داروغہ والا لاہور میں مسجد کی چھت گر گئی،25 نمازی شہید، کئی افراد ملبے تلے ہو سکتے ہیں، اموات بڑھنے کا خدشہ ہے: ذرائع
لاہور (نامہ نگار+ سٹاف رپورٹر+ خصوصی رپورٹر) لاہور کے علاقہ داروغہ والا میں مسجد کی چھت گرنے سے 25 نمازی شہید ہو گئے جبکہ ذرائع کے مطابق اب بھی متعدد نمازی ملبے کے نیچے دبے ہو نے کا خدشہ ہے۔ بچوں سمیت 11 زخمیوں کو ملبے سے نکال لیا گیا۔ چھت بارش کی وجہ سے متاثر ہوئی تھی۔ جس وقت چھت گری نماز ظہر ادا کی جا رہی تھی۔ ہال میں متعدد بچے بھی موجود تھے جس کے بعد اہل علاقہ نے اپنی مدد آپ کے تحت ملبہ ہٹانا شروع کر دیا جبکہ ریسکیو ٹیمیں بھی موقع پر پہنچ گئیں۔ ملبہ ہٹانے کے لئے بھاری مشینری جن میں دو کرینیں شامل تھیں موقع پر پہنچائی گئیں۔ زخمیوں کو طبی امداد کے لئے شالامار ہسپتال اور سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا۔ اہل علاقہ کے مطابق مذکورہ لینٹر 15سے 20سال پہلے ڈالا گیا تھا جو حالیہ بارشوں اور ناقص تعمیر کے باعث منہدم ہوا۔ واقعہ کے فوراً بعد ضلعی انتظامیہ و دیگر حکام موقع پر پہنچ گئے۔ گنجان آباد علاقہ اور تنگ گلیاں ہونے کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا رہا۔ ہلاکتیں بڑھنے کا خدشہ ہے۔ وزیراعلیٰ شہباز شریف نے زخمیوں کو مفت علاج فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ اہل علاقہ کے مطابق ملبے تلے اب بھی 15 سے زائد افراد موجود ہیں اور مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔ صوبائی وزیر بلال یاسین، ایم این اے روحیل اصغر، ایم پی اے وحید گل، کمشنر راشد محمود لنگڑیال، سی سی پی او امین وینس، ڈی آئی جی حیدر اشرف و دیگر موقع پر پہنچ گئے۔ زخمیوں میں 60 سالہ غلام نبی، حذیفہ، ولید، رزاق، 40 سالہ جمشید شامل ہیں۔ ریسکیو ٹیموں کی جانب سے ملبے سے نکالے جانے والے 7 افراد میں لیاقت، زاہد، سلیم وغیرہ بھی شامل ہیں۔ نمازیوں کے اہل خانہ دیوانہ وار دوڑتے ہوئے مسجد پہنچے۔ مسجد کی حالت دیکھ کر خواتیں دھاڑیں مار مار کر روتی رہیں جس سے ماحول انتہائی افسردہ ہو گیا۔ لوگ اپنے پیاروں سے کا حال جاننے کےلئے موبائل فون پر رابطے کی کوششیں کرتے رہے۔ وزیر خوراک بلال یٰسین بھی موقع پر پہنچ گئے اور انہوں نے امدادی کارروائیوں کی نگرانی کی۔ مسجد کا دوسرا مینار گرنے کے خدشہ پر اطراف میں عمارتیں بھی خالی کرا لی گئیں۔ گنجان آباد علاقہ ہونے کی وجہ سے بھاری مشینری کا صحیح طریقے سے استعمال نہ کیا جا سکا جس کے باعث امدادی اداروں کے اہلکاراور اہل علاقہ ہاتھوں سے ملبہ ہٹاتے رہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب بھی داروغہ والا پہنچ گئے جہاں انہیں امدادی کارروائیوں بارے بریفنگ دی گئی ، پنجاب حکومت نے جاں بحق ہونے والوں کے ورثاءکے لئے پانچ ‘ پانچ لاکھ فی کس امداد کا اعلان کر دیا۔ عینی شاہدین کے مطابق نماز ظہر کے وقت مسجد میں 45 سے 50 افراد موجود تھے۔ اہل علاقہ اور امدادی ٹیموں کے اہلکاروں نے ہاتھوں سے ملبہ ہٹایا اور بعد ازاںچھت کو کاٹ کر جاں بحق اور زخمیوں کو باہر نکال کر ہسپتال پہنچایا گیا۔ ریسکیو 1122 کے ترجمان جام صادق کے مطابق ملبے کے نیچے سے 19 نمازیوں کی لاشیں نکال کر انہیں میو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ ہسپتالوں میں داخل کرائے گئے 7زخمیوں کی حالت بھی انتہائی تشویشناک ہے۔ جامع مسجد حنفیہ کی دو منزلہ عمارت تھی اور اس کا کچھ حصہ زیرتعمیر بھی تھا۔ دوسری منزل کے لینٹر پر تقریباً 9 انچ مٹی ڈال کر ٹائل لگائی گئی تھی۔ مسلسل تین روز جاری رہنے والی بارش کے باعث دوسری منزل کا لینٹر کمزور ہو گیا تھا۔ گذشتہ روز نماز ظہر کے دوران مسجد کا ایک مینار دوسری منزل کے لینٹر پر گرا تو دوسری منزل کا لینٹر پہلی منزل کے لینٹر پر جا گرا جس سے پہلی منزل کا لینٹر بوجھ برداشت نہ کر سکا اور پہلی منزل کا بڑا حصہ نمازیوں کے اوپر آ گرا اور تقریباً پوری عمارت زمین بوس ہو گئی۔ مسلم لیگ ن لاہور کے صدر پرویز ملک اور جنرل سیکرٹری خواجہ عمران نذیر کارکنوں کے ہمراہ فوری طور پر موقع پر پہنچے۔ مسجد کی چھت گرنے سے ملبے تلے دب کر شہید ہونے والوں میں 12 سالہ سلمان سلیم، 13 سالہ محمد رزاق، 22 سالہ محمد غلام فرید، 32 سالہ رضوان نصیر، 40 سالہ جمشید اقبال، 42 سالہ مختار احمد، 45 سالہ زاہد، 50 سالہ لیاقت، عاشق علی، حاجی عرفان، ضیاءاللہ، حماد منیر، عبدالعزیز، ملک مظفر، حاجی اصغر علی، عبدالحمید وغیرہ شامل ہیں۔ دریں اثناءملبے تلے دب کر شہید ہونے والے 22 سالہ نوجوان غلام فرید کی نماز جنازہ گذشتہ رات خاکی شاہ قبرستان صحافی کالونی ہربنس پورہ میں ادا کی گئی۔ غلام فرید سوتر مل سٹاپ جی ٹی روڈ کا رہائشی تھا۔ صدر ممنون حسین، وزیراعظم، الطاف حسین، سراج الحق، لیاقت بلوچ، گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے واقعہ پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، پنجاب کے صدر اعجاز احمد چودھری اور جنرل سیکرٹری پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے بھی واقعہ پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
مسجد/ چھت