میرے وطن کے جوانان صف شکن کو سلام
میرے وطن کے جوانان صف شکن کو سلام
گھروں سے دور محاذوں پہ جنگ لڑتے ہیں
وطن کی عزت و ناموس پہ جو کٹتے ہیں
عدو کی راہ میں دیوار سنگ بنتے ہیں
عزیمتوں کے یہ پیکر سلامتی کا پیام
میرے وطن کے جوانان صف شکن کو سلام
ہر ایک خالدؓوضرارؓ کا ہے نقش حسیں
ہر ایک طارقؒ وقاسمؒ کی جراتوں کا امیں
رقم ہوئی ہے مقدر میں ان کے فتح مبیں
انہی کے واسطے مژدہ¿ حیات دوام
میرے وطن کے جوانان صف شکن کو سلام
ضیا ہو ظفر ہو عارف ہو یا کہ خالد ہو
جری ظہور ہو ٹکا ہو یا کہ عابد ہو
عزیز بھٹی ہو یونس ہو یا کہ راشد ہو
ہیں حرب و ضرب کے میدان میں جہاں کے امام
میرے وطن کے جوانان صف شکن کو سلام
حصار دین محمد کے پاسبانوں کی
دیار پاک کے شعلہ صفت جوانوں کی
قرآں کی سورہ توبہ کے راز دانوں کی
زبان آیت قرآن پہ ہے دعا و سلام
میرے وطن کے جوانان صف شکن کو سلام
(شمس علی قریشی اعجاز القادری)