پاکستان کا منہ متھا ....اسلام آباد اور میڈیا
قارئین محترم! سب سے پہلے پرنٹ میڈیا کی زینت ایک خبر ملاحظہ فرمایئے پھر پاکستان کے منہ متھے کے بارے میں بات کرتے ہیں۔”ریڈ زون میں گندگی، غلاظت کے ڈھیر، وبائی امراض پھیلنے لگے۔ دھرنے کے مقام پر صفائی کا مناسب انتظام نہیں، ماحول تعفن زدہ ہو گیا۔ شرکاءمیں سخت بے چینی ،کوریج کیلئے جانیوالے صحافی حضرات و خواتین بھی شکار بننے لگے“قارئین! یہ ہمارے منہ متھے کا ذکر ہو رہا ہے۔ دھرنے اور دھرنیوں نے ہمارے منہ کو آلودہ کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ کی ناک کے نیچے، پارلیمنٹ کے پہلو میں ، وزیراعظم ہاﺅس اور ایوان صدر کے پڑوس میں، سفارتکاروں کی اوٹ میں نام نہاد جمہوریت کے دھرنوں کا کھیل کھلا جا رہا ہے۔ فاسٹ باﺅلر کی تیز ترین زبان، میوزیکل شو میں تھرکتے جسموں کی جھنکار اور دوسری طرف معصوم لوگوں کا مذہبی جنون اور اپنے قبلہ کی ایک انگلی پر جان دینے والے منظم کراﺅڈ نے ہمارا منہ متھا دنیا کو دکھانے کے قابل نہیں چھوڑا۔
ان دھرنوں (میل) اور دھرنیوں (فی میل) نے ضرب عضب کی کامیابیوں کو بھی گہنا دیا ہے۔ پاکستان بطور ایٹمی قوت مذاق بن کے رہ گیا ہے۔ ساری دنیا ہمارا تماشہ دیکھ رہی ہے۔ قارئین! ہمارے دو عدد حضرات پینتر ے بدل رہے ہیں۔ انگلی اٹھنے کا انتظار کر رہے ہیں ان کو دھکا دینے والے کبھی کبھار منظر پر آ جاتے ہیں۔ یہ جو کچھ سوچ رہے تھے وہ کچھ نہ ہونے کی وجہ سے منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے۔ ان کو اللہ ہی پوچھے۔ استعفےٰ لینے آئے تھے استعفےٰ دے کر چکے ۔ یہ منہ اور مسور کی دال۔قارئین! میڈیا کئی قسم کا ہے، الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا تو ہماری ڈائریکٹ پہنچ میں ہیں۔ خاص طور پر الیکٹرانک، تمام پرائیویٹ چینلز ریٹنگ کے چکر میں ہر قسم کی خبر دکھا رہے ہیں، پی ٹی وی پر لے درجے کا شریف چینل ہے”شریفوں“ کا چینل اگر کہوں تو بے جا نہیں ہو گا۔ دھرنوں اور دھرنیوں کی خبر دکھانا پرائیویٹ چینلز کی مجبور ی ہے۔ پرنٹ میڈیا اپنی اپنی پسند کا، نہ کسی کا زور نہ خبر جو طرح طرح موبائل فونز پر بھی پڑھا جا سکتا ہے۔تیسری قسم سوشل میڈیا کی ہے، یہ شتر بے مہار ہے، اس نے اخلاقیات کی تمام حدیں چوکڑیاں بھرتے ہوئے عبور کر لی ہیں اس کی دسترس سے کوئی محفوظ نہیں ہے ایس ایم ایس اور ٹوئیٹ اس کا آسان ذریعہ ہیں۔ اس ذریعے کو جا اور بے جا استعمال کیا جا رہا ہے لیکن منہ توڑ جواب دینے کیلئے سب سے مو¿ثر ذریعہ ہے، چند ایک ٹوئٹ ملاخطہ فرمایئے۔ اگر 62 سالہ خود ساختہ وزیراعظم کی طرف سے ٹوئیٹ آتا ہے کہ استعفیٰ لئے بغیر کنٹینر سے نہیں جاﺅنگا اس کا جواب آتا ہے پھر تو باقی عمر بھی ادھر ہی گزرے گی۔ٹوئیٹ آتا ہے” لیڈر آف اپوزیشن وزیراعظم کا پرسنل سیکرٹری ہے“ جواب میں ٹوئیٹ آتا ہے ”خود ساختہ وزیراعظم طالبان کا پرنسپل سیکرٹری ہے“۔” وزیراعظم کا حلف اٹھانے کے بعد ٹھیکیدار وزیراعلیٰ کو انڈر پاس بنانے کیلئے ٹھیکہ دوں گا“ جواب میں وزیراعلیٰ کی بھتیجی گویا ہوئی ہمیں فخر ہے چچا کو انڈر پاس اوورہیڈ اور تعمیری منصوبوں کا ٹھیکہ ملے گا، تمہارا وزیراعلیٰ تو صرف خٹک ڈانس جانتا ہے“۔ قارئین! چند ایک ایس ایم ایس ملاخطہ فرمایئے” اگر رات کو انقلاب آ جائے یا صبح نیا پاکستان بن جائے تو مجھے اٹھا دینا کہیں میں پرانے پاکستان میں ہی نہ رہ جاﺅں“۔”اللہ کی قربت کا بہترین راستہ عاجزی ہے، ایک میٹھا بول خیرات سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔ درخت اپنے پھل سے اور انسان اپنے قول و فعل سے پہچانا جاتا ہے۔ یا اللہ ! ہمیں عاجزی ، انکساری ، درگزر اور توبہ کرنیوالوں میں شامل فرما“ آمین۔” اسلام آباد فوج کے حوالے، کراچی دہشت گردوں کے حوالے، سندھ ڈاکوﺅں کے حوالے، پنجاب بٹوں کے حوالے، کرکٹ نہلوں کے حوالے، کے پی کے خٹک ڈانسر کے حوالے، چاندی مفتی منیب الرحمن کے حوالے،مذہب جاہلوں کے حوالے، لوڈ شیڈنگ دعاﺅں کے حوالے، انتشار میڈیا کے حوالے، مہنگائی قوم کے حوالے، سڑکیں شاہراہیں آزادیوں انقلاب کے حوالے، الزام اپوزیشن کے حوالے، عوام بھوک اور بیماری کے حوالے اور ملک اللہ کے حوالے “۔لنگر گپ ہمارے فوجی بھائیوں کا ایک جگہ مل کر کھانے کی غرض سے اکٹھے ہونے سے شروع ہوتی ہے اس میں پیشہ ورزانہ گفتگو، نیشنل اور انٹرنیشنل ایشوز شامل ہوتے ہیں آخر یہ بھی تو اس گلوبل ویلج کا حصہ ہیں۔انکا بھی بشمول دوسرے میڈیا گروپس آج کل ایک ہی برننگ ایشو ہے اور وہ ہے پاکستان کے منہ متھے اسلام آباد پر دھرنے اور دھرنیوں کی یلغار، پچھلے تین ہفتے سے پورے پاکستان میں معمولات زندگی اور روزگار شپ و روز مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔ ہر طرف گندگی کے ڈھیر، پارلیمنٹ کے کوریڈور اور پاکستان کی سب سے بڑی عدالت کی دیواروں اور دیہاتیوں کی عوامی لانڈری میں دھلے ہوئے کپڑوں کا راج ، یہ کپڑے مون سون کی بارشوں میں دھلے ہوں یا ’صوفی‘ سوپ کے ذریعے دھلے ہوں، اب تو ”آبیل مجھے مار“ کی عملی صورت میں کفن بھی دھل رہے ہیں ہر طرف بے بسی۔ خدارا اس ملک کی سالمیت پر رحم کھائیں اور پاکستان کے منہ متھے کو کسی کو دکھانے کے قابل رہنے دیں، اللہ اس مملکت خداداد کی حفاظت کرے۔(آمین)