پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ’’فتح ،سازش اور صبر تحمل ‘‘کا تذکرہ
پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس دوسرے روز بھی جاری رہا ۔ دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس جو مجموعی طور ساڑھے چار گھنٹے تک جاری رہا تمام جماعتوں نے جمہوریت اے اپنی وابستگی کا اظہار کیا ہے ۔ وزیر اعظم محمد نواز شریف اڑھائی گھنٹے تک ایوان میں موجود رہے البتہ وہ شاہ محمود قریشی کی تقریر کے دوران ایوان میں موجود نہیں تھے شاہ محمود قریشی کو استعفیٰ کے باوجود تقریر کرنے کا موقع دینے پر خوب لے دے ہوئی خاص طور پر جمعیت علماء اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمنٰ نے ان کو تقریر کی اجازت دینے پر شدید اعتراض کیا ۔سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے باہر بیٹھی دونوں جماعتوں میں پھوٹ پڑ گئی ہے، شاہ محمود قریشی نے پارلیمنٹ میں آکر دوسری جماعت پر فرد جرم عائد کردی ہے ان کے خیال میں ’’ آج پارلیمنٹ کی فتح کا دن ہے ‘‘ تاہم انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے دوست ان کے لئے مسائل کھڑے نہ کریں۔ یہ نہ سمجھیں کہ ہم نے معرکہ جیت لیا ہے، سازش اب بھی ہورہی ہے‘‘۔شاہ محمود قریشی نے اپنی تقریر میں پارلیمنٹ کو اپنا ’’سیاسی کعبہ‘‘ قرار دیا تاہم انہوں نے ایوان میں اپنے استعفے کا اعلان کیا اور نہ سپیکر نے ان سے ان کے استعفے کے بارے میں استفسار کیا انہوں نے انکشاف کیا کہ’’ اپوزیشن کے جرگے سے دوبارہ ملاقات ہو رہی ہے اور مذاکرات آگے بڑھ سکتے ہیں ۔تحریک انصاف کے ارکان واپس جانے لگے تو حکومتی اتحاد نے ’’استعفے منظور کرو‘‘ کے نعرہ لگائے ۔