• news

سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ‘ سینکڑوں بستیاں بہہ گئیں، مزید ہزاروں بے گھر

 حافظ آباد/ ننکانہ/ نارووال/ سیالکوٹ/ جھنگ/ پاکپتن (نامہ نگاران) دریائے چناب میں آنے والے ریلے نے حافظ آباد، جلالپور بھٹیاں اور پنڈی بھٹیاں کے 200سے زائد دیہات میں تباہی مچا دی۔ متا ثرہ علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔ حافظ آباد سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق متاثرین نے ریلیف کے کاموں میں تاخیر اور امداد نہ ملنے پر موٹر وے پر احتجاجی دھرنادیتے ہوئے زبر دست احتجاج کیا جس کے باعث موٹر وے ایم ٹو پر ہر قسم کی ٹریفک معطل ہو گئی۔ نہر لوئر چناب نہر کا بند ٹوٹنے سے گوجرانوالہ روڈ کا 600فٹ حصہ پانی میں بہہ گیا، سڑک ٹوٹنے اور نہر کا پل ٹوٹنے کے خدشہ کے پیش نظر حافظ آباد گوجرانوالہ روڈ بند کر دیا گیا۔ دریائے چناب میں ریلا تحصیل پنڈی بھٹیاں میں تباہی مچا رہا ہے۔ ریلیف آپریشن میں تاخیر کے باعث ہزاروں افراد سیلاب میں پھنس گئے۔ پانی میں گرے افراد نے گھروں کی چھتوں اور درختوں پر پناہ لے رکھی ہے۔قادر آباد بیراج کے مقام پر پانی کی سطح کم ہو گئی ہے۔ پاک فوج،ریسکیو 1122،اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ریسکیو اینڈ ریلیف کا آپریشن جاری ہے اور ہیلی کاپٹر کے ذریعے لو گوں کو سیلاب سے نکالا جا رہا ہے۔امدادی کاموں کیلئے 4مزید ہیلی کاپٹر اور 30نئی کشتیاں بھی متاثرہ علاقوں میں پہنچ گئی ہیں۔ حافظ آباد کے نواحی گاﺅں چک بھٹی مےں ریلا رےلہ دو افراد کو بہا لے گےا۔ علی احمد اپنے ڈےرہ سے واپس آرہا تھا کہ رےلہ اس کو بہا لے گےا۔ اسکے قرےبی عزےر محمد منشاءنے اسے بچانے کی کوشش کی تو پانی اسے بھی بہا لے گےا۔ حافظ آباد مےں سےلاب متاثرےن نے امداد فراہم نہ کئے جانے کے خلاف پنڈی بھٹےاںانٹر چےنج اور ٹھٹھی بہلول کے قرےب موٹروے پر احتجاجی دھرنا دےکر اور ٹائروں کا آگ لگا کر چار گھنٹے تک اےم۔ٹو پر موٹروے کو بند کئے رکھا۔ جس سے لاھور سے اسلام آباد کی طرف گاڑےوں کی آمدورفت کئی گھنٹے تک معطل رہی۔ اس دوران متاثرےن حکومت کے خلاف نعرہ بازی کرتے رہے۔ مظاہرےن کا کہنا تھا وہ پنڈی بھٹےاں کے نواحی دےہات مےں بے ےارو مددگار بےٹھے ہےں اور انہےں نہ تو امداد فراہم کی جارہی ہے اور نہ ہی وہاں کشتےاں پہنچائی جارہی ہےں۔ اس دوران مظاہرےن نے پولےس پر پتھراﺅ بھی کےا، بعد ازاں آرمی افسران نے وہاں پہنچ کر مظاہرےن کو کشتےاں اور امداد فراہم کی تو مظاہرےن منتشر ہوگئے۔ ننکانہ صاحب سے نامہ نگار کے مطابق دریائے راوی میں ہیڈ بلوکی کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کی آمد 1لاکھ 10ہزارکیوسک جبکہ اخراج 95ہزار کیوسک ہے، ضلعی حکومت نے ممکنہ سیلاب کے پیش نظر مزید دو ریلیف کیمپ قائم کردئیے، نالہ ڈیک میں طغیانی کے باعث نواحی گاﺅں تختووالا، نبی پور ڈیک، کھیاڑے کلاں، جسلانی موڑ سمیت متعدد دیہات میں پانی داخل ہونے سے زمینداروں کی کروڑوں روپے مالیت کی فصلیں تباہ ہوچکی ہیں۔ بچیکی سے نامہ نگار کے مطابق نالہ ڈیک میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہونے لگا اور پانی بچیکی شہر کے مختلف محلوں سمیت کئی دیہات میں داخل ہو گیا۔ نالہ ڈیک کے اطراف میں آباد خیر پور ،خونی ، ٹھٹھہ ساہیاں ،ڈھاڑی حاجی شیر محمد ،چک باوی ،کوٹ فاضل ،بندے کی جاگیر ،کوٹ نامدار ،ماجھی والا ،اٹاری شام سنگھ،اٹاری چاکر ،بچیکی کے محلہ چاہ جیدہ ،ڈیمونوالہ سمیت درجنوں دیہات میں پانی داخل ہو گیا ہے جس سے متعدد لوگوں کے مکانوں کی چھتیں اور دیواریں گرنے سے کئی افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ پنڈی بھٹیاں سے نامہ نگار کے مطابق رات دریائے چناب میں ساڑھے 9لاکھ کیوسک کا بڑا ریلا آنے سے تحصیل پنڈی بھٹیاں کے 126دیہات اور سینکڑوں ایکڑ فصلیں زیرآب آ گئیں جبکہ متعدد دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے اور ریلا نے تباہی مچا دی، سینکڑوں مکانات منہدم ہو گئے اور چار افراد اور درجنوں مویشی ڈوب گئے جبکہ سینکڑوں افراد محصور ہو کر رہ گئے۔ ٹاہلی گورایہ کے قریب حفاظتی بند میں شگاف پڑنے سے پنڈی بھٹیاں حافظ آباد روڈ کا ایک کلو میٹر حصہ زیرآب آ گیا ہے اور ٹریفک کو گزرنے میں دشواری کا سامنا ہے اور موٹر وے 2کے شمالی کنارے کے ساتھ 6سے 10فٹ تک پانی بہہ رہا ہے۔ مانگا منڈی سے نامہ نگار کے مطابق مانگا منڈی سے نامہ نگار کے مطابق دریائے راوی کا پانی چوہنگ اور مانگا منڈی میں داخل ہو گیا۔ پانی سے درجنوں دیہات زیر آب آگئے اور کئی لوگوں کے گھر گر گئے، ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں برباد ہو گئیں جبکہ درجنوں مویشی پانی میں بہہ گئے جبکہ پانی سے کئی پل بھی بہہ گئے لوگ اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر منتقل ہو رہے ہیں۔ متاثرین بے یارومددگار کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہو چکے ہیں، سرکاری طور پر کوئی بھی ٹیم ان کی مدد کو نہیں آئی۔ متاثرین کا کہنا ہے سول ہسپتال مانگا منڈی میں صرف کاغذی کارروائی کے لئے ریلیف کیمپ کا بینر تو لگایا گیا ہے مگر ہسپتال میں نہ کوئی ڈاکٹر ہے اور نہ ادویات۔ لیڈی ڈاکٹر صرف حاضری لگا کر گھر واپس چلی جاتی ہے جبکہ پورا ہسپتال اندھیرے میں ڈوبا ہے۔ سادھوکے سے نامہ نگار کے مطابق نالہ ڈیک کے پشتے ٹوٹنے سے نواحی گاﺅں نٹھرانوالی کے چاروں اطراف پانی پھیل گیا جبکہ دیگر دیہات کو جانے والا سادھوکے ےس گوناعور روڈ پر دو فٹ پانی چل رہا ہے تاہم پانی کی سطح آہستہ آہستہ کم ہو رہی ہے۔ نارنگ منڈی سے نامہ نگارکے مطابق نواحی دیہات میرووال، مردانہ، بریار، شتاب گڑھ، امین شاہ اور دیگر ملحقہ دیہات میں سیلاب سے فصلیں تباہ ہو گئیں، متاثرہ لوگوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے ان علاقوں کو آفت زدہ قرار دیا جائے۔نارووال اور گردونواح میں سیلاب کی تباہ کاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ گذشتہ روز نالہ ڈیک میں آٹھ سالہ بچے سمیت چار افراد ڈوب کر جاں بحق ہوگئے۔ سیلاب میں اب تک مرنے والوں کی تعداد14ہوگئی، موضع داتے وال میں آٹھ سالہ سیف اللہ اپنی گلی میں دوکان پر کھڑا کھانے کی چیز لے رہا تھا کہ نالہ ڈیک کے بپھرا ہوا ریلہ اچانک آیا اور اپنے ساتھ اس کو بہا لے گیا۔ اسی طرح نالہ ڈیک پر واقع موضع گل کلاں میں 43 سالہ ساجد محمود کی نعش کو کئی گھنٹوں بعد نکال لیا گیا جبکہ ملک پور گاﺅں ایم آر لنک ڈھلی نہرمیں ایک عقیل نامی شخص کے ڈوبنے کی اطلاعات ہیں جس کی نعش کی تلاش جاری ہے۔ گذشتہ روز نارووال گنج حسین آباد میں سات سالہ علی رضا اپنے ہی محلے سے گذرنے والے نالہ ججری کے تیز پانی میں بہہ گیا۔ نالہ ڈیک کا پانی بدوملہی میں تباہی مچا رہا ہے 70سے زائد دیہاتوں کا زمینی رابطہ منقطع ہے جبکہ ہزاروں ایکڑ پر کھڑی دھان کی فصل تباہ ہوچکی ہے۔ تتلے والی کے گرد پانی جمع ہونے سے بعض لوگ گھروں کی چھتوں پر رات بسر کر رہے ہیں۔ اسکے علاوہ بہت سے کچے گھروں کی دیواریں اور چھتیں گرنے سے لوگ بے سروسامانی کی حالت میںزندگی بسر کر رہے ہیں۔ سیالکوٹ سے نامہ نگارکے مطابقسیالکوٹ میں ہیڈمرالہ کے مقام پردریائے چناب میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے اور دریا میں پانی کی مقدار نو لاکھ کیوسک سے کم ہوکر ایک لاکھ 27 ہزار 488 کیوسک ہوگئی ہے ۔ڈسٹرکٹ فلڈکنٹرولر عابد اعوان کے مطابق دریائے چناب میں نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ تین روز قبل دریائے چناب سے نو لاکھ کیوسک کا ریلا گزرا جس نے علاقہ بجوات اور ملحقہ علاقوں میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی۔ حالیہ سیلاب نے تحصیل سیالکوٹ میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے ۔ پانی ایک لاکھ سے زائد لوگ متاثر ہوئے ہیں ۔مقبوضہ کشمیر سے آنے والے تین دریاﺅں چناب ، مناو رتوی اور جموں توی کی وجہ سے علاقہ بجوات کے چالیس دیہات اور علاقہ چپراڑ کے صالح پور ، سہیل پورہ سمیت تیس دیہات پانی کا شکار ہوئے۔ چپراڑ میں دریائے جموں توی پر بنا ہوا پختہ پل بھی پانی میں بہہ گیا ہے جس کی وجہ سے ہزاروں لوگ پانی میں پھنسے ہوئے ہیں۔ متاثرین سیلاب کی پاک فوج کے سینکڑوں جوان مدد کرنے میں مصروف ہیں۔ نالہ پلکھو کے قریب 65 سالہ ارشد کھڑا تھا جو پاﺅں پھسل جانے کی وجہ سے اس میں گر گیا اور پانی میں ڈوب کر ہلاک ہو گیا۔ جھنگ سے نامہ نگار کے مطابق دریائے چناب کا ریلہ تھانہ مسن کے علاقہ پیر کوٹ مدھانہ میں داخل ہو گیا ہے۔ سیلاب کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور کئی  تھے جن کو مقامی افراد نے اپنی مدد آپ کے تحت نکال لیا اب ان کی حالت نازک بیان کی جاتی ہے۔ جھنگ کے نواحی علاقہ کروڑا باقر کے قریب بند ٹوٹ گیا جس سے 7 کے قریب مواضع جات زیر آب آچکے ہیں۔ پانی کے بہاﺅ کی تیزی کی وجہ سے ریسکیو آپریشن بند کردیا گیا ہے اور ریسکیو ٹیمیں واپس چلی کردی گئی ہیں۔ ان مواضع جات میں تقریباً 5سو کے قریب افراد پھنس چکے ہیں۔ جن کا کوئی پُرسان حال نہیں ہے۔ سرگودھا سے خصوصی رپورٹر کے مطابق صوبہ بھر میں حالیہ سیلاب اور شدید بارشوں سے صوبہ بھر کی شاہراﺅں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے، حکومت نے سیلاب سے متاثرہ سڑکوں کو فوری طور پر بحال کرنے کیلئے محکمہ شاہرات کو سڑکوں کی بحالی اور ان پر آنے والے اخراجات کا تخمینہ لگانے کی ہدایت کر دی ہے اسی طرح محکمہ تعلیم، محکمہ صحت اور محکمہ آبپاشی سمیت دیگر محکموں کو بھی ایک مراسلہ جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے وہ اپنے اپنے محکموں کے اداروں کے نقصانات کی تفصیلات جلد از جلد اکٹھی کریں اور اپنی متعلقہ وزارتوں کو روانہ کریں تاکہ سیلاب کی تباہ کاریاں کم ہوتے ہی ان اداروں کے دفاتر وغیرہ اور دیگر نقصانات کا فوری طور پر ازالہ کیا جا سکے۔ پاکپتن سے نامہ نگار کے مطابق دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں مسلسل بلند ہونا شروع ہو گئی۔ ہیڈ سلمانکی کے مقام پر پانی کی آمد 25929کیوسک اور بہاﺅ کیوسک 20717کیوسک اور ہیڈ گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کی آمد 13.80فٹ بلند ہے۔ منچن آباد سے نامہ نگار کے مطابق موضع گھالیاں میں جہانگیر نامی شخص اچانک چھت گر جانے سے ملبے تلے دب کر موقع پر جاں بحق ہو گیا۔ڈسکہ سے نامہ نگار اور نمائندہ خصوصی کے مطابق تھانہ ستراہ کے موضع کوریکی میں 18 سالہ نوجوان طاہر سہیل اپنے چھت پر چڑھا تو چھت کے اوپر سے گزرنے والی بجلی کے تاروں سے چھو کر جاں بحق ہو گیا۔ چناب نگر سے نامہ نگار کے مطابق ریلے میں دو بچوں سمیت تین افراد ڈوب کر جاں بحق ہو گئے محلہ فیکٹری ایریا میں طاہر آباد جنوبی کے رہائشی بارہ سالہ تکریم احمد اور اس کا دوست تیرہ سالہ ثاقب شبیر ذبحہ خانہ کے قریب پانی سے گزرنے لگے لیکن تیز لہروں کی نذر ہو گئے موضع کلری میں دلاور حسین گھریلو سامان پکڑتے ہوئے سیلاب کی تیز لہروں میں ڈوب کر جاں بحق ہو گیا۔ چناب نگر کے ملحقہ دیہات اور شہری آبادی میں سیلاب کی وجہ سے زیر آب آئے سینکڑوں افراد بے گھر ہو گئے سرگودھا، فیصل آباد روڈ احمد نگر کے قریب ٹریفک کیلئے بند کر دی گئی پانی میں مسلسل اضافے کے باعث ہزاروں افراد کو مشکلات کا سامنا، زمینی رابطہ منقطع لوگ اپنے بچے جانے والے مویشی اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر منتقل کرتے رہے۔ سمبڑیال سے نامہ نگار کے مطابق علاقہ بیلہ کے سیلاب سے متاثرہ دیہاتوں کا سمبڑیال و گردونواح کے علاقوں سے زمینی رابطہ جزوی طور پر بحال جبکہ دریائے چناب کے کنارے آباد متاثرہ دیہاتوں سے متاثرین کو انتظامیہ کی طرف سے محفوظ مقامات پر پہنچانے کا سلسلہ جاری ہے۔ چک جھمرہ سے نامہ نگار کے مطابق حالیہ بارشوں نے تحصیل جھمرہ میں تباہی مچا دی مختلف دیہات میں مکانات گرنے سے اموات کے ساتھ پانی سے کھڑی فصلیں برباد ہو گئیں۔ گڑھ مہاراجہ سے نامہ نگار کے مطابق متوقع سیلاب کے باعث تحصیل انتظامیہ نے اٹھارہ ہزاری چوک خالی کرانا شروع کر دیا لوگ محفوظ مقامات کی جانب منتقل ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ بھیرہ سے نامہ نگار کے مطابق دریائے جہلم میں آنے والے سیلاب کا زور ٹوٹ گیا ہے اور کلیان پور، بھیرہ، چک مبارک کے مقامات پر سیلابی صورتحال کنٹرول میں ہے۔ شاہ جیونہ سے نامہ نگار کے مطابق دریائے چناب میں ریلے نے تباہی مچا دی شاہ جیونہ اور گردونواح سینکڑوں دیہات زیر آب ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ڈی سی او جھنگ نے سیلاب زدہ علاقہ کا دورہ کیا اور متاثرین میں راشن تقسیم کیا۔ لوگ ساری رات پانی میں پھنسے رہے ریسکیو 1122 بوٹ 24 گھنٹے تک واجد آباد ٹھوکر پر کھڑی رہی ریسکیو اہلکار خوش گپیوں میں مصروف رہے جس پر عوام نے شدید احتجاج کیا۔ اٹھارہ ہزاری سے نامہ نگار کے مطابق تریموں بیراج پر پانی کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہے رات کو بیراج پر پانی کا اخراج 2 لاکھ 33 کیوسک تھا۔ چھتیں گرنے کرنٹ لگنے اور ڈوب جانے سے گزشتہ روز مزید 24 افراد جاں بحق ہو گئے۔ تفصیل کے مطابق نارووال، سیالکوٹ، منچن آباد، پاہڑیانوالی، وزیر آباد، سمبڑیال، سرائے عالمگیر، بدوملہی، ڈسکہ میں ایک ایک شخص جاں بحق جبکہ چناب نگر میں 3، پسرور میں 7 اور چنیوٹ میں 2 افراد مارے گئے۔ اوکاڑہ سے نامہ نگار کے مطابق دریائے راوی میں نچلے درجے کا سیلاب ہے اور ریلے نے راوی کنارے واقع درجنوں دیہاتوں میں تباہی مچا دی کنارے آباد گاﺅں جندراکہ کندھ بوڑھ، نوتاکھچی، گوتا، کھچی، جند روڈ، پیر علی سمیت درجنوں دیہات پانی کی لپیٹ میں آنے سے یہاں رہنے والوں پر قیامت برپا ہو گئی۔ یہاں سینکڑوں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔
ہور (سپورٹس رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ایجنسیاں) دریائے چناب، جہلم اور راوی کے ریلوں نے آزاد کشمیر اور پنجاب کے بالائی علاقوں میں تباہی پھیلانے کے بعد حافظ آباد، چنیوٹ، سرگودھا اور ملتان کے مختلف علاقوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا، سینکڑوں دیہات بہہ گئے ¾ ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں۔ لاکھوں افراد بے گھر ہو گئے۔ فوج نے چھ ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا جبکہ حکام نے کہا ہے تریموں میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ¾ آئندہ چوبیس گھنٹوں میں سات لاکھ کیوسک کا ریلا گزرے گا ¾ دریائے سندھ میں گڈو کے مقام پر تیرہ اور چودہ ستمبر ¾ سکھر میں پندرہ ستمبر کو انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کی پیشگوئی کی گئی ¾متاثرہ خاندانوں کو سیلابی علاقوں سے فوری طور پر نکالنے سمیت خوراک اور پینے کےلئے پانی کی اشد ضرورت ہے۔ فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن کے مطابق دریائے چناب میں ہیڈمرالہ، خانکی اور قادر آباد پر پانی کے بہاو¿ میں مسلسل کمی ہو رہی ہے۔ تریموں میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ یہاں سے آج منگل کو7 لاکھ کیوسک کا ریلا گزرے گا۔ دریائے چناب کا ریلا بالائی پنجاب میں تباہیوں کی داستان رقم کرنے کے بعد تیزی سے جنوبی پنجاب کی جانب بڑھ رہا ہے، حافظ آباد میں سیلابی پانی نے ہزاروں افراد کو بے گھر کردیا ¾ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کےلئے گوجرانوالہ حافظ آباد روڈ کو بند کردیا گیا ہے ¾ چنیوٹ کی تحصیل چنیوٹ، بھوآنہ اور لالیاں کے 100 سے زائد دیہات کا دیگر علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہوچکا ہے ¾ 200 سے زائد دیہات سیلاب کے براہ راست خطرے کا شکار ہیں جھنگ شہر کو بچانے کے لئے تحصیل اٹھارہ ہزاری کو خالی کرا لیا گیا۔ پنجاب حکومت کے حکام کے مطابق مرالہ، خانکی اور قادر آباد سے ریلے کے گزرنے کے نتیجے میں چھ سو دیہات ڈوب گئے۔ ادھر بلوچستان حکومت نے آئندہ چند روز میں سیلاب کے خدشے کے پیش نظر صوبے بھر میں ایمرجنسی نافذ کر دی۔ دریائے جہلم میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، ہیڈ رسول کے علاقے میں سیکڑوں دیہات پانی میں گھر گئے۔ ہزاروں ایکڑ رقبے پر کھڑی چاول اور گنے کی فصل بھی تباہ ہوگئی ، سیکڑوں مویشی بھی بہہ گئے۔ ہیڈ بلوکی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، ساہیوال، ہڑپہ اور چیچہ وطنی میں کئی آبادیاں خالی کرا لی گئی ہیں، کبیر والا کے چھیالیس دیہات میں بھی وارننگ جاری کر دی گئی ہے۔ ادھر دریائے ستلج میں شدید طغیانی نے قصور کے مضافات میں کئی دیہات کو لپیٹ میں لے لیا ہے۔ نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد لاکھوں تک پہنچ چکی ہے۔پاہڑیانوالی سے نامہ نگار کے مطابق پاہڑیانوالی کے نواحی گاﺅں لوہا ٹبہ سیم (بڈھی) کے پانی میں ڈوب جانے والا 80 سالہ بزرگ بہادر خان ولد کرم داد وڑائچ کی نعش 2 روز بعد مل گئی۔ جھنگ سے نامہ نگار کے مطابق درےائے چناب مےں سےلاب کے باعث پچاس سے زائد دےہات زےر آب آ گئے اور سےنکڑوں افراد پانی مےں پھنس گئے۔ وزےر اعلیٰ پنجاب شہباز شرےف کی ترےموں ہےڈ پر متوقع آمد کے سلسلہ مےں ضلعی انتظامےہ کے انتظامات دھرے کے دھرے رہ گئے۔ سےلاب متاثرےن تک تاحال حکومتی امدادی ٹےمےں نہ پہنچ سکےں ۔ درےائے چناب کے سےلابی رےلے کے باعث سرگودھا روڈ ، شاہ جےونہ اور اٹھارہ ہزاری کے کچے کے علاقے مےں پچاس سے زائد دےہات مےں سےلابی پانی داخل ہو چکا ہے جس کے باعث ہزاروں افراد نقل مکانی کرکے حفاظتی بندوں اور مختلف محفوظ مقامات پر خےموں مےں زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہےں ۔ جبکہ سےنکڑوں افراد ابھی بھی پانی مےں پھنسے ہوئے ہےں ۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق جھنگ میں سلطان پور کا پرانا حفاظتی بند ٹوٹنے سے پانی آبادیوں میں داخل ہو گیا دریائے چناب کا 8 لاکھ کیوسک کا بڑا ریلا چنیوٹ کے مقام سے گزر رہا ہے چنیوٹ سے 100 سے زائد دیہات سیلاب کے پانی کی زد میں ہیں جھنگ میں 700 کے قریب افراد سیلاب میں پھنسے ہوئے ہیں پانی کے تیز بہاﺅ کے باعث وہاں ریسکیو آپریشن بند کر دیا گیا۔ چنیوٹ سے نامہ نگار کے مطابق موضع بخشو والا نزد آسیراں کی 2 خواتین سیلاب میں بہہ گئیں مرنے والیوں کے نام بھکی اور نوراں بتایا جاتا ہے۔ حالیہ سیلاب کی آمد اور تباہ کاریوں سے درجنوں دیہاتوں میں لوگ حکومتی امداد سے محروم ہیں جنہیں موضع پتراکی، لال دا برج، لنگر مخدوم جھنگڑ گلوتراں ہرسہ شیخ، دھسری والا، مکھرومہ، بائی وال، جامع محمدی شریف، کوٹ امیر شاہ اور دیگر کئی دیہات میں لوگ اپنی مدد آپ کے تحت متاثرہ افراد کو باہر نکالنے کیلئے کام کر رہے ہیں جبکہ جہلم سے نامہ نگار کے مطابق شہر کے تمام اہم ترین راستوں پر سڑکوں کے نام سے موجود نشانات بھی بارش نے غائب کر دیئے ہیں اور سڑکوں کی جگہ کئی کئی فٹ دلدل بن جانے سے آنے والوں کو شدید کوفت اور حادثات کا سامنا ہے۔ وزیر آباد سے نامہ نگار کے مطابق بارش اور سیلاب کے باعث مکان کی چھت گرنے سے 2 سالہ معصوم بچہ جاں بحق جبکہ اس کا چچا اور کمسن بھائی شدید زخمی ہو گئے۔ اہل محلہ نے اپنی مدد آپ کے تحت ملبہ تلے دبے افراد کو نکال کر طبی امداد کی خاطر سول ہسپتال پہنچا دیا۔ تاریخ کے بدترین سیلاب نے وزیرآباد سمیت گردونواح کے 50 سے زائد دیہات میںتبا ہی وبربادی کے انمٹ نقوش ثبت کردئیے، 300کے قریب گائے بھینسیں اور قیمتی مویشی تندو تیز لہروںکی نذر ہو گئے، درجنوں مکانات زمین بوس اور سینکڑوں ایکڑ زرعی رقبہ زیرآب آنے کی وجہ سے کروڑوں روپے مالیت کی فصل دھان تبا ہ ہوگئی۔ دو روزقبل 9لاکھ کیوسک سے زائد پانی کا ریلہ دریائے چناب سے گزرا جبکہ شہر سے متصل نالہ پلکھو سے 50ہزارکیوسک کے قریب گزرنے والے ریلے نے نتھو کوٹ، ہری پور،لویری والہ، بہرام، دولت آباد، ناہرکے، ٹاہلی والا،بیلہ ،بنسی پورہ،گورالی، جعفر کوٹ،کوٹ شیر علی، شیرگڑھ، ٹھٹھی بلوچ،رتو کی،نو گرا،معراج کے چٹھہ، رسول نگرسمیت دیگر دیہات میں8فٹ سے زائد سیلا بی پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔ جس کے نتیجہ میںدرجنوںگھر صفحہ ہستی سے نابود ہوگئے۔ متاثرین کاکہنا ہے وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ وزیرآبادکا فوری دورہ کرکے سیلاب سے متا ثرہ افراد کی حالت زار بچشم خود دیکھیں اور فوری طور پرسیلاب سے ہونے والے نقصانات کا ازالہ کیا جائے اور تحصیل وزیرآبادکوآفت زدہ علا قہ قرار دیا جائے اورکسانوںکامالیہ وآبیانہ معاف کیا جائے۔ کوٹ مومن سے نامہ نگار کے مطابق مڈھ رانجھا، ہلال پور، تخت ہزارہ، اپل، موہری والا، چک میانہ کے عوام محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا اور مال مویشی بڑی تعداد میں ہلاک ہو گئے اور لوگ اپنے مکانوں کی چھتوں اور بڑے درختوں پر بیھٹ گئے ہیں۔ میانی سے نامہ نگار کے مطابق دریائے جہلم میں آنے والے سیلاب کا دباﺅ کم ہو گیا۔ میانی اور اس کے ملحقہ علاقوں کلیان پور، نمطاس، ودھن اور اچراں اور دیگر مقامات پر سیلابی صورت حال کنٹرول میں ہے اور متاثرین سیلاب کو امداد پہنچانے کا کام تیزی سے جاری ہے۔ سمبڑیال سے نامہ نگار کے مطابق تھانہ ائرپورٹ کے علاقہ موضع لوپووالی کے رہائشی عبدالقدیر خاں کی 10سالہ بیٹی خدیجہ خاں جو نالہ کے قریب کھیل رہی تھی پاﺅں پھسل جانے پر برساتی نالہ میں گرکر جاںبحق ہو گئی۔ کمالیہ سے نامہ نگار کے مطابق کمالیہ دریائے راوی میں 73ہزار کیوسک کا ریلا گزر گیا۔ دریا کنارے آباد لوگ مکانات خالی کرنے لگے کل مزید 77ہزار کیوسک کا ریلا گزرے گا۔ چنیوٹ سے نامہ نگار کے مطابق چنیوٹ میں دریائے چناب کے مقام پر آٹھ لاکھ پچاس ہزار کیوسک کے ریلے نے تباہی مچا دی، ہزاروں ایکڑ فصلیں تباہ ہو گئیں، ڈیڑھ سو کے قریب دیہات زیر آب آ گئے جبکہ سرائے عالمگیر سے نامہ نگار کے مطابق زمیندار شعیب سکنہ کالسی اپنی زمینوں میں داخل ہونے وایلے پانی کو دیکھ رہا تھا کہ اچانک زہریلے سانپ نے اسے ڈس لیا جس سے اسکی موقع واقع ہو گئی۔ پسرور سے نامہ نگارکے مطابق تحصیل پسرور میں مسلسل چوتھے روز 7افراد ہلاک 3موٹرسائیکل سوار لاپتہ،ایک خاتون بجلی کا جھٹکا لگنے سے جاں بحق ہو گئی۔ تفصیلات کے مطابق نالہ ڈیک اور نالہ حسری میں اونچے درجے کا سیلاب سیلابی پانی میں ڈوب کر طاہر محمود ولد رحمت علی سکنہ واہلے اورفرحان ولد غلام حسین سکنہ ہرپال اور پسرور نارووال روڈ پر نالہ ڈیک کے پل کے قریب 3نامعلوم موٹرسائیکل سوار برساتی ریلے میں بہ کر ہلاک ہو گئے پولیس کو کھیتوں سے تین موٹرسائیکلیں ملی ہیں جو سیلابی ریلے میں بہ گئی تھیں مگر ان پر سوار افراد کے بارے میں تاحال علم نہیں ہو سکا خاتون ارشاد بی بی زوجہ جمال دین سکنہ کوٹ میاںخاتون ارشاد بی بی سیلابی پانی میں ڈوبی ہوئی واٹرٹربائن چلانے کی کوشش میں بجلی کا جھٹکا لگنے سے جاں بحق ہو گئیں ادھر سیلاب کی تباہ کاریوں کی وجہ سے پسرور،چونڈہ،قلعہ احمد آباد اور ظفر وال کا زمینی رابطہ ملک کے دیگر شہروں سے کٹ چکا ہے پسرور سیالکوٹ روڈ پر اسلام میڈیکل کالج کے قریب 3,3 فٹ پانی سڑک کے اوپر سے بہ رہا ہے جبکہ پسرور نارووال روڈ پر موضع فتاح کے قریب سڑک میں پڑنے والے دو بڑے گڑھے تاحال بھرے نہیں جا سکے سے تحصیل پسرور،ظفروال اور نارووال کے 150سے زائد دیہات زیر آب آ گیا سیلابی پانی پسرور شہر میں بھی داخل ہو گیا اور تھانہ صدر پسرور، ریلوے سٹیشن، گورنمنٹ ڈگری کالج فار بوائز، گورنمنٹ ہائی سکول نمبر1پسرور ،پی ٹی وی بوسٹر ،دفتر انکم ٹیکس، دفتر جماعت اسلامی اور غلہ وسبزی منڈی زیر آب آ گئیںتحصیل پسرور اور نارووال کے دیہات جبوکے،نوادے ،عیس پور،چہور، سیہووال، شہزادہ،دریا ننگل ۔ جیستی والا،لالہ، روپووالی، کھیون چیمہ،میاں ہرپال، بلو،اسلام پورہ قلعہ احمد آباد، پیڑا ،بھاگ ،چھما، گھنگور،عینو باجوہ ،بانگے ،کمال پور چشتیاں، امین شاہ، جھانس، الکڑے، برہان پور، نوکریاں مغلاں ،ہرگن بلگن ، بھگت پور، چرونڈ ،بھوجو، رسول پور، کالے والی، پوہلہ،تخت پور، پنجگرائیں باجوہ، ککا پن، رشید پور، اونچا پہاڑنگ ،واہلے،کھوکھراں،قاضی پہاڑنگ،کوٹلی خواجہ، دوبرجی،کلاسوالا،سوکن ونڈ،کھیرے،کھیوا باجوہ ،پن دا تھے، بوڑیکے،موسیٰ پور،ننگل،کوٹلی حاجی پور، تقی پور، کوٹ گھمناں ،کالا چک، ٹاوریانوالہ اور دیگر دیہات میں تاحال نظام زندگی مفلوج ہے اور لوگوں کو گاﺅں سے باہر نکلنے کے مواقع نہیں مل سکے اے سی پسرور توقیر الیاس چیمہ نے سیلاب زدہ دیہات کا دورہ کیا اور فلڈ ریلیف کے کاموں کا جائزہ لیا۔ بدوملہی سے نامہ نگار کے مطابق بدوملہی نالہ ڈیک کی پانی میں سیکنڈ ائیر کا طالب علم محمد ادیل ڈوب کر ہلاک ہو گیا جبکہ بدوملہی کی گلیوں محلہ جات کے علاوہ مین بازار میں 2سے 3فٹ پانی بہہ رہا ہے۔ رائس ملز، تعلیمی اداروں، گریڈ سٹیشن، دیہی مرکز صحت اور کئی دکانوں میں سیلابی پانی داخل ہو چکا ہے، جس سے کروڑوں روپے کا نقصان ہو گیا ہے۔





 
ریلے

ای پیپر-دی نیشن