• news

ضیاء کو وزیر بننے سے انکار کیا تو ’’بہادر‘‘ آدمی وزیر بن گیا، مشرف نے وزارت عظمیٰ کی پیشکش کی عدلیہ بحالی میں بھی کئی پیشکشیں ٹھکرائیں: اعتزاز

اسلام آباد (آئی این پی)  پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سینٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن  نے تحریک انصاف کے منحرف صدر جاوید ہاشمی کا نام لئے بغیر ان کی اصلیت کھول دی‘ اعتزاز احسن نے کہاکہ ضیاء الحق کے ساتھ ان کی دوستی تھی۔ انہوں نے مجھے خود بلا کر دعوت دی کہ وہ اپنی کابینہ میں ایک نوجوان کو  شامل کرنا چاہتے ہیں لیکن میں نے انکار کر دیا کہ میں کسی صورت کسی فوجی آمر کی کابینہ میں شامل نہیں ہو سکتا بعد میں وہ وزارت ایک ’’بہادر‘‘ نے لے لی۔ اعتزاز نے کہا میرے دادا نے قائداعظم کی کال پر 85 سال کی عمر میں گرفتاری دی۔ دوسرے دن میرے والد اور تیسرے دن میری والدہ نے اس وقت گرفتاری دی جب میں ان کی گود میں تھا۔ سی ایس پی کے امتحانات میں میں نے ٹاپ کیا مگر ایک ڈکٹیٹر کے دور میں ملازمت اختیار نہ کی۔ ضیاء الحق دور میں میں نے اور میرے خاندان نے جدوجہد کی اور جیلیں کاٹیں‘ ضیاء الحق نے پہلے مجھے وزیر بنانے کی پیشکش کی اور پھر ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف منہ مانگی قیمت پر وکیل بنانے کی پیشکش کی۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ بحالی کی تحریک کے دوران جنرل کیانی کی ٹیلی فون کال پر لانگ مارچ ختم نہیں کیا بلکہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے جب عدلیہ کی بحالی کا اعلان کیا اس وقت مارچ ختم کیا۔ پرویز مشرف نے بھی وزیراعظم بنانے کی پیشکش کی۔ افتخار محمد چودھری میری کوششوں سے بحال ہوا مگر میں نے ان کے سامنے پیش ہونے سے انکار کر دیا اور کیس لڑنے کے عوض بھاری فیسوں کی پیشکشیں اور بلینک چیک ٹھکرا دیئے کیونکہ میں ان کے سامنے پیش نہیں ہونا چاہتا تھا‘ میں نے سیاست کو تجارت کبھی نہیں بنایا، 1970 سے انکم ٹیکس دے رہا ہوں۔
اعتزاز

ای پیپر-دی نیشن