• news

فوج آئینی حدود میں کام کر رہی ہے‘ خارجہ پالیسی سیکورٹی امور کے فیصلے حکومت کے پاس ہی ہیں : پرویز رشید

لاہور (اشرف ممتاز/ دی نیشن رپورٹ) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ فوج اپنی آئینی حدود کے اندر رہ کر کام کر رہی ہے۔ یہ اطلاعات بے بنیاد ہیں کہ خارجہ پالیسی اور سلامتی کے امور کے بارے میں فیصلہ حکومت کی بجائے اسٹیبلشمنٹ نے اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔ ایسے الزامات روزانہ عمران خان اور دوسروں کی جانب سے لگائے جا رہے ہیں۔ یہ سب مکمل طور پر بے بنیاد ہیں ان سے پوچھا گیا تھا طاہرالقادری اور عمران خان کے دھرنوں کے باعث وزیراعظم کی اتھارٹی میں کمی ہوئی ہے اور خارجہ پالیسی اور سلامتی کے امور کے بارے میں فیصلے فوج کے پاس چلے گئے ہیں۔ ”دی نیشن“ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فوج اور حکومت ایک ہی صفحہ پر ہیں۔ خارجہ پالیسی کے محاذ پر کامیابیاں سول ملٹری کے ایک ہی صفحہ پر نہ ہونے سے ممکن نہیں۔ افغانستان کی شکایات کم ہوئی ہیں۔ بھارت سے تعلقات بہتر ہوئے ہیں، بعض عناصر حکومت کو کمزور کرنا چاہتے ہیں وہ اس میں کامیاب نہیں ہونگے ان کے یہ خواب پورے نہیں ہونگے۔ عمران خان کی سول نافرمانی کی کال کو ان کی پارٹی کے سینئر رہنماﺅں نے ہی مسترد کر دیا ہے۔ جہانگیر ترین تمام ٹیکس اور ڈیوٹیاں دے رہے ہیں۔ خیبر پی کے میں ریونیو کی وصولی پہلے سے بڑھی ہے۔ عمران خان بنی گالہ میں اپنی رہائش گاہ کے بجلی کے بل دے ہے ہیں۔ بیرون ملک سے ان کیلئے رقوم ہنڈی نہیں بینکوں کے ذریعے آ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کی صورتحال آئندہ چند روز میں بہتر ہو جائے گی۔ حکومت نے احتجاج کرنے والوں کے بارے میں نرم رویہ رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے ممالک نے پاکستان کے بارے میں رویہ بدلا ہے۔ وہ سرمایہ کاری کی تجاویز دے رہے ہیں بعض عالمی طاقتوں کا کہنا ہے کہ حکومتی پالیسیاں جاری رہیں تو پاکستان 2030 تک عالمی معیشت میں ٹاپ 10 میں شمار ہو گا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ پی پی پی نے حکومت بچانے میں اہم کردار ادا کیا ہے حکومت زرداری کے 60 ملین ڈالرز واپس لانے کا کیسے وعدہ پورا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ سوال نہیں اٹھانا چاہیے متعلقہ قانون پر عملدرآمد ہو گا۔ زرداری کا خود کہنا ہے کہ انہوں نے کسی کی فیور نہیں کی بلکہ آئینی ذمہ داریاں پوری کی ہیں۔ چینی صدر کا دورہ مو¿خر ہونے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس سے ان کے دورہ کی مخالف قوتوں کو خوشی ہو گی۔ انہوں نے توانائی منصوبوں میں کک بیکس کو مسترد کر دیا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جن الزامات کو عمران خان عوام کے سامنے دہراتے ہیں وہ مذاکرات کی میز پر لائیں۔ مذاکراتی کمیٹی نے جو فہرست دی وہ تمام الزامات الیکشن ٹربیونل سے متلعق ہی الیکشن ٹریبونل سے معاملات میں حکومت مداخلت نہیں کر سکتی ہم فریقین سے براہ راست مذاکرات کر رہے ہیں۔ سراج الحق سمیت اپوزیشن جماعتوں کو کمیٹی کو ثالثی کا اختیار نہیں، حکومت براہ راست فریقین سے مذاکرات کر رہی ہے عوام نے عمران خان کا سول نافرمانی کی کال کو مسترد کر دیا ہے۔ اپوزیشن جرگہ نہیں، سراج الحق او رحمان ملک کی قیادت میں کمیٹی ہے جس کا اختیار مذاکرات کو شروع کرانا تھا، جرگہ کا کام سہولت کار بننا اور تجاویز مرتب کرنے کا تاثر غلط ہے حکومت نے کسی کو اختیار نہیں دیا حکومت خود مذاکرات کر رہی ہے۔ تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو پارلیمنٹ میں اس معاملے کو لے جائیں گے۔
پرویز رشید

ای پیپر-دی نیشن