سرگودھا اور ڈیرہ غازیخان میں درندگی کا شکار۔۔۔۔۔۔ خواتین انصاف سے محروم
صابر بخاری
bukhariaims@gmail.com
ہمارے ہاں قانون تو موجود ہے مگر یہ صرف کمزور اور ناتواں لوگوں کے خلاف استعمال ہوتا ہے۔ جبکہ بااثر طبقہ اس کا خوب استعمال کرتا ہے۔ بااثر افراد کی طرف سے غریب، کمیوں اور بے سہارا خواتین سے زیادتی کے کئی واقعات رونما ہو چکے ہیں مگر قانون ان درندوں کا آج تک کچھ نہیں بگاڑ سکا اور بااثر لوگ بغیر کسی روک ٹوک کے آج بھی حوا کی بیٹیوں کی عزتوں سے کھیل رہے ہیں۔ مگر قانون نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ قارئین میں آپ کو دو واقعات کے بارے میں بتاتا ہوں کہ کیسے درندہ صفت بااثر افراد نے دو غریب خواتین کو اپنی ہوس کا نشانہ بنایا اور قانون ان پیسہ والوں کا کچھ نہیں بگاڑ سکا ان میں سے ایک ضلع ڈیرہ غازی خان کے علاقے شاکر ٹاﺅن کی رہائشی 19 سالہ ےتےم لڑکی (ص) کو درندہ صفت افراد نے جنسی درندگی کا نشانہ بنایا اور پولیس نے سات ماہ بعد اس وقت جائے وقوعہ کا معائنہ کیا جب اس نے تھانہ دراہمہ کے سامنے آگ لگا کر خود سوزی کی کوشش کی۔وقوعہ کے مطابق تقرےباً سات ماہ قبل مدثر، نذراور اےک نامعلوم شخص نے ٹائر مارکےٹ مسلم ٹاﺅن سے(ص)کو اغواءکےا اور موضع صبرہ ناچہ کے نزدےک اےک وےرانے مکان مےں قےد رکھا جہاں پر ملزمان کے علاوہ کرےم بخش کھوسہ، محمد عمر بھی زبردستی اس سے بد اخلاقی کرتے رہے اور فحش وےڈےوز سمےت تصاوےر بھی بنالےں چند روز بعد کرےم بخش اور عمر نے اسے رات کی تارےکی مےں ٹائر مارکےٹ چھوڑ دےا اور کہا کہ اگر کوئی کارروائی کی کوشش کی تو اس کی وےڈےو انٹرنےٹ پر چھوڑ دےنگے۔ وقوعہ کی اطلاع واندراج مقدمہ کی درخواست گزاری توسابق اےس اےچ او حافظ نور نے کارروائی کی بجائے لےت ولعل سے کام لئے رکھا اور مےڈےکل بھی نہ کراےا (ص)قانونی کارروائی کےلئے علاقہ مجسٹرےٹ کے روبرو پےش ہوئی تو انہوں نے اےس اےچ او دراہمہ کو واضح الفاظ مےں کارروائی کے احکامات دےئے۔وہ تھانہ دراہمہ مےں تعےنات غلام اکبر سب انسپکٹر کے پاس جب اپنی والدہ کے ہمراہ گئی تو اس نے کارروائی تو اےک طرف سب کو تھانے کے کمرے مےں بند کر دےا جن کو بےلف نکے ذریعے تھانہ دراہمہ سے برآمد کراےا گیا۔ لڑکی کے بےان پر دراہمہ پولےس نے اےف آئی آر کے لئے دی گئی درخواست مےں پانچ نامزد ملزمان کےخلاف زےر دفعہ 376 ت پ کے تحت مقدمہ درج کےا جبکہ لڑکی کے بےان کوغلط ملط کرکے اےف آئی آر کا متن بناےا گےا۔ اسی طرح حصول انصاف کےلئے آنےوالے افراد کو محبوس رکھنے پر سےشن جج کے حکم پر مقدمہ نمبر191/14 زےردفعہ342 ت پ غلام اکبر سب انسپکٹر کےخلاف درج ہوا جو تاحال تھانہ دراہمہ مےں موجود ہے۔ ذرائع کے مطابق ملزمان نذر اور مدثر سب انسپکٹر غلام اکبر کے قرےبی عزےز ہےں پولےس نے رواےتی بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ تو ملزمان کو گرفتار کےا اور نہ ہی ڈی اےن اے ٹےسٹ پر کوئی توجہ دی ۔افسوس ناک امر یہ ہے کہ اےف آئی آر کا اندرادج 7ماہ قبل ہوا لےکن پو لےس لڑکی کی خو د سو زی کے بعد جائے وقو عہ پر پہنچی جس سے پو لےس تفتےش کا بخوبی اندازہ لگاےا جا سکتا ہے۔ پولےس نے اپنی تفتےش مےں اےف آئی آر کے تےن نامزد ملزمان بے گناہ کر دےئے جس پر بد اخلاقی کا شکار ہونےوالی 19 سالہ صائمہ اقبال نے خود پر پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی جسے انتہائی تشوےشناک حالت مےں ٹےچنگ ہسپتال ڈےرہ لاےا گےا ڈاکٹروں نے متاثرہ لڑکی کی حالت کو دےکھتے ہوئے اسے نشتر ہسپتال بھجواےا لےکن علاج معالجہ کےلئے رقم نہ ہونے کی وجہ سے ےتےم لڑکی کو علاج معالجہ میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
دوسری واردات میں ضلع سرگودھا کی تحصیل ساہیوال کے علاقے عباس پور بھٹہ کالونی کوٹ محمد یار کی غریب 4بچوں کی ماں (ز) کو مقامی بااثر افراد نے گھر میں گھس کر زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔ وقوعہ کے مطابق 20اگست کی رات (ز) اپنے چار بچوں کے ہمراہ گھر کے صحن میں سو رہی تھی (ز) کا دیور ممتاز ولد فتح محمد بھی گھر پر موجود تھا جبکہ اس کا خاوند خضر حیات شادی پر گیا ہوا تھا۔ ملزم ممتاز ولد نور الٰہی دودھ کا کاروبار کرتا ہے۔ ممتاز علی 20 اگست کی رات دیوار پھلانگ کر خضر حیات کے گھر گھس گیا۔ (ز) نیند میں تھی۔ ملزم نے نشہ آور چیز کھلا کر (ز) کو بے ہوش کر دیا۔ اور اندر کمرے میں لے جا کر بداخلاقی کی۔ اس دوران (ز) کا دیور اور بچے جاگ گئے جن کے شور مچانے پر محلے دار اکھٹے ہو گئے۔ جب (ز) کو ہوش آیا تو اس کے کپڑے پھٹے ہوئے تھے۔ محلے دار وںنے ملزم ممتاز کو موقع سے پکڑ لیا۔ گھر کے باہر پہرہ دینے والے ملزم کے ساتھیوں نے ممتاز کے بھائیوں کو جا کر بتایا جو اسلحہ سے لیس ہو کر زیادتی کا نشانہ بننے والی (ز) کے گھر پہنچ گئے۔ انہوں نے متاثرہ افرزد کو فائرنگ کی تشدد کا نشانہ بنایا اور دھمکیاں دیں۔ اسی دوران محلہ داروں نے 15 پر کال کر دی۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر 3افراد کو گرفتار کر لیا اور ان کے پاس موجود 2 رائفلیں بھی قبضہ میں لے لیں۔ پولیس نے مقدمہ درج کر لیا جس کا نمبر 325/14 ہے۔ ایس ایچ و تھانہ صدر ساہیوال نے ایک نامزد ملزم امانت علی کو چھوڑ دیا۔ میڈیکل رپورٹ میں بھی (ز) سے بداخلاقی کی تصدیق ہو گئی ہے۔ پولیس نے نامزد دس افراد میں سے ابھی تک موقع سے گرفتار 3افراد کو ہی اپنے پاس رکھا ہوا ہے اور کارروائی کو آگے نہیں بڑھا رہی۔ مدعی ممتاز کے مطابق ملزم بااثر ہیں جبکہ ہم غریب لوگ ہیں۔ وہ ہمیں دھمکیاں دے رہے ہیں۔ ہم نے اپنے بچوں کو بھی سکول سے نکلوا لیا ہے۔ مدعی نے وزیراعلیٰ پنجاب اور چیف جسٹس آف پاکستان سے انصاف کی اپیل کی ہے۔ترجمان پنجاب پولیس نبیلہ غضنفر کے مطابق دونوں کیسز میں متعلقہ ڈی پی اوز کاروائی کر رہے ہیں اور ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ آئی جی پنجاب بھی باقاعدہ رپورٹس منگوا رہے ہیں۔آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے کرائم سین بداخلاقی وغیرہ کی صورت میںڈی پی اوز کوخود موقع پر پہنچے کی ہدایت کی ہے۔ٹیسٹ بھی فوراً ہونگے۔آئی جی نے ڈی پی او، ایس ایچ او اورمحرر کو ہدایت کی ہے وہ ہر صورت میں پبلک کال اٹینڈ کریں۔