معاملات سیاسی انداز میں حل کرینگے‘ سسٹم کو نقصان پہنچانے والا کوئی مطالبہ نہیں مانیں گے: نوازشریف
اسلام آباد+ لاہور (ایجنسیاں+ خصوصی نامہ نگار) وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ حکومت دونوں جماعتوں تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے جائز مطالبات ماننے کے لئے تیار ہے‘ جمہوریت ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے۔ سیاسی تنازعہ کے حل کے لئے سراج الحق اور ان کے ساتھیوں کی مخلصانہ کوششیں انتہائی قابل تحسین ہیں۔ وہ امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی سربراہی میں اپوزیشن جماعتوں کے تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک سے مذاکرات کرنے والے سیاسی جرگے کے ارکان سے ملاقات میں بات چیت کررہے تھے۔ سراج الحق کی سربراہی میں جرگہ کے ارکان وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کیلئے جب وزیراعظم ہائوس پہنچے تو وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق‘ وزیراعظم کے پولیٹیکل سیکرٹری ڈاکٹر آصف کرمانی نے ان کا گرمجوشی سے خیرمقدم کیا۔ وزیراعظم نواز شریف سراج الحق کو گلے لگا کر انتہائی پرتپاک طریقے سے ملے۔ سراج الحق نے ملاقات میں اپوزیشن جرگے کی تحریک انصاف اور عوامی تحریک سے ہونے والے مذاکرات پر تفصیلی بریفنگ دی اور ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں حکومت سے بڑا دل کرکے فیصلے کرنے کی درخواست کی جس پر وزیراعظم نے کہا کہ ہم تمام ایشوز کو بات چیت سے حل کرنا چاہتے ہیں، جرگہ حالات و واقعات کے تناظر اور آئین و قانونی حدود میں رہ کر جو بھی حل حکومت کو تجویز کرے گا حکومت اس پر عمل درآمد کی ہر ممکن کوشش کرے گی۔ وزیراعظم نواز شریف نے اپوزیشن جرگے کی مذاکرات کیلئے کی گئی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ حکومت دونوں جماعتوں کے آئینی اور جائز مطالبات ماننے کے لئے تیار ہے‘ جمہوریت پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ رحمن ملک نے وزیراعظم نواز شریف کو دونوں جماعتوں سے ملاقات پر اپوزیشن کے نکتہ نگاہ سے آگاہ کیا۔ سیاسی جرگے نے دونوں جماعتوں کے مطالبات کے حوالے سے وزیراعظم سے مشاورت کی۔ وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کرنے والے جرگے میں رحمن ملک‘ لیاقت بلوچ‘ کلثوم پروین اور جی جی جمال شامل تھے۔ سراج الحق نے وزیراعظم سے کہاکہ حکومت تحریک انصاف اور عوامی تحریک تینوں کو زمینی حقائق کو تسلیم کرنا چاہئے، اپنے رویوں میں لچک پیدا کرنی چاہئے۔ قوم بھی چاہتی ہے کہ ہم نہ صرف اس بحران سے نکلیں بلکہ آئندہ کے لئے بھی بحرانوں کے خاتمے کا سدباب کریں تاکہ ملک استحکام کی طرف تسلسل کے ساتھ اپنا سفر جاری رکھ سکے۔ سراج الحق نے کہاکہ پارلیمنٹ میں ہونے والی تقاریر سے ثابت ہوتا ہے کہ ملک کی اجتماعی قیادت موجودہ طرز حکمرانی سے بھی مطمئن نہیں، فیصلوں پر چند افراد کی اجارہ داری کے بجائے اجتماعی دانش سے کام لینا چاہئے۔ سراج الحق نے وزیراعظم کو بتایا کہ اپوزیشن کے جرگے کا خیال ہے کہ وہ ان مذاکرات کے نتیجے میں ایسا ماحول اور فارمولا تجویز کر سکیں جس پر فریقین کو اعتماد حاصل ہو سکے۔ وزیراعظم محمد نوازشریف نے اپوزیشن جماعتوں کے جرگے کی کوششوں کو سراہا اور کہاکہ موجودہ سیاسی بحران کو حل کرنے کے لئے وہ ہر طرح کی افہام و تفہیم کے لئے تیار ہیں۔ دریں اثناء وزیراعظم کے چیمبر میں تمام پارلیمانی رہنمائوں کا اجلاس ہوا جس میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ، اعتزاز احسن، رضا ربانی، محمود اچکزئی، آفتاب شیرپائو، جی جی جمال، عباس آفریدی، طارق اللہ، زاہد حامد، حاصل بزنجو اور خواجہ آصف نے شرکت کی۔ اتحادی اور اپوزیشن کے پارلیمانی رہنمائوں نے وزیراعظم سے موجودہ سیاسی بحران پر بات کی اور ان سے اظہار یکجہتی کیا۔ اجلاس میں آئندہ سیاسی لائحہ عمل پر بھی بات کی گئی۔ اس موقع پر وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ سیاسی و جمہوری قوتوں کی یکجہتی کو دھچکا نہیں لگنے دیں گے آئین ہی قومی وحدت کا ضامن ہے اب کسی کے لئے بھی آئین سے انحراف ممکن نہیں رہا، سیاسی و جمہوری قوتوں کے تعاون سے آئین میں تمام شقوں بالخصوص بنیادی حقوق سے متعلق معاملات میں پیش رفت کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔ وزیراعظم نے پارلیمانی رہنمائوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ سیاسی و جمہوری قوتوں کے اس اتحاد و اتفاق کی فضا کو برقرار رہنا چاہیے اسے برقرار رکھنے کیلئے حکومت اور مسلم لیگ ن وہ ہر اقدام کرے گی جو ممکن ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ سیاسی و جمہوری قوتوں کی یکجہتی سے غیر معمولی سیاسی تاریخ رقم ہوئی ہے جو پاکستان کی آنے والی نسل کیلئے اہم سرمایہ ہوگا، حکومت مسئلے کے سیاسی طریقے سے حل کیلئے کوشاں ہے، تصفیہ چاہتے ہیں، آئین، پارلیمنٹ جمہوریت کی سرخروئی ہو گی۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ حکومت مذاکرات پر یقین رکھتی ہے، تمام معاملات کو سیاسی اور آئینی انداز میں حل کیا جائے گا کوئی غیر آئینی مطالبہ تسلیم نہیں کیاجاسکتا ،تمام پارلیمانی جماعتوں نے جمہوریت کے استحکام اور آئین کے تحفظ کیلئے جو اصولی موقف اختیار کیا ہے وہ پوری قوم کی آواز ہے۔ اجلاس میں ملک میں جاری سیاسی بحران پر تبادلہ خیال کیا گیا حکومت اور احتجاجی دھرنے والی جماعتوںکے درمیان ہونے والے مذاکرات کی پیشرفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سیاسی قائدین نے حکومت کو مکمل حمایت کا یقین دلایا اور مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا۔ اجلاس کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے بتایا کہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک نے شاہراہ دستور خالی کرنے پر آمادگی ظاہرکر دی ہے۔ دونوں جماعتیں کسی بھی وقت دھرنے کے شرکاء کو ڈی چوک پر منتقل کردیں گی۔ تحریک انصاف کے تحریری مطالبات پر حکومتی جواب تیارکرلیا گیا ہے جو باقاعدہ طور پر عمران خان تک پہنچا دیا جائے گا۔ عوامی تحریک کے مطالبات زبانی ہیں حکومت نے ان کا جواب بھی تیارکر لیا ہے۔ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کے استعفے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا حکومت اپنے موقف پر قائم ہے استعفوں کے علاوہ دیگر پانچ نکات پر آگے بڑھنے پر تیار ہے۔ تحریک انصاف کے مطالبات سیاسی، قانونی اور انتظامی نوعیت کے ہیں ان مطالبات پر جو مسودہ تیار کیا گیا ہے زاہد حامد نے اس سے متعلق اجلاس میں بریفنگ دی اور سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا۔ وزیراعظم نوازشریف نے واضح کیا کہ حکومت مذاکرات پر یقین رکھتی ہے۔ ایسا کوئی بھی مطالبہ نہیں مانا جائے گا جس سے جمہوریت یا نظام کو نقصان پہنچے۔ وزیراعظم نواز شریف سے جمعیت علماء اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اہم ملاقات کی جس میں ملکی موجودہ سیاسی صورتحال، تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنے ختم کرانے کیلئے سیاسی جرگے کے مذاکرات کامیاب بنانے اور پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی کارروائی سے متعلق اہم مشاورت کی گئی۔ اس موقع پر وفاقی وزرا اکرم خان درانی، عبدالغفور حیدری اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی عرفان صدیقی بھی موجود تھے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ حکومت دھرنے دینے والی دونوں جماعتوں کے تمام آئینی اور قانونی مطالبات تسلیم کرنے کیلئے تیار ہے۔ مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کیلئے سنجیدہ ہے۔ ان دونوں جماعتوں کو بھی سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ تمام پارلیمانی جماعتوں نے جمہوریت کے استحکام اور آئین کے تحفظ کیلئے جو اصولی موقف اختیار کیا ہے وہ پوری قوم کی آواز ہے۔
اسلام آباد(اے این این) وزیراعظم کی زیر صدارت پارلیمانی جماعتوں کے مشترکہ اجلاس میں تشویش کا اظہار کیا گیا کہ ’’پلان اے‘‘ کی ناکامی کے بعد ’’پلان بی‘‘ پر کام شروع کردیا گیا ہے، تحریک انصاف کے زیادہ تر مطالبات انتہائی پیچیدہ ہیں، مطالبات کی فہرست میں رفتہ رفتہ اضافہ کیا جارہا ہے۔ وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس کی اندرونی کہانی کے مطابق اجلاس میں بعض ارکان نے اس رائے کا اظہار کیا ہے کہ تحریک انصاف اپنے مطالبات میں آہستہ آہستہ اضافہ کررہی ہے شروع میں 4 حلقوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا اب ان کی تعداد 35 سے 50 تک کردی گئی ہے۔ تحریک انصاف کی جانب سے گرفتار کارکنان کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ درست نہیں جس کسی نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے، سزا ملنی چاہیے، قانون سب کیلئے برابر ہونا چاہیے۔ اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ حکومت کی مذاکرات کی حکمت عملی سے جمہوریت کو استحکام ملا ہے۔ سیاسی جماعتوں نے وزیراعظم کو مشورہ دیا کہ وہ محتاط رہیں اور تمام جماعتیں مل کر جمہوریت کی مضبوطی کیلئے کام کریں۔ تحریک انصاف کے مطالبات کے مسودہ پر غور کیا گیا اور سلسلہ وار جواب تیار کیا گیا۔ جوابی ڈرافٹ زاہد حامد نے تیار کیا انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ تحریک انصاف کے مطالبات میں ایسے نکات شامل ہیں جو حکومت پہلے ہی پورے کرچکی ہے۔ تحریک انصاف نے مطالبات میں نئی چیزیں بھی ڈال دی ہیں۔