مقبوضہ کشمیر: شدید بارشوں اور سیلاب سے ہلاکتیں 120 سے تجاوز 500 افراد لاپتہ‘ سینکڑوں مکانات تباہ
سرینگر (اے این این) مقبوضہ کشمیر میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہلاکتوں کی تعداد120سے تجاوز کر گئی جبکہ 500 افراد لاپتہ، سینکڑوں مکانات تباہ،کئی دیہات زیر آب آگئے،رابطہ پل پانی میں بہہ جانے کے باعث مختلف علاقوں کا رابطہ منقطع، لوگوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی جاری،دریا اور ڈیم پانی سے بھر گئے،بھارتی وزیر داخلہ ہنگامی دورے پر سرینگر پہنچ گئے، ریاستی حکومت نے متاثرین کی امداد کے لئے 20کروڑ جاری کر دیئے،امدادی سرگرمیاں جاری،کنٹرول روم قائم کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق جموں کے ڈویژنل کمشنر کے مطابق سیلاب اور بارش کی تباہ کاریوں سے اب تک جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد120سے تجاوز کر گئی ہے۔مقبوضہ کشمیر کے وزیر خزانہ عبدالرحیم راتھر نے رات گئے ایک پریس کانفرنس میں بتایا یہ سچ ہے کہ بارش کی وجہ سے امدادی کام میں خلل پڑا ہے۔ ہیلی کاپٹر تیار ہیں لیکن ہمیں خراب موسم کی وجہ سے اڑان کا کلئیرنس نہیں مل رہا۔ علاوہ ازیں جموں کے ریاستی اور پونچھ اضلاع میں خاتون اور بچے سمیت 12 افراد ہلاک ہوگئے۔ جنوبی کشمیر کے کوکرناگ میں دو، شمالی ضلع بارہمولہ میں دو اور بڈگام میں دو افراد ہلاک ہوگئے جبکہ سرینگر اور دوسرے قصبوں میں بھی شاہراہیں ایک دریائی منظر پیش کررہی ہیں۔ چار سو کلومیٹر سرینگر۔لداخ اور تین سوکلومیٹر مسافت کی سرینگر۔جموں شاہراہیں بھی آمدورفت کے لئے بند ہیں۔شمال و جنوب میں موسلا دھار بارشوں کے نتیجے میں مختلف علاقوں کا سڑک کا رابطہ ٹوٹ چکا ہیں۔ اس دوران بڈگام کے توسہ میدان علاقے میں 500سے زائد افراد پھنس گئے ہیں اور ان کا کوئی اتہ پتہ نہیں ہے۔ سیلاب کی وجہ سے لاکھوں افراد پہلے سے ہی بے گھر ہو چکے ہیں۔ ہزاروں کنال زمین پر کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے جن کی مالیت کروڑوںروپے بتائی جاتی ہی۔ جنوبی کشمیر میں درجنوں مکانات کو زبردست نقصان پہنچا ہے اور کئی علاقوں میںسیلاب مال مویشی بہا لے گیا ہے۔ اس دوران پانی جمع ہوجانے کی وجہ سے متعدد مکانات کے منہدم ہونے کا سلسلہ جاری ہے علاوہ ازیں پائین شہر اور سول صدر ہسپتال سرینگر کے علاوہ، جہلم ویلی کالج بمنہ، برزلہ ہسپتال اور کھنموہ پی ایچ سی میں پانی داخل ہوگیا جس کے بعد مریضوں کو دوسری منزلوں پر منتقل کیا گیا۔ ادھر پاندریٹھن میں فوجی ہیڈ کوارٹر کے نزدیک بھی دریائے جہلم کے بند سے پانی علاقے میں داخل ہونے کی وجہ سے لوگوں میں تشویش ہے۔ گاندربل سے اطلاعات ہیںکہ یچھہامہ ، پائین بل اور ہائی ہامہ میں پانی کے تیز ریلے نے پلوں کو اپنے ساتھ بہا لیا، دریں اثناء نالہ ساندرن کے کنارے پر بنے چنہ گنڈ میں محکمہ میکنل کی دیوار ومحکمہ ٹورازم کے کئی ہٹ بھی پانی میں بہہ گئے ہیں۔ سینکڑوں درخت اور بجلی کے کھمبے زمین سے اکھڑ گئے ہیں اور بجلی کا نظام بھی درہم بر ہم ہو کر رہ گیا ہے۔ سیلابی صورتحال کے پیش نظرتمام سرکاری ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کی گئی ہیں جبکہ لازمی خدمات سے وابستہ ضلع افسران کو سٹیشن نہ چھوڑنے کی ہدایت دی گئی۔ دریں اثناء بھارت کے وزیر داخلہ ہنگامی دورے پر مقبوضہ کشمیر میں پہنچ گئے ہیں۔راج ناتھ سنگھ سیلاب اور بارشوں سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گے۔حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں کے رہنمائوں نے مقبوضہ وادی میں بارشوں اور سیلاب سے ہونیوالی تباہ کاریوں اور انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کارکنوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مصیبت کی اس گھڑی میں اپنے متاثرہ بھائیوں کی ہر ممکن معاونت کرینگے ۔ سرینگر سے جاری اپنے بیان میں حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ اس بدترین صورتحال سے انتظامیہ بارے کھوکھلے دعوے کھل کر سامنے آگئے ہیں ۔ دریں اثناء حریت رہنما سید علی گیلانی نے بھی سیلاب زدگان کی مشکلات پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کٹھ پتلی انتظامیہ کی نااہلی اور غیر ذمہ داری کی وجہ سے متاثرین زیادہ مشکل صورتحال سے دو چار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حریت کارکنان متاثرین کی بھرپور معاونت کیلئے اپنی تمام خدمات کے ساتھ آگے بڑھیں گے ۔