بیلٹ پیپرز کی چھپائی اور تقسیم فوج کے ذمہ تھی‘ کیا تحریک انصاف اس پر الزام لگا رہی ہے: احسن اقبال
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر برائے پلاننگ ڈویلپمنٹ اینڈ ریفامز احسن اقبال نے کہا ہے کہ ایف آر آر درج ہوگئی تحریک انصاف اسمبلیوں میں آگئی اب دھرنے ختم کریں، ایسا نہ ہوا تو سمجھاجائیگا کہ کسی کے اشارے پر چین کے صدر کے دورے کو سبوتاژ کیا جا رہا ہے، چور اور لیٹروں کی پارلیمنٹ کہنے والوں نے آج اسی پارلیمنٹ میں موقف پیش کرنے کی ضرورت محسوس کی، مسلم لیگ (ن) کسی بے ضرر این جی او کا نام نہیں بلکہ سیاسی قوت کا نام ہے، عمران خان اور طاہر القادری نے جس طرح تشدد کا پرچار کیا کسی جمہوریت میں ایسی مثال نہیں ملتی، پچھلے پندرہ دنوں سے ایک ہی درس سن سن کر قوم اور ہمارے کان پک گئے ہیں، ریٹرننگ افسروں پر انتخابی نتائج تبدیل کرنے کا الزام بے بنیاد ہے، عمران خان دھاندلی کا ایک ثبوت بھی پیش نہیں کر سکے۔ مذاکرات جاری ہیں ملک کے بہتر مستقبل کی خاطر تمام لوگ گلے شکوے بھلا دینگے۔ بچوں اور عورتوں کا مزید استحصال نہ کیا جائے انہیں گھر واپس جانے دیا جائے۔ پارلیمنٹ کو جعلی قرار دینے والوں نے پارلیمٹ کا سہارا لے کر اپنا مؤقف پیش کیا ہے۔ عمران خان جب دل چاہے کسی کی بھی پگڑی اچھال دیتے ہیں۔ عمران خان کی اپنی پارٹی کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے رپورٹ میں الیکشن کے حوالے سے کہا کہ پارٹی ٹکٹ میرٹ پر تقسیم نہیں ہوئے‘ کرپشن کی گئی اور پارٹی قیادت انتخابات میں شکست کی ذمہ دار ہے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین پارٹی کے اندر فیصلہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے تو ملک کے فیصلے کیسے کریںگے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر زاہد حامد‘ وزیر مملکت انوشہ رحمان‘ نجکاری کمشن کے سربراہ محمدزبیر بھی انکے ساتھ تھے۔ احسن اقبال نے کہا کہ پارلیمنٹ کے اندر دھرنا کے حوالے سے بات چیت ہوتی رہی ہے۔ عمران خان یکطرفہ طور پر باتیں کرتے ہیں‘ حقائق کو توڑ موڑ کر بیان کرتے ہیں۔ اس طرح بیان کرتے ہیں جیسے ان کا مینڈیٹ چوری ہوا۔ الیکشن 2013 ء کی سب سے زیادہ مانیٹرنگ کی گئی تھی پوری دنیا سے مبصرین پاکستان آئے اور انتخابات کو شفاف قرار دیا۔ یورپی یونین کے گروپ نے کہا کہ الیکشن شفاف اور بہتر تھے۔ دنیا میں کہیں ایسا الیکشن نہیں ہوتا جس میں شکایات نہ ہوں۔ امریکہ اور بھارت میں بھی شکایات ہوتی ہیں۔ الیکشن میں متنازعہ بنانے والی چیزوں پر اتفاق رائے تھا۔ الیکشن سے قبل نگران حکومتیں اتفاق رائے سے بنائی گئیں۔ مسلم لیگ (ن) کی کوئی نگران حکومت نہیں تھی۔ الیکشن کمشن ماضی میں متنازعہ ہوتا تھا۔ پہلی بار الیکشن کمشن اتفاق رائے سے تھا۔ عمران خان نے بھی اتفاق کیا تھا۔ ووٹرز لسٹ متنازعہ ہو جاتی ہے مگر الیکشن 2013 کے لئے نادرا کے شناختی کارڈ کی بناء پر ووٹرز لسٹ بنی۔ ماضی میں ریٹرننگ افسروں سے الیکشن کمشن تک نتائج پر تنازعہ ہو جاتا تھا۔ لندن میں اے پی سی کانفرنس میں اتفاق رائے ہوا تھا۔ پریذائیڈنگ افسر کا نتیجہ حتمی ہو گا۔ ریٹرننگ افسر کے بارے میں یہ کہنا اس نے نتائج بدل دیئے یہ بہت بڑی زیادتی ہے۔ مقامی سطح پر کسی بدنظمی پر الیکشن کو متنازعہ نہیں بنا سکتے۔ عمران خان نے کہا ہے کہ بیلٹ اردو بازار میں چھپے جبکہ بیلٹ پیپرز کی چھپائی اور تقسیم فوج کے ذمہ تھی۔ تحریک انصاف فوج پر الزام لگانا چاہتی ہے۔ عمران خان یہ نہیں بتا سکتے ‘ حکومت کے پاس کون سا قانون تھا جس کے تحت حلقے کھل سکتے۔ ان حلقوں کے معاملات ٹربیونل کے پاس تھے۔ الیکشن ٹربیونل میں تحریک انصاف کی شکایات 55 ہیں۔ ان میں سے 39 کا فیصلہ کر دیا گیا۔ گذشتہ 15 دنوں سے کان پک گئے ہیں۔ دو سو بندے ہوں یا 4 سو وہی درس دیا جاتا ہے۔ عمران خان پاکستانی قوم کو مغربی جمہوریت کا درس دیتے ہیں اور آدھا سچ بتاتے ہیں۔ 10 ڈوننگ سٹریٹ میں پرمٹ لئے بغیر کوئی پَر نہیں مار سکتا۔ وائٹ ہاؤس کے پاس بھی پرمٹ لے کر مظاہرہ کرنا پڑتا ہے۔ ڈنڈے اور میخوں سے مظاہرے نہیں کئے جاتے۔ دنیا کا کوئی ملک اجازت نہیں دیتا کہ اس کے دارالحکومت میں بلوائی خیمہ زن ہو جائیں۔ ملک امیج کو جتنا انہوں نے نقصان پہنچایا ہے کسی نے نہیں پہنچایا۔ ہماری نرمی کا ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ پاکستان کی بدنامی دشمن جو اربوں ڈالر سے نہیں کر سکے وہ ان لوگوں نے کی۔ عمران خان اور طاہرالقادری نے جس قسم کی زبان استعمال کی تشددکا پرچار کیا اس کی جمہوریت میںمثال نہیں ملتی۔ مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں نے صبروتحمل کا مظاہرہ کیا ہے۔ نجکاری کمشن کے سربراہ محمد زبیر نے کہا کہ الیکشن سے قبل مختلف تنظیمیں سروے کرتی ہیں۔ ان سب نے مسلم لیگ (ن) کی کامیابی کی نوید دی تھی۔ عمران خان بار بار میاں نواز شریف کی 11 بجکر 23 منٹ کی تقریر کی بات کرتے ہیں جبکہ سب چینل مسلم لیگ (ن) کی جیت کی بات کر رہے تھے۔ انوشہ رحمان نے کہا کہ 10 اور 11 بجے کے درمیان ہمارے پاس ڈیٹا آ گیا تھا‘ مسلم لیگ جیت گئی۔ محمد زبیر نے کہا کہ عمران خان کو 35 پنکچر کا خواب آیا تھا۔ ان 35 میں سے صرف 2 نشستیں مسلم لیگ (ن) کو ملی ہیں۔ محمد زبیر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ کہنا درست نہیں کہ تحریک انصاف کی جیت چوری کر کے مسلم لیگ (ن) کو دیدی گئی۔ انہوں نے کہا کہ این اے 55 کے حوالے سے شیخ رشید احمد نے حکم امتناعی لیا ہوا ہے۔ عمران خان نے میاں نواز شریف کو ہدف بنایا ہوا ہے‘ وہ کراچی میں دھاندلی کی بات نہیں کرتے۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ چینی صدر کے دورہ پاکستان میں اربوں ڈالر کے معاہدات ہونے کی توقع ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ جتنی جلد ممکن ہو مسئلہ کو حل کیا جائے۔ نیک نیتی سے مذاکرات کئے تاہم وزیراعظم کے استعفیٰ کے بارے میں یہ کہا تھا کہ یہ نہیں ہو سکتا نہ اس پر بات ہو سکتی ہے۔