نواز شریف سے فضل الرحمٰن، اعجازالحق کی ملاقات، وزراء کو بیان بازی سے روکیں: سربراہ جے یو آئی
اسلام آباد (ایجنسیاں) وزیراعظم نوازشریف سے مولانا فضل الرحمان اور اعجاز الحق نے ملاقات کی جس میں موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں پارلیمانی رہنماؤں نے ملاقات میں عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے دھرنوں سے پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ ذرائع نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم کو وزیر داخلہ کے بیان پر اپوزیشن کی تشویش کا اظہار کیا۔ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم کو مشورہ دیا کہ وزراء کو بیان بازی سے روکا جائے کیونکہ اس سے معاملات خراب ہوسکتے ہیں۔ وزیر اعظم نوازشریف نے بارشوں سے ہلاکتوں اور مالی نقصان پر افسوس کا اظہارکیا۔ وزیراعظم نے این ڈی ایم اے کو متاثرہ علاقوں میں فوری امدادی کاموں کیلئے ہدایت کی ہے۔ دریں اثناء مولانا فضل الرحمن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام تر ناراضگیوں اور اختلافات کے باوجود ملکی صورتحال کی بہتری کیلئے پیپلز پارٹی کی طرف سے حکومت کا ساتھ دینا وسعت قلبی ہے‘ وزراء کو پیپلز پارٹی کے کردار کا احساس کرنا چاہیے‘ وزیر داخلہ چودھری نثار بیرسٹر اعتزاز احسن کی تقریر کے جواب میں پریس کانفرنس نہ کریں۔ پیپلز پارٹی کو پارلیمنٹ میں چودھری نثار علی خان کے بیان پر وزیر اعظم کی معذرت قبول کر لینی چاہیے تھی۔ وزراء بھی وزیر اعظم کی معذرت کی لاج رکھیں۔ اگر کسی کے جذبات مجروح ہوئے ہیں تو اسے برداشت سے کام لینا چاہئے۔ تمام تر ناراضگیوں کے باوجود پیپلز پارٹی حکومت کے ساتھ کھڑی ہے اور یہ پی پی پی کی وسعت قلبی ہے حکومتی وزراء کو اس کا احساس کرنا چاہیے کیونکہ اگر مقصد کے حصول کو ترجیح دینا ہے تو اس کے لئے قربانیاں دینا ہوں گی۔ صورتحال کی بہتری حکومت کی ضرورت ہے اس لئے حکومت کا زیادہ فرض بنتا ہے کہ وہ صورتحال کو بہتر کرے۔ معاملات گندے بازار میں اچھالنا اپنے پائوں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف ہے۔ چین پاکستان کا دوست ہے۔ چینی صدر نے دھرنوں کے باعث دورہ ملتوی کیا ہے۔ چینی صدر کا دورہ ملتوی ہونے سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے۔ امریکہ چاہتا ہے کہ پاکستان میں چین کی سرمایہ کاری نہ ہو۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنا دینے والوں نے امریکی ایجنڈے کی تکمیل کر دی ہے۔