مشترکہ اجلاس قوم کو الو بنانے کیلئے ہے‘ ایوانوں نے ایک ہفتہ میں طرز عمل بہتر نہ بنایا تو استعفیٰ دیدیں گے: الطاف
لندن (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ متحدہ ملک میں رائج کرپٹ نظام کا حصہ نہیں بن سکتی، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ایک ڈھونگ، ڈرامہ اور دکھاوا ہے، پارلیمنٹ کا یہ مشترکہ اجلاس قوم کو اُلو بنانے کیلئے ہے، اسمبلیوں، سینٹ کو طرزعمل ٹھیک کرنے کیلئے ایک ہفتہ دوں گا، ایوانوں نے طرزعمل صحیح نہ کیا تو ہمارے ارکان استعفے دیدیں گے۔ وزیراعظم مسائل سننے کیلئے ایک سال میں کتنی بار ایوان میں آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کوئی قانون نہیں‘ ایسی اسمبلی بیکار ہے جہاں پر شعلہ بیانی کی جائے ‘ اسمبلیوں ‘ سینٹ کو طرزِعمل ٹھیک کرنے کیلئے ایک ہفتہ دوں گا ‘ فیصلہ کیا ہے کہ ایم کیو ایم کا کوئی رکن ایسی اسمبلیوں اور کرپٹ بوسیدہ سسٹم کا حصہ نہیں رہ سکتا ‘ اگر طرزِعمل ٹھیک نہ ہوا تو ہم استعفے دیدیں گے‘ جمہوریت کا راگ الاپنے والے اپنا کمیشن بنا رہے ہیں۔ نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مشترکہ اجلاس والے خود کو جمہوری ثابت کرنا چاہتے ہیں، عوام کو بیوقوف بنایا جا رہا ہے، کئی دنوں سے دھرنوں کی صورتحال دیکھ رہا ہوں۔ ایم کیو ایم کا کوئی رکن کرپٹ اور بوسیدہ سسٹم کا حصہ نہیں رہ سکتا۔ ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی اور سینٹ سے کہا ہے کہ اپنے استعفے ڈپٹی کنوینئر کو جمع کرا دیں، غریبوں کیلئے مسائل بڑھتے جا رہے ہیں۔ کارکنوں سے درخواست ہے کہ امن و امان کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں، موجودہ پارلیمنٹ عوام کے مسائل حل نہیں کرسکتی۔ ہم بکنے والے نہیں، آئین اور قانون نہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اسمبلیوں کے ارکان نے ایک ہفتہ میں رویہ درست نہ کیا تو قومی اسمبلی اور سندھ اسمبلی سے بھی استعفے دیدیں گے۔ انہوں نے کارکنوں کو یہ بھی ہدایت کی کہ کارکن امن و امان کا راستہ کسی صورت نہ چھوڑیں۔ اس سے قبل اپنے بیان میں الطاف حسین نے کہا کہ ایک جانب ملک کی نازک صورت حال سے وہ پہلے ہی دکھی غمزدہ اور پریشان ہیں تو دوسری جانب تحریک کے ذمہ داروں کے غیرذمہ دارانہ اور مفاد پرستانہ رویہ سے سخت نالاں اور دکھی ہیں۔ قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کے ارکان کی تعداد 24 اور سینٹ میں 7 ہے جبکہ سندھ اسمبلی میں ان کے ارکان کی تعداد 51 ہے۔ دستور اور جمہوریت نام کی چیز نہیں۔ ایسی اسمبلی بیکار ہے جہاں شعلہ بیانی کی جائے۔ قومی اسمبلی کا مشترکہ اجلاس بلانے والے خود کو جمہوری ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ جمہوریت کا راگ الاپنے والے کمیشن کھانا چاہتے ہیں۔ کمیشن کھانے کیلئے ہی یہ فوج کو نہیں آنے دیتے۔ جمہوریت کی رٹ لگائی جا رہی ہے تاکہ فوج قریب نہ آئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے ثالثی کیلئے فوج کو درخواست نہیں دی۔ آئی ایس پی آر نے کچھ دیر بعد وزیراعظم کے بیان کی تردید کر دی۔ دریں اثنا الطاف حسین نے کہا ہے کہ آزادی آئی نہ انقلاب، ایک ہزار ارب روپے کا نقصان ہوگیا، اب یہ مذاق ختم ہوجانا چاہئے۔ ایک انٹرویو میں الطاف حسین نے کہا کہ جتنی زیادہ دیر ہوگی اتنا ہی نقصان ہوگا۔ الطاف حسین کی ہدایت پر پارٹی کے سینیٹر، ارکان قومی و سندھ اسمبلی نے اپنے استعفے جمع کرادئیے ہیں۔ یہ استعفے رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر نصرت شوکت کے پاس جمع کرائے گئے ہیں۔ الطاف حسین کی جانب سے استعفے جمع کرانے کے اعلان کے فوری بعد نائن زیرو پر ارکان پارلیمنٹ اور سندھ اسمبلی کے ارکان پہنچنا شروع ہوگئے۔ انہوں نے اپنے استعفے ڈپٹی کنوینر کے حوالے کئے۔ رابطہ کمیٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ الطاف حسین کی جانب سے ہدایت ملتے ہی یہ استعفے چیئرمین سینٹ، سپیکر قومی اسمبلی اور سپیکر سندھ اسمبلی کو جمع کرادئیے جائیں گے۔ الطاف حسین نے تمام باکردار سیکٹر و یونٹس کے ارکان اور کارکنوں کا اجلاس آج شام 6 بجے لال قلعہ گرائونڈ میں طلب کرلیا ہے ۔ ملک کی نازک صورتحال سے میں پہلے ہی دکھی، غم زدہ اور پریشان ہوں، دوسری طرف پارٹی کے بڑے ذمہ داروں کے انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور مفاد پرستانہ رویہ سے سخت نالاں اور دکھی ہوں۔ اس کی تفصیلات آج شام کے اجلاس میں ساتھیوں کے ساتھ اس درخواست کو لیکر کہ وہ مجھے قیادت کی ذمہ داریوں سے سبکدوش کریں حاضر ہونگا ۔