• news

سیلاب : جھنگ میں ہزاروں افراد پھنس گئے، سندھ: لاکھوں کا انخلا شروع ‘ ریلا جنوبی پنجاب پہنچ گیا، جہلم، نارووال ڈسکہ میں متاثرین بدستور امداد کے منتظر

گوجرانوالہ‘ حافظ آباد‘ جھنگ، چنیوٹ، نارووال ، سیالکوٹ، اوکاڑہ (نامہ نگاران)  دریائے چناب کا ریلا جھنگ میں داخل ہونے کے بعد 80سے زائد دیہات کو تباہ کرتا ہوا ہیڈ تریموں کی جانب بڑھ رہا ہے جبکہ پانی جھنگ شہر کے حفاظتی بند سے ٹکرا رہا ہے۔ دریائے چناب میں طغیانی کے بعد اس وقت ساڑھے سات لاکھ کیوسک کا ریلا چنڈ پل کے مقام سے گزر رہا ہے۔ دوسرا ریلا آج ہیڈ تریموں سے گزرے گا۔ جہاں پر دریائے جہلم سے آنیوالا ساڑھے تین لاکھ کیوسک کا ریلا بھی اس میں شامل ہوجائے گا۔ صورتحال کی سنگینی کے پیش نظر 18ہزاری کا بند توڑا جا سکتا ہے۔ جس سے مزید 128دیہات متاثر ہونیکا خدشہ ہے۔ 4ہزار سے زیادہ افراد کو ریسکیو ٹیموںاور پاک آرمی کی مدد کے ساتھ سیلابی علاقوں سے محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔جبکہ 6افراد پانی میں بہہ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ سینکڑوں کی تعدا د میں مال مویشی اور لوگوں کا قیمتی سامان بھی پانی میں بہہ چکا ہے ۔ ہزاروں مکانات تباہ ہوچکے ہیں ۔ ہزاروں ایکٹر پر کھڑی فصلیں تباہ ہوچکی ہیں۔ امدادی ٹیمیں تیز رفتاری کے ساتھ ریسکیو میں مصروف ہیں۔ لیکن اس کے باوجود ہزاروں کی تعداد میں لوگ سیلابی علاقوں جن میں چوکی علی آباد، موضع حسنانہ، بستی ہرمل پورہ اور کئی نواحی علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیںاور ان کو نکالنے کی کوششیں جاری ہیں۔چنیوٹ سے نامہ نگار کے مطابق حالیہ سیلاب سے ضلع چنیوٹ میں تقریباً 100 دیہات تباہ ہو گئے 20 کے قریب انسانی جانیں ضائع ہوئیں۔ ہزاروں ایکڑ ا راضی پر کھڑی فصلیں تباہ، مونجی اور مکئی کی فصلوں کو نقصان پہنچا۔ ہزاروں کی تعداد میں کچے پکے مکان دریائی سیلاب کی نذر ہو گئے۔ سینکڑوں جانور پانی میں بہہ گئے متعدد علاقے تاحال پانی میں گھرے ہوئے ہیں اور لوگوں تک خوراک کی فراہمی سے محروم ہیں۔ فوج، پولس اور ریسکیو کے جوانوں نے تقریباً 12 ہزار کے قریب متاثرہ افراد کو پانی کی زد سے بچا کر باہر نکالا۔ ریلے نے چنیوٹ کی تاریخ میں 73ء کے سیلاب کے بعد تباہی کا ریکارڈ توڑ د یا ہے۔ اچانک سیلاب کی آمد سے اندازا کے مطابق ہزاروں کی تعداد میں کچے پکے مکانات، ہزاروں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں۔ ابھی تک متعدد علاقے پانی میں گھرے ہوئے ہیں حکومت پنجاب کی جانب سے 50 کشتیاں ملنے پر فوجی جوانوں، ریسکیو اور پولیس کے نوجوانوں نے ہزاروں افراد کو پانی سے نکالا۔ کمالیہ سے نامہ نگار کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر کمالیہ نے کمالیہ اور ہڑپہ کے درمیان دریائے راوی میں چلنے والی کشتی سروس عارضی طور پر بند کر دی۔ مزید براں اسسٹنٹ کمشنر کمالیہ نے دریائے راوی سے ملحقہ 35 کے قریب آبادیوں کو اپنی نگرانی میں خالی کرا لیا ہے اور تمام لوگ اپنے سامان کے ہمراہ دوسری جگہوں پر شفٹ ہو چکے ہیں۔ بہاولپور سے نامہ نگار کے مطابق بہاولپور میں ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کیلئے ضلع کو تین سیکٹرز ستلج،چناب I اور چنابIIمیں تقسیم کر دیا گیا ہے اور ان سیکٹرز میں 8ریلیف کیمپ قائم کر دیے گئے ہیں۔ ڈسٹرکٹ کوارڈینیشن آفیسر عمران سکندر بلوچ نے کہا 11 سے 15؍ستمبر کے درمیان 6سے7لاکھ کیوسک پانی بہاولپور کی دریائی حدود سے گزرنے کی توقع ہے۔ مزید براں ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن آفیسر عمران سکندر بلوچ نے ممکنہ سیلاب ایمرجنسی صورتحال کے پیش نظر ضلع بھر کے افسران و ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کر دی ہیں۔ ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن آفیسر عمران سکندر بلوچ نے ممکنہ سیلاب کے خطرہ کے پیش نظر ضلع بہاولپور کی ریونیو حدود کے دریائی علاقہ میں دفعہ144نافذ کر دی ہے۔ جس کے تحت دریا کے حفاظتی بندوں کے قریبی علاقے میں رہائش رکھنے اور وہاں جانے پر ممانعت ہوگی۔ یہ حکم نامہ فوری طور پر نافذالعمل ہوگا۔ پیرمحل سے نامہ نگار کے مطابق دریائے راوی میں سیلاب کے خطرہ کے پیش نظر درجنوں دیہاتوں کو خالی کرنے کے احکامات جاری کر دیئے گئے تفصیل کے مطابق دریائے راوی میں ہر گزرنے والے لمحے کے ساتھ پانی سطح بلند ہونے کی وجہ سے چیچہ وطنی پل سے لے کر ہیڈ سندھنائی تک دریائے راوی کنارے درجنوں دیہات کو سیلاب کے خطرہ کے پیش نظر خالی کرنے کے احکامات تحصیل کمالیہ اور تحصیل پیرمحل انتظامیہ نے جاری کر دیئے ہیں۔ لوگوں نے گھروں کو خالی کر کے اپنے مال مویشیوں سمیت نقل مکانی کا عمل شروع کر دیا ہے جبکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نبرد آزاما ہونے کے لئے ریسیکیو1122سمیت دیگر ٹیموں نے بھی اپنے انتظامات مکمل کر لئے ہیںجبکہ ضلعی انتظامیہ کی طرف سے تحصیل پیرمحل کے لئے 5اور تحصیل کمالیہ کے لئے 4فلڈ ریلیف کیمپ قائم کئے جا چکے ہیں جہاں پر کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات سمیت بھاری مشینری پہنچا دی گئی ہے تاکہ سیلاب متاثرین کی کی ہر ممکن حد تک امداد کو یقینی بنایا جا سکے اور کسی بھی ناگہانی صورت حال کے پیش نظر یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ محکمہ صحت اور پولیس اہلکاروں کی چھٹیاں بھی منسوخ کر دی گئی ہیں ضلعی انتظامیہ اور تحصیل انتظامیہ افسران کی جانب سے ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ سیلاب آنے کی صورت میں کسی بھی اہلکار کی کوتاہی کو کسی صورت بھی برداشت نہیں کیا جائے گا تحصیل امیر جماعت الدعوۃ محمد ابو تراب نے ایک ملاقات میںبتایا کہ ماضی کی طرح سیلاب متاثرین کی زندگیوں اور ان کے مال مویشیوں کو بچانے کے لئے ضلعی انتظامیہ کے شانہ بشانہ جدوجہد کی جائے گی انہوں نے کہا کہ فلاح انسانیت فائونڈیشن اپنی مدد آپ کے تحت متاثرین کی ہر ممکن امداد کے لئے اپنے الگ فلڈ ریلیف کیمپ لگائے کی اور بیماری یا حادثاتی صورت میںمتاثرین کو ہسپتال پہنچ تک فری ایمبولینس سروس فراہم کی جائے گی سیلاب کے ممکنہ خطرہ کے پیش نظر دریائے راوی کنارے بسنے والوں ہزاروں عوام راتیں جاگ کر کاٹنے پر مجبور ہیں اگر دریائے راوی میں پانی کی سطح مزید بلند ہوئی تو ہزاروں ایکڑ اراضی پر کھڑی لہلہاتی فصلیں تباہ برباد ہو جائیں گی۔ منڈی شاہ جیونہ سے نامہ نگارکے مطابق دریائے چناب اور دریائے جہلم میں اونچے درجے کا سیلاب ہے اور سینکڑوں دیہات زیر آب آ گئے ہیں اور ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں اور کئی انسانی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔ جھنگ سرگودھا روڈ ٹریفک کے لئے بند پانی زیادہ ہونے سے ریلوے ٹریک توڑ دیا گیا۔ شاہ جیونہ سے نامہ نگار کے مطابق دریائے چناب میں اونچے درجے کے سیلاب سے شاہ جیونہ پل ،پرانا پل ،چنڈ بھروانہ ،علی پور ،ٹھٹھ جھبانہ ،عباس پور ،واجد آباد، مونگڑ،بالیاں،شیر گڑھ،اعوان دے جھگے،پنجگراہیںاور رتہ متہ سمیت تقریباً 100  دیہات دریائے چناب کی خونی لہروں کی نذر ہوگئے۔ درجنوںدیہاتوں کے لوگ ،مال مویشی،اور مکانات صفہ ہستی سے مٹ گئے۔ضلعی انتظامیہ ایک ریسیکو بوٹ کے رحم وکرم پر ہے۔تاحال شاہ جیونہ، رتہ متہ ،پنجگراہیں ،کل کلری جیسے دیہاتوں میں کوئی امدادی کارروائی عمل میں نہ لائی جا سکی۔مذکورہ علاقہ جات میں سیلاب متاثرین خوراک ،راشن سے بھی محرو م  لوگ اپنی مدد آپ کے تحت سیلاب سے نکل کر محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی کررہے ہیں۔دریںا ثنا  دریائے جہلم کے علاقہ موضع کھتیانہ میں فرسٹ ائیر کا سوڈنٹ محمد یوسف ولد محمد عارف قوم موچی سیلابی پانی کی نذر ہوگیا جس کی تا حال لاش نہیں ملی ۔ نارووال سے نامہ نگارکے مطابق پانی نارووال اور گرد ونواح میں کم تو ہو گیا لیکن متاثرین کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا زیادہ علاقے ابھی تک امداد کے منتظر ہیں۔طوفانی بارشوں اور نالہ ڈیک میں زیادہ پانی آجانے سے داتیوال ، مون والی ، جھادہ، جنگی اور ادووالی دیہات زبردست متاثر ہوئے۔ ان علاقوں کی تین ہزار سے زیادہ رہائشی آبادی کا لاہور روڈ سے ابھی تک رابطہ منقطع ہے لوگ گھروں میں بند ہو کر رہ گئے ہیں۔ ان علاقوں کے زمینداروں کی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔ مکین سراپا احتجاج ہیںاس کے علاوہ داتیوال کا ایک 8 سالہ بچہ سیف اللہ ولد خالد بھی پانی کی نذر ہو چکا ہے۔پانی لوگوں کے گھروں میں داخل ہو چکا ہے۔ڈسکہ سے نامہ نگار/نمائندہ خصوصی کے مطابق ڈسکہ اور اس کے گردونواح میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں اور سینکڑوں دیہات زیرآب ہیں۔ انتظامیہ کی عدم توجہ کی وجہ سے سیلاب متاثرین تک کوئی امداد نہ پہنچ سکی۔ سیلاب سے متاثرہ افراد نے سیالکوٹ ڈسکہ جی ٹی روڈ پر احتجاج کرتے ہوئے بلاک کرکے 2 گھنٹے تک ٹریفک روک دی۔ ڈسکہ کے نواحی گاؤں کوٹ بھکراں اور دیگر دیہات کے افراد نے ڈسکہ سیالکوٹ روڈ کو فضل آباد کے مقام پر بلاک کر دیا۔ ان کا مطالبہ تھا ان کے گاؤں کے قریب کھودی گئی مائنز میں پانی کے جمع ہونے سے ان کی زرعی زمینیں، قبرستان اور مکانات پانی بُرد ہو رہے ہیں۔ مذاکرات کے بعد مظاہرین منتشر ہو گئے۔ سیالکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق چند روز قبل نالہ پلکھو کی تیز لہروں کی نذر ہونے والے پاک فوج کے جوان اور ایک شہری کی نعشیں نواحی گاؤں نواں پنڈ سے مل گئیں۔ جہلم سے نامہ نگارکے مطابق جہلم کے سیلاب متاثرین تاحال بے یار و مددگارہیں اور کوئی ان کا پرسان حال نہیں۔جہلم میں منگلا ڈیم کے کنارے واقع دیہاتوں بھوننہ جٹاں،وچلے بیلے ، پنڈوری ، رانجھامیرا، کوٹلہ ، کھرالہ ، جہلم شہر کے مرکزی بازاروں نیا بازار، مین بازاراور تحصیل پنڈدادن خان میں ہرن پور، دارا پور، کندوال، چوٹالہ ، خورد ، دھریالہ سمیت سینکڑوں دیگر علاقوں میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے متاثر ہونے والے ہزاروں افراد سخت بری حالت میں بے یار ومددگار پڑے ہیں۔ جھنگ سے نامہ نگار کے مطابق چناب میں سیلاب کے باعث 170سے زائد دیہات زیر آب آ گئے۔ہزاروںافراد پانی میں پھنس گئے۔ ریلے کے باعث دریائے چناب پر پرانے چنڈ پل پرچند پور کے قریب ریلوے ٹریک ٹوٹ گیا ۔ جس کے باعث جھنگ تا راولپنڈی جانے والی ٹرینوں کی آمدورفت معطل ہو گئی ۔ دریائے چناب پر تریموں ہیڈ کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ دریائے چناب کے ریلے کے باعث سرگودھا روڈ ، شاہ جیونہ اور اٹھارہ ہزاری کے کچے کے علاقے میں پچا س سے زائد دیہات میں پانی داخل ہو چکا ہے ۔ جس کے باعث ہزاروں افراد نقل مکانی کرکے حفاظتی بندوں اور مختلف محفوظ مقامات پر خیموں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں جبکہ سینکڑوں افراد ابھی بھی پانی میں پھنسے ہوئے ہیں۔ واجد آباد بند کے نیچے شگاف پڑگیا ۔ جس کو بند کرنے کیلئے امدادی کاروائیاں جاری ہیں۔ دریائے جہلم میں ریلہ کے باعث کوٹ شاکر سمیت 30دیہات زیر آب آ گئے ۔ حکومت کی جانب سے کروڑوں روپے کی امداد کے اعلان کے باوجود سیلاب متاثرین تک ابھی تک طبی امداد سمیت کسی قسم کی امداد نہ پہنچ سکی ۔جھنگ سرگودھا روڈ پر موضع بلی حبیب میں پچھلے 24گھنٹے سے پچاس افراد پانی میں پھنسے ہوئے ہیں۔ چنیوٹ سے نامہ نگار کے مطابق دریائے چناب کا پانی تحصیل بھوانہ کے علاقہ میں داخل ہو گیا جس کے باعث درجنوں دیہات زیرآب آ گئے اور سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں۔ لوگ اپنی مدد آپ کے تحت پانی سے نکلتے رہے۔ چنیوٹ میں پانی کی سطح میں مسلسل کمی ہو رہی ہے۔ ضلعی انتظامیہ چنیوٹ نے دریائے چناب کے دونوں پلوں پر پولیس کے حفاظتی دستے تعینات کر دئیے۔ ریلوے لائن اور دریا کے اردگرد سیلاب دیکھنے والوں پر سختی سے پابندی لگا دی اور چنیوٹ سرگودھا روڈ پر ٹریفک بحال کر دی گئی۔ٹوبہ ٹیک سنگھ سے نامہ نگار کے مطابق ضلعی انتظامیہ نے دریائے راوی میں متوقع سیلاب کے پیش نظر نشیبی علاقوں میں موجود آبادیوں کو فلڈ وارننگ جاری کرتے ہوئے محفوظ مقامات پر منتقلی کا عمل شروع کردیا ہے۔ اوکاڑہ سے نامہ نگار کے مطابق ڈسٹرکٹ کوآرڈنیشن آفیسر قیصر سلیم کی زیر نگرانی دریائے راوی کے کناروں پر آباد 100 سے زائد لوگوں کو سیلاب کے پیش نظر محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا۔ پاکپتن سے نامہ نگار کے مطابق دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں کمی ہونا شروع ہوگئی۔ ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر پانی کی آمد 21060 کیوسک اور بہائو کیوسک 15848 کیوسک اور ہیڈ گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کی آمد 13.80 فٹ بلند ہے۔ بہاولنگر سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق بہاولنگر میں کسی قسم کا کوئی ریلا نہیں آیا اور ضلع میں دریائے ستلج معمول کے مطابق بہہ رہا ہے۔ حویلی لکھا سے نامہ نگار کے مطابق حویلی لکھا کے نواحی چک نیا سید والا حیدرآباد اور چک 14/D میں بارشوں اور برساتی نالوں کا پانی داخل ہوگیا جس سے مکانات، دیواریں اور چھتیں گر گئیں۔ متاثرین سرکاری سکول میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ ساہیوال/ سرگودھا سے نامہ نگار کے مطابق دریائے جہلم میں سیلاب کے باعث تحصیل ساہیوال میں کدھی کے تمام قصبات شدید متاثر ہوئے ہیں، ٹھٹھی لمبی، دھول کدھی، چاندہ، خشکن، دادن، لکھیوال، دین پور، دوآنہ بلچاں، پوہلہ، حویلی نتھوکہ، حویلی مجوکہ، کچہ چشتیاں، دوآنہ کانجو،چویکہ و دیگر دیہات میں سیلاب نے تباہی مچا دی ہے،درجنوں کچے مکانات گر گئے۔ صدر گوگیرہ سے نامہ نگار کے مطابق دریائے راوی میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور گوگیرہ کے قریب دریائے راوی میں تقریباََ 1لاکھ 36ہزار کیوسک پانی بہہ رہا ہے اور پانی کی آمد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ وزیر آباد سے نا مہ نگار کے مطابقبارش اورسیلاب کے باعث مکان کی چھت گرنے سے 2سالہ معصوم بچہ جا ں بحق جبکہ اسکا چچا اورکمسن بھا ئی شدید زخمی ہو گئے۔محلہ سکندر پورہ کے رہا ئشی سجاد نذیراہل خانہ کے ہمرا ہ گھرمیںموجودتھاکہ مکان کی چھت ایک دھماکے کے ساتھ نیچے آگری جس کے نتیجہ میں2سالہ احمدعلی مو قع پر جاں بحق جبکہ پانچ سالہ محمدعلی اور 25 سالہ علی حسن شدیدزخمی ہوگئے۔نمازجنا زہ میں ایم این اے جسٹس (ر) افتخار احمد چیمہ، آصف محمود کلیر، افتخار احمد بٹ سمیت سینکڑوںمعززین علا قہ نے شرکت کی۔ چیچہ وطنی سے نامہ نگار کے مطابق چیچہ وطنی کے مقام پر دریائے راوی میں آج بڑا ریلا گزرنے کا خدشہ ہے جس کے پیش نظر قریبی دیہات میں فلڈ وارننگ جاری کردی گئی ہے۔ شکرگڑھ سے نامہ نگار کے مطابق کروڑوں روپے کی لاگت سے کریل دلو رابطہ پل جو حال ہی میں تعمیر ہوا پر شگاف پڑ جانے سے متعدد دیہات کا رابطہ علاقہ سے منقطع ہوگیا ہے۔پنڈی بھٹیاں سے نامہ نگار کے مطابق دریائے چناب کے انتہائی اونچے درجہ کے سیلاب میں مزید 3افراد جاں بحق ہو گئے۔ چک بھٹی گائوں کے دو ا فراد علی احمد ، محمد منشا جو ریلے میں بہہ کر ڈوب گئے تھے دیہاتیوں نے گھنٹوں کی مسلسل جدوجہد کے بعد دونوں کی نعشوں کو نکال لیا جبکہ سیلا بی ایریا میں ایک دیہاتی جس نے ایک درخت پر پناہ لے رکھی تھی اسے درخت پر ساپنوں نے ڈس لیا اور وہ گر کر جاں بحق ہو گیا۔ تحصیل پنڈی بھٹیاں میں سیلاب کا پانی تباہی مچانے کے بعد اترنا  شروع ہو گیا ہے جبکہ 100سے زائد دیہات جو زیر آب آ گئے ہیں ان میں سینکڑوں  افر اد ابھی تک پھنسے ہوئے ہیں۔  جلال پور بھٹیاں  سے نامہ نگار کے مطابق  نواحی گائوں  لنڈاں  والا کا رہائشی غلام سرور دریائے  چناب میں آنے والے ریلے کی نذر ہو گیا جبکہ جلال پور بھٹیاں  کے نواحی گائوں  ٹاہلی گورایہ  کے نزدیک حفاظتی بند ٹوٹنے سے درجنوں دیہات  جن میں ٹھٹھہ جاہرامبروالا،  ٹاہلی چھوٹی،  ڈھلکے وغیرہ شامل ہیں میں مکانات  منہدم  ہو گئے ہیں۔ دھان کی فصل تباہ  ہو گئی ہے اور پانی گورنمنٹ  ہائی سکول   ٹاہلی گورایہ  میں لگے ریلیف کیمپ میں داخل ہو گیا۔ وہاں  پر موجود عملہ  نے  بمشکل جانیں بچانے کے بعد ادویات  کو  محفوظ  مقام پر منتقل کیا۔ جھنگ  کے نواحی علاقے  بستی ملاح  میں باپ بیٹی دریائے چناب  کے ریلے میں بہہ کر جاں بحق ہو گئے۔  گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق حالیہ بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے گوجرانوالہ اور گردونواح میں مچھلی فارموں کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔ کئی مچھلی فارم پانی میں بہہ گئے۔ حافظ آباد سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق دریائے چناب میں آنے والے ریلے نے حافظ آباد، جلالپور بھٹیاں اور پنڈی بھٹیاں کے 200سے زائد دیہات میں تباہی مچا دی۔ متا ثرہ علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔ متاثرین نے ریلیف کے کاموں میں تاخیر اور امداد نہ ملنے پر موٹر وے پر احتجاجی دھرنا دیتے ہوئے زبردست احتجاج کیا جس کے باعث موٹر وے ایم ٹو پر ہر قسم کی ٹریفک معطل ہو گئی۔ حافظ آباد میں سیلاب سے متاثرہ نواحی گائوں محمودپور میں سینکڑوں متاثرین سیلاب امداد نہ ملنے پر حکومت اور ضلعی انتظامیہ کے خلاف سراپا احتجاج بن گئے۔ نارنگ منڈی سے نامہ نگار کے مطابق نارووال مریدکے روڈ پر نارنگ منڈی کے علاقہ کورو ٹانہ کے قریب نالہ ڈیک کی خوفناک تباہی کے باعث انتظامیہ نے متاثرین میں کمبل اور خیمے تقسیم کئے۔ سادھوکے سے نامہ نگار کے مطابق نواحی گائوں نٹھرانوالی، ڈھولن، شمیر، نسوکی، شادی خاں، احاطہ کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں حکومت کی جانب سے امدادی کام نہ ہونے کی وجہ سے شہری پریشان ہیں۔ بچیکی سے نامہ نگار کے مطابق دریائے راوی کا پانی متعدد دیہات میں داخل ہو گیا، درجنوں مکان زمین بوس، مویشی پانی میں بہہ گئے، ضلعی انتظامیہ کی طرف سے فلڈ ریلیف کیمپ نہ لگانے پر دیہاتی سراپا احتجاج بن گئے۔ درجنوں دیہات کا آپس میں زمینی رابطہ بھی منقطع ہے اور دیہاتی گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے۔ مریدکے سے نامہ نگار کے مطابق مریدکے اور اسکے گردونواح میں سیلاب کی تباہ کاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ روز بڑے ریلے نے مریدکے ڈسٹری بیوٹری سے بند توڑ دیا جس سے 18دیہات شہزاد ٹائون، ننگل کسووالا، ڈالہ واہگہ، کھوڑی، سلطان پارک کوٹ سیداں، فتح پوری کچھیالہ ورکاں و دیگر دیہات میں پانی آنے سے آبادی بُری طرح متاثر ہوئی ہے۔ بدوملہی کی گلیوں محلہ جات کے علاوہ مین بازار میں 2سے 3فٹ پانی بہہ رہا ہے۔ رائس ملز، تعلیمی اداروں، گریڈ سٹیشن، دیہی مرکز صحت اور کئی دکانوں میں سیلابی پانی داخل ہو چکا ہے جس سے کروڑوں روپے کا نقصان ہو گیا ہے۔ نارنگ منڈی کے سرحدی علاقہ جاجوگل کے قریب سیم نالہ کا پل بہہ گیا جبکہ مردانہ گائوں کے قدیمی قبرستان میں چار سے چھ فٹ تک پانی بہہ رہا ہے اور قبریں مسمار ہو چکی ہیں۔ اڈیالہ سے نامہ نگار کے مطابق شدید بارشوں سے دھمیال کو اڈیالہ روڈ سے ملانے والا پل ریلے میں بہہ گیا جس سے درجنوں دیہات کا رابطہ اڈیالہ سے منقطع ہو گیا ہے۔

لاہور  (سپورٹس رپورٹر /نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) پنجاب بھر میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، مزید سینکڑوں  دیہات زیر آب  آگئے ہیں۔ جنوبی پنجاب میں ہنگامی  اقدامات شروع کردئیے گئے ہیں۔ ملتان میں فوج  کو طلب  کر لیاگیا ہے۔ مختلف  حادثات  میں مزید 10 افراد جاں بحق  ہوگئے جبکہ سندھ حکومت نے دریائے سندھ کے نشیبی علاقوں سے 8 لاکھ افراد کا انخلاء شروع کردیا ہے۔ دریائے چناب کی سیلابی لہروں سے تباہی کا سلسلہ جاری ہے اور سرگودھا، خوشاب، چنیوٹ اور جھنگ کے اضلاع میںمزید چار سو سے زائد دیہات ڈوب گئے۔ دریائے جہلم میں بھی سیلابی صورتحال(ڈیڑھ لاکھ کیوسک سے زائد) ہے جس نے خوشاب اور سرگودھا میں دریا کے کنارے دیہات کو نشانہ بنایا۔ محکمہ موسمیات  کے مطابق تریموں ہیڈورکس بیروان میں بارہ ستمبر تک انتہائی بلند سیلابی صورتحال برقرار رہے گی، اٹھارہ ہزاری حفاظتی پشتے میں شگاف ڈال  دیئے گئے ہیں تاکہ تریموں ہیڈورکس پر دبائو کم کیا جا سکے جبکہ جھنگ شہر کو بچایا  جا سکے۔ تریموں میں پانی کی گنجائش سات لاکھ کیوسک ہے اور اسے تحفظ دینے کے لئے حفاظتی پشتے میں شگاف ڈالنے سے تحصیل اٹھارہ ہزاری کے ڈھائی ہزار دیہات میں سیلاب کا خطرہ ہے۔اس وقت چناب اور جہلم نے تحصیل جھنگ کے علاقوں مسان اور چھیلا کو ڈبونا شروع کردیا ہے، جبکہ ساٹھ دیہات چھ سے دس فٹ گہرے پانی میں ڈوب چکے ہیں اور لوگوں کو بلند مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔کہروڑا باقر نامی گائوں کے لوگوں کی جانب سے تعمیر کردہ ایک چھوٹا پشتہ دریائی پانی کے دبائو کو برداشت نہ کرپانے پر ٹوٹ گیا جس سے چناب کے بائیں جانب متعدد دیہات ڈوب گئے۔جھنگ سرگودھا روڈ، جھنگ چنیوٹ روڈ دوسرے روز بھی ٹریفک کے لیے بند رہی۔ اس وقت پوری تحصیل اٹھارہ ہزاری صحرا کا منظر پیش کررہی ہے جہاں کی آبادی محفوظ مقامات پر منتقل ہوچکی ہے۔سرگودھا کے ایک سو ساٹھ دیہات میں سے بیشتر پانچ فٹ گہرے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں اور غیرمصدقہ رپورٹس کے مطابق ایک طالبعلم سمیت پانچ افراد بھی سیلابی لہروں کی نذر ہوگئے ہیں۔ بے گھر افراد نے شکایت کی ہے کہ امدادی اور ریسکیو اقدامات کہیں نظر نہیں آرہے ہیں اور وہ اپنی مدد آپ کے تحت اپنے دیہات سے نکلے۔ سیلاب نے ہزاروں گھروں اور ہزاروں ایکڑ پر پھیلی فصلوں کو بھی نقصان پہنچایا۔ بھارت سے آنے والے ریلے سے  دریائے چناب میں ہیڈ تریموں پر 3لاکھ کیوسک کا ریلا پہنچ گیا، دریائے چناب کی بپھری لہریں ہر طرف تباہی اور بربادی کی نئی داستان رقم کرنے لگیں۔ گجرات ، سیالکوٹ ، نارووال اور منڈی بہاؤالدین کے سینکڑوں دیہات بھی پانی میں گھرے ہوئے ہیں۔ شدید بارشوں کے بعد دریائے راوی میں بھی طغیانی سے ماڑی پتن میں کئی آبادیاں زیر آب آگئیں۔ دریائے ستلج میں طغیانی کے باعث پانی نے گنڈا سنگھ اور ارد گرد کے درجنوں دیہات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ چنیوٹ کی تاریخ کا دوسرا بڑا تباہ کن سیلاب تباہی مچاتا ہوا جنوبی پنجاب کی جانب رواں دواں ہے۔اضافہ دوسرا انٹرو نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہے ملک بھر میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے 231 افراد جاں بحق اور 400 کے قریب زخمی ہوئے ہیں، سب سے زیادہ اموات پنجاب میں ہوئی ہیں۔بی بی سی کے مطابق سندھ میں حکام کا کہنا ہے کہ دریائے سندھ سے ملحقہ کچے کے علاقے کی 26 لاکھ آبادی ہے جو گدو سے لیکر کیٹی بندر تک پھیلی ہوئی ہے۔ گدو اور سکھر بیراج کے درمیان 8 لاکھ لوگ آباد ہیں جہاں آنے والے دنوں میں پانی کا دبائو رہیگا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق جھنگ میں بھکر روڈ پر کوٹ خیرا کے قریب حفاظتی بند میں شگاف پڑگیا، امدادی ٹیمیں روانہ کردی گئیں۔ ریلا ملتان کی مضافاتی بستیوں میں داخل ہوگیا ہے جبکہ دریائے راوی میں مراد کے کاٹھیا چیچہ وطنی کے قریب حفاظتی بند ٹوٹنے کا خدشہ ہے۔ این ڈی ایم اے کے مطابق حالیہ بارشوں اور سیلاب سے 231 افراد جاں بحق ہوئے۔ جبکہ 401 افراد زخمی بھی ہوئے۔ پنجاب میں 156 اور آزاد کشمیر میں 64 افراد جاں بحق ہوئے۔ گلگت بلتستان میں 11 افراد جاں بحق ہوئے۔ لاہور سے سپورٹس رپورٹر کے مطابق ترجمان پی ڈی ایم اے پنجاب نے کہا ہے پانی کا ریلا اس وقت چنیوٹ سے نکل کر جھنگ سے گزر رہا ہے۔ تریموں میں اس وقت اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ ترجمان نے کہا کہ جھنگ اور اس کے گرد و نواح میں پانی کی سطح مزید بلند ہونے کا امکان ہے جبکہ ریلا جھنگ، احمد پورسیال، شور کوٹ کے بعد ضلع ملتان اور مظفر گڑھ کی طرف24 سے 36 گھنٹوں میں پہنچے گا۔ آئندہ 24سے 48گھنٹوںکے دوران دریائے چناب میں تریموں کے مقام پر  6 لاکھ کیو سک کا انتہائی اونچے درجے کا ریلہ گزرے گا جبکہ پانی کا بہائو  12 ستمبر تک 08لاکھ کیوسک تک بڑھنے کا بھی امکان ہے۔ انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کے باعث ملتان، خانیوال، مظفر گڑھ ،جھنگ اور ٹوبہ ٹیک سنگھ کے اضلاع میں پانی داخل ہو سکتا ہے۔  موسم کی تازہ ترین صورتحال کے مطابق آئندہ 24گھنٹوں کے دوران خیبر پی کے، سرگودھا، گوجرانوالہ، راولپنڈی ڈویژن، جنوب مشرقی سندھ (سکھر، میر پور خاص، حیدر آباد ڈویژن)، اسلام آباد، کشمیر اور گلگت بلتستان میں چند مقامات پرگرج چمک کیساتھ بارش کا امکان ہے۔

ای پیپر-دی نیشن