• news

عمران، طاہر القادری کے قول و فعل میں تضاد، مظاہروں کا مقصد منتخب حکومت کا تختہ الٹنا ہے: برطانوی اخبار

کراچی(نیٹ نیوز) برطانوی اخبار’’فنانشل ٹائمز‘‘ لکھتا ہے کہ اسلام آباد میںمظاہروں کا مقصد منتخب حکومت کا تختہ الٹنا ہے۔ عمران خان اور طاہر القادری جمہوریت کے چیمپئن ہونے کے دعویٰ کرتے ہیں لیکن ان کے قول و فعل اس کے برعکس ہیں۔ سابق کرکٹ سٹار سے سیاستدان بننے والے عمران خان نے اپنے مظاہرے کو مصر کے تحریر سکوائر سے ملایا ہے۔ عمران خان اپنے حامیوں کو یہ یاد نہ دلا سکے کہ مصر میں تحریر سکوائر دھرنا  ایک ظالم غاصب کی متنازعہ اسلامی حکومت کے خلاف ہوا لیکن یہ احتجاج ایک نئی فوجی بغاوت پر ختم ہوا۔ بہت سے پاکستانی تجزیہ کار اور سیاستدان کہتے ہیں کہ قادری کو فوج نے اس کام پر لگایاہے۔ عمران خان یہ شکایت کرتے ہیں کہ گزشتہ برس نواز شریف نے اقتدار میں آنے کیلئے انتخابات میں دھاندلی کی لیکن وہ اس کی مناسب طریقے سے وضاحت نہیں کرپائے کہ انہوں نے اس غم و غصے کی پچ پر آنے کے لئے 15ماہ کیوں لگائے۔ دیگر اس بات کو قابل ذکر سمجھتے ہیں کہ آمریتوں کی تاریخ رکھنے والے پاکستان میں پہلی بار ایک جمہوری حکومت نے اقتدار دوسری جمہوری حکومت کو منتقل کیا۔سیاسی حریفوں نے عمران خان کے احتجاج کو مسترد کردیا وہ سمجھتے ہیں کہ عمران خان وزیر اعظم بننے کا خواب پورا نہ ہونیکی وجہ سے دل برداشتہ ہیں۔ مذہبی شعلہ بیاں اور خود ساختہ انقلابی طاہر القادری کے بارے میں بیان کرنا مشکل ہے،وہ پاکستان میں نہیں کینیڈا میں رہتے ہیں۔ سیاست میں مداخلت کے لئے ان کی پاکستان میں وقفے وقفے سے واپسی ہوتی ہے، 2013ء میں بھی انہوں نے انتخابات سے کچھ ماہ قبل اسی طرح مارچ کیا اور وہ آصف علی زرداری کی حکومت کا تختہ الٹنے میں ناکام رہے۔ فوج یقینی طور پر نواز شریف پر اعتماد  نہیں کرتی اس کی وجہ یہ کہ نواز شریف نے بھارت کے ساتھ امن قائم کرنے کی کوشش کی۔  طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائیوں میں تاخیر کی اور پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ کیا۔  اگرچہ نواز شریف اس بحران سے نکل آئیں گے لیکن ان کی حکومت اور پاکستانی جمہوریت کو یہ بحران شاید کمزور کر جائیگا۔

ای پیپر-دی نیشن