• news

ریڈ زون میں کشیدگی برقرار مظاہرین کا پارلیمنٹ کے احاطے میں تیسرے روز بھی دھرنا

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) ریڈ زون  میں کشیدگی  برقرار ہے۔ پارلیمنٹ ہائوس کے احاطے  میں مظاہرین  کا تیسرے روز بھی دھرنا جاری  رہا۔ سینٹ اور قومی اسمبلی  کے عین داخلی  راستوں کے سامنے مظاہرین  پارلیمنٹ ہائوس کے وسیع سبزہ زار میں  دھرنا دیئے ہوئے ہیں۔ سبزہ زار میں  جگہ جگہ  خیمے لگائے گئے ہیں ۔ شامیانے بھی  لگ گئے ہیں۔ باقاعدگی  سے پارلیمنٹ ہائوس کے احاطے میں دھرنا دینے والے ان مظاہرین  کو خوراک  پانی اور  دیگر ضروریات  زندگی فراہم  کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے جبکہ پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں نے پی ٹی وی چوک پر موجود یکے بعد دیگرے کنٹینر ہٹا دئیے تاہم وہاں انہیں روکنے والا کوئی نہیں تھا ہر کنٹینر کو ہٹا کر مظاہرین خوشی کا اظہار کرتے ہوئے مسلسل نعرے لگاتے رہے۔ آئی این پی کے مطابق شاہراہ دستور عملاً 2حصوں میں تقسیم ہو گئی، انقلاب مارچ کی حدود میں جانے کیلئے جسمانی تلاشی کے بغیر ممکن نہیں، پارلیمنٹ ہائوس میں صرف کارڈ چیکنگ پر اکتفا کیا گیا۔ منگل کو شاہراہ دستور سپریم کورٹ اور ایف بی آر کی عمارت تک عملاً حکومت کے کنٹرول میں تھی جبکہ پارلیمنٹ ہائوس سے آگے کا حصہ طاہر القادری کے ڈنڈا بردار مظاہرین کے زیر قبضہ رہا۔ پارلیمنٹ ہائوس میں جانے والے صحافیوں کو ڈی چوک سے واپس مڑنے کی صورت میں پہلے وفاقی پولیس کو شناخت کروانا تھی اور پھر انقلاب مارچ کے ڈنڈا بردار فورس کو نہ صرف صحافتی شناختی نامے دکھانے ضروری تھے بلکہ گاڑیوں سے اتر کر گاڑیوں اور جسمانی تلاشی بھی لازمی قرار دی گئی تھی۔ علاوہ ازیں عوامی تحریک کے کارکنوں نے ایک پولیس اہلکار کو پکڑ لیا اور اس پر تشدد کیا۔ پولیس اہلکار نے بتایا کہ وہ سپریم کورٹ میں اپنی تنخواہ لینے آیا تھا۔ آئی این پی کے مطابق وفاقی دارالحکومت کے ریڈ زون میں رات بھر سکون کے بعد مظاہرین ایک مرتبہ پر متحرک ہوگئے  اور پی ٹی وی چوک پر موجود کنٹینرز کو ہٹا دیا گیا۔ منگل کو شاہراہ دستور اور مارگلہ روڈ کے سنگم پر پولیس کی بڑی تعداد موجود تھی جو پنجاب ہاؤس کے مرکزی دروازے تک موجود  تھے۔ شاہراہ دستور پر پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کا قبضہ  رہا جو ہر آنے جانے والی گاڑی کی تلاشی  لیتے رہے  تاہم وہ کسی شخص کو آگے نہیں جانے دے رہے تھے۔ جس کی وجہ سے پاکستان سیکرٹریٹ کے ملازمین بری امام کے راستے سے ’’کے‘‘ بلاک  پہنچے۔ علاوہ ازیں ریڈ زون میں گزشتہ روز بھی ملازمین سرکاری دفاتر میں نہ پہنچ سکے اور بیشتر سرکاری دفاتر بند رہے۔ بند دفاتر میں پاک سیکرٹریٹ، کابینہ ڈویژن اور متعدد دیگر سرکاری دفاتر شامل ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن