی وی پر قبضہ کرنے والے کارکنوں سے لاتعلقی کا اعلان کیا ہے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کارکنوں کو ہدایت کی ہے کہ ریڈ زون میں حساس عمارتوں کی حفاظت کریں جو عمارتوں میں گھسے گا اسے پارٹی سے نکال دیا جائے گا جبکہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے بھی کارکنوں کو ہدایت کی ہے کہ پاک فوج کے آفیسرز کی ہدایات کو نظرانداز نہ کیا جائے۔ قبل ازیں زخمی ہونے والے ایس ایس پی اسلام آباد عصمت اللہ جونیجو کو پمز ہسپتال لے جایا گیا جہاں ان کے سر پر 6 ٹانکے لگے ا ور ان کا سی ٹی سکین بھی کیا گیا۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید  نے پاکستان ٹیلی ویژن پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی وی پر حملے کی ذمہ داری عمران خان اور طاہر القادری پر عائد ہوتی ہے، پی ٹی وی پر حملے سے دنیا بھر میں پاکستان کا تشخص خراب ہوا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے دہشتگردوں اور غنڈوں نے پاکستان ٹیلی ویژن پر دھاوا بولا، ایک قومی نشریاتی ادارے کی آواز کو دبانا قابل مذمت ہے، دیگر ٹی وی چینل کی طرح پی ٹی وی بھی پاکستانی قوم کی آواز ہے کسی کو بھی قومی ادارے کو کچلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ طاہر القادری اور عمران خان کی گزشتہ تقریروں کو اٹھا کر دیکھ لیں جس طرح انہوں نے اپنے کارکنوں کو اکسایا اس سے ذمہ داری ڈاکٹر طاہر القادری اور عمران خان پر عائد ہوتی ہے۔ ثناء نیوز کے مطابق اسلام آباد کے ریڈ زون میں ربرکی گولیاں لگنے، شیلنگ اور پتھراؤ سے پولیس اہلکاروں سمیت سات سو سے زائد افراد زخمی یا متاثر ہوئے۔ پیر کے روز ریڈ زون میں تحریک انصاف، عوامی تحریک اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کا سلسلسہ جاری رہا اور پولیس اہلکاروں سمیت سات سو پچاسی افراد زخمی یا متاثر ہوئیں، زخمیوں میں ایس ایس پی عصمت اللہ بھی شامل ہیں، پمز ہسپتال میں دوسو انسٹھ جبکہ پولی کلینک میں چار سو پچاس زخمی اور متاثرہ افراد کو لایا گیا۔ پولیس نے سرینا چوک سے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا ہے اور اسلحہ برآمد کر لیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اسلام آباد میں دھرنوں کی سکیورٹی کا پہلا حصار پاکستان رینجرز کے سپرد کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق قائم مقام چیف کمشنر مجاہد شیر دل سے رینجرز حکام نے ملاقات کی پنجاب اور اسلام آباد پولیس کو مارگلہ روڈ پر منتقل کر دیا گیا۔ ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مظاہرین پر لاٹھی چارج ہو گا اور نہ ہی آنسو گیس کی شیلنگ ہو گی۔ علاوہ ازیں پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق عباسی، ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات عمر ریاض عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان نے کبھی حدود سے تجاوز نہیں کیا۔ عوامی تحریک کے کارکنان پاک فوج کی متعین کردہ حد سے کبھی تجاوز نہیں کریں گے نہ ہی توڑپھوڑ کریں گے۔ لاہور سے خبر نگار کے مطابق پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر منظور احمد وٹو نے کہا ہے کہ پی ٹی وی کی عمارت پر حملہ قابل مذمت اور قابل نفرت ہے۔ قومی عمارتوں کا احترام تمام شہریوں پر فرض ہے۔ وقائع نگار خصوصی کے مطابق لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر شفقت محمود چوہان نے کہا ہے کہ پی ٹی وی سمیت دیگر سرکاری عمارتوں پر قبضہ دہشت گردی اور غنڈہ گردی ہے۔ تمام فریقین مذاکرات کو بحال کر کے مسئلے کا پرامن حل نکالیں۔علاوہ ازیں متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے پی ٹی وی کی عمارت پر دھاوے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ پی ٹی وی یا اس جیسے ادارے اور ان کی عمارتیں ریاست کی علامات ہیں جن کے تقدس کا خیال رکھنا سب کا فرض ہے۔ پیپلز پارٹی پنجاب کے سیکرٹری جنرل تنویر اشرف کائرہ نے کہا کہ اس حملے سے بین الاقوامی برادری میں پاکستان اور پاکستانی قوم کا کیا پیغام گیا ہوگا۔ این این آئی کے مطابق وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ پاکستان کے ریاستی اداروں پر حملے نے شرپسندوں کو بے نقاب کردیا ہے، پرامن جمہوری احتجاج کے نقاب چاک ہوگئے ہیںاور فسطائی قوتیں کھل کر سامنے آگئی ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن