آبی، سیاسی دھرنے اور میرائی پیشکش
یوم آزادی سے تادم تحریر اسلام آباد کے بڑے چوکوں میں قادریہ اور عمرانیہ دھرنے اپنی بہار دکھا رہے ہیں۔ دھرنے کامیاب ہوں یا دھرے کے دھرے رہ جائیں، ایک بات طے ہے کہ ان دھرنوں نے وطن عزیز کے کونے کونے میں دھاندلی سے پاک انتخابات۔ سیاسی بدعنوانیوں کو بے نقاب کرنے اور عوامی حقوق کی بازیابی کی جدوجہد کا احساس بیدار کر دیا ہے۔ احساس کی اس بیداری میں عمران خان، علامہ طاہرالقادری سے بازی لے گئے ہیں۔ طاہرالقادری کا پروگرام جمہوری نظام کو معطل کرنے اور خاص مدت کے بعد اسے دوبارہ بحال کرنے کا پروگرام ہے۔
علامہ صاحب نے اپنی زبان پرہیجان سے تو کبھی اس راز سے پردہ نہیں اٹھایا کہ اس ”خاص مدت“ میں تختِ اقتدار پر کون جلوہ افروز ہو گا اور کون سا چراغ الہ دین رگڑ کر ضروریات زندگی کی قیمتیں نصف اور یوٹیلٹی بلوں کے ٹیکس ختم کر دیگا۔
ہر بے گھر کو گھر اور ہر بے روزگار کو روزگار کس طرح مہیا کریگا اور اسی خاص مدت میں بیرون ملک چھپائے ہوئے بدعنوان سیاستدانوں اور رشوت خور افسروں کے سرمائے کی خوشبو کس ناک سے سونگھ کر اس کا سراغ لگائے گا اور یہ رقم بلاتاخیر کیسے واپس آئیگی۔ قادریہ شمع کے ایک پروانے سے یہ سوالات پوچھے تو اس نے دونوں بازو پروانے کے پروں کی طرح پھڑپھڑاتے ہوئے جواب دیا کہ قادریہ پروانوں کا ایمان ہے کہ اعلیٰ حضرت کے دستِ باکمال میں یہ تمام مسائل حل کرنے کی معجزانہ کرامت موجود ہے
پیر کا دستِ کرامات کرے گا سب کچھ
طاہرالقادری کے مقابلے میں عمران خان کے مطالبات حقیقی اور ہر پاکستانی کے مطالبات ہیں۔ ہمارے انتخابی نظام میں بہت سی پیدائشی بیماریاں ہیں جو اس سارے نظام میں سرطان کی طرح پھیلی ہوئی ہیں۔ ہر پاکستانی دل سے چاہتا ہے کہ انتخابی نظام سے بدعنوانی کا سرطان ختم ہو اور پاک صاف باکردار قیادت ملک کی باگ ڈور سنبھالے۔
ظاہر ہے کہ اس بگڑے ہوئے سرطان کا علاج ایک دو دھرنوی ٹیکوں سے تو ہو نہیں سکتا۔ اس کیلئے مسلسل علاج اور نگرانی کی ضرورت ہے۔ کسی جھٹکے دار ٹیکے سے علاج شفایابی کے بجائے مریض کی جان کو خطرے میں ڈال سکتا ہے اور جاں بلب مریض کے لواحقین ڈاکٹر کو اس ”جرم“ کا مجرم بھی قرار دے سکتے ہیں۔ بہرحال ان دھرنوں نے ملکی سیاست پر قابض سیاسی خاندانوں کو اپنے داغدار گریبانوں میں جھانکنے اور نادر شاہی طریق حکمرانی پر نظرثانی کا احساس دلا دیا ہے
ضمیر جاگ اٹھے کاش حکمرانوں کا
اسلام آباد میں دو دھرنوں دریاﺅں کی طغیانیاں دیکھ کر آسمان پر چھائے ہوئے بادلوں کو بھی جوش آ گیا اور ملک بھر میں اتنی بارش برسی کہ بیس سال کا ریکارڈ ٹوٹ گیا۔ سڑکوں، شاہراﺅں، دیہاتوں، کھیتوں حتیٰ کہ مکانوں اور دکانوں کے اندر تک بارشی پانی دھرنا دیکر بیٹھ گیا۔
ابھی یہ آبی دھرنا جاری تھا کہ بھارت نے اپنے تمام ڈیم لبالب کرنے کے بعد دریائے ستلج راوی اور چناب میں سیلابی پانی چھوڑ دیا۔ پھر پاکستانی تاریخ کا سب سے بڑا سات لاکھ کیوسک آبی ریلا پاکستان میں داخل ہوا اور بہت سے شہروں اور دیہی علاقوں سے دھرنوں ریلیوں کی طرح یوں گزرا کہ بے شمار عمارتوں، پلوں، شاہراہوں اور کھیتوں میں کھڑی فصلوں کو ساتھ لیتا چلا گیا۔
ہمارا خیال تھا کہ عوامی مسائل کا پرچم بلند کرنیوالے دونوں دھرنا دار یہ اعلان کریں گے کہ ان کے سیاسی دھرنوں میں شریک کم از کم نصف لوگ اپنے علاقوں میں واپس چلے جائیں اور متحرک آبی دھرنوں کے شکار پاکستانیوں کی بحالی میں ہاتھ بٹائیں لیکن صاحب ....ع
”کون سنتا ہے فغانِ درویش“
فغان درویش سے یاد آیا کہ سیاسی درویش عمران خان نے کچھ روز قبل دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے دھرنوں سامعین کو براہ راست اور بذریعہ ٹی وی چینلز پوری قوم کو یہ خوشخبری سنائی تھی کہ اگر وہ اپنے دھرنے میں کامیاب رہے تو دوبارہ شادی کر لیں گے۔ یہ سنتے ہی کچھ خوبصورت خواتین نے یہ پیشکش قبول کرنے کا عندیہ دیا۔ عمران خان کی ہمشیرہ نے بھی اس سلسلے میں پیش رفت کا اظہار فرمایا لیکن بعدازاں یہ معاملہ خود عمران خان نے ٹھنڈا کر دیا۔ ہمیں لگتا ہے کہ اس اعلان کے باوجود بعض خواتین کے دلوں میں ٹھنڈ نہیں پڑی۔
سیلابی اور سیاسی دھرنوں کے عروج پر شادی سکینڈل کی ماہر اور تجربہ کار اداکارہ میرا نے 6 ستمبر یوم دفاع پاکستان کے تاریخی موقع پر اعلان کر دیا کہ وہ عمران خان سے شادی پر تیار ہیں۔ انہیں اپنی اس جذباتی پیشکش کی منظوری کا اتنا یقین تھا کہ انہوں نے عمران خان کی سہاگیہ شیروانی کی تیاری کے لئے ایک ڈیزائنر کا نام بھی تجویز کر دیا۔ اداکارہ میرا نے یہ بھی کہا کہ وہ نئے پاکستان میں کپتان عمران خان کو وزیراعظم بنتا ہوا دیکھنے کی خواہاں ہیں۔ مطلب یہ کہ وہ اندر کھاتے وزیراعظم کی زوجہ بننے کی خواہش رکھتی ہیں۔
ہمیں یقین تھا کہ عمران یہ پیشکش قبول نہیں کرینگے اور ایسا ہی ہوا۔ ہمیں ڈر ہے کہ میرائی پیشکش مسترد ہونے پر اداکارہ میرا عمران خان کے گھر کے آگے ایک تیسرا دھرنا شروع نہ کر دے اور وقفے وقفے سے پاﺅں میں بندھے گھنگھروﺅں کی چھناچھن میں مجذوبانہ رقص کرتی اور یہ دھرنا نواز راگ الاپتی ہوئی دکھائی نہ دے....
دھرنا دھرنا کردی نی میں آپے دھرنا ہوئی
پکڑ نے نی، عمران نوں ایتھے لے کے آئے کوئی