• news

ملتان: 150 مضافاتی بستیاں زیر آب‘ شہر کو خطرہ‘ مظفر گڑھ سے بھی بڑے پیمانے پر نقل مکانی

ملتان (خبر نگار خصوصی  +نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) بھارت سے آنے والا ریلا ملتان اور کوٹ مٹھن کے بیسیوں دیہات میں داخل ہوگیا، نشتر گھاٹ کا عارضی پل توڑ دیا گیا اور ملتان کی 150 آبادیاں زیر آب آگئی ہیں، مظفر گڑھ کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے۔ دریائے جہلم اور چناب کے ریلے تریموں کے مقام پر بپھرے ہوئے ہیں۔ جھنگ شہر کو اٹھارہ ہزاری بند کو مختلف مقامات سے توڑ کر بچا لیا گیا لیکن جھنگ کے مضافات میں سو سے زائد دیہات پانی میں ڈوب گئے۔کھڑی فصلیں سیلاب کی زد میں آگئیں۔ جھنگ کا بھکر، لیہ، ملتان اور فیصل آباد سے زمینی رابطہ تاحال منقطع ہے۔ شورکوٹ، پیرکوٹ اور مسن کے متاثرین بھی پانی میں محصور ہوگئے۔ ملتان کے نواح میں درجنوں آبادیاں پانی کی زد میں آگئی ہیں اور لوگوں کی نقل مکانی جاری ہے۔ ملتان شہر کو بچانے کیلئے ہیڈ محمد والا اور شیر شاہ بند کو توڑنے کی تیاریاں بھی مکمل ہیں۔گرے والا میں بھی بارود نصب کر دیا گیا ہے۔ سیلاب کے پیش نظر سکول بھی بند ہیں شہر بچانے کے لئے دیگر انتظامات اور کوششیں بھی کی جا رہی ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق اب تک 2 لاکھ 68 افراد متاثر ہوئے۔ ریلا مٹھن کوٹ میں داخل ہونے کے بعد نشتر گھاٹ کا عارضی پل توڑ دیا گیا جس سے راجن پور اور رحیم یار خان کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔ دوسری جانب، سیالکوٹ، جہلم، گجرات، نارووال اور شیخوپورہ کے متاثرہ علاقے ابھی تک پانی میں گھرے ہوئے ہیں۔ کئی علاقوں میں وبائی امراض پھوٹنے سے متاثرین کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا۔ اوکاڑہ، ساہیوال، ہڑپہ اور چیچہ وطنی کے مقام پر بھی پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے۔کمالیہ میں بھی درجنوں دیہات زیر آب آ گئے ہیں۔ چیچہ وطنی میں دریائے راوی میں سیال جھسگی کے مقام پر بند ٹوٹ گیا جس سے سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق ملک کے بالائی علاقوں میں پانی کے بہاؤ میں بتدریج کمی ہو رہی ہے، تریموں کے مقام پر بدستور اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاؤ 5 لاکھ 90 ہزار کیوسک ہے اور آج تک اس کا بہاؤ بڑھ کر 8 لاکھ کیوسک تک ہو جائے گا۔گزشتہ روز بھکر روڈ پر واقع حفاظتی بند میں شگاف پڑنے سے آنے والا سیلابی پانی مدوکی روڈ کے بعد ٹوبہ روڈ پہنچ گیا ہے۔ پاک فوج کی سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری، مزید چار ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا، 35 ہزار ٹن خوراک متاثرین میں تقسیم کردی گئی۔آئی ایس پی آر کے مطابق اب تک 22 ہزار افراد کو ریسکیو کیا جاچکا ہے۔ ہیڈ پنجند پر آرمی کے چار سو جوان تعینات ہیں۔ پاک بحریہ کی امدادی ٹیمیں بھی موضع سیلمان، رحمان کالونی، پیپل والا، حویلی مبارک شاہ اور سیداں والا میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ ملتان اور مٹھن کوٹ کی سینکڑوں آبادیاں پانی کی لپیٹ میں آگئی ہیں۔ ہیڈ محمد والا اور شیر شاہ بند کو توڑنے کے لئے کمیٹی بھی قائم کردی گئی ہے۔ لوگوں کی نقل مکانی بھی جاری ہے۔ سیلاب کا پانی مظفرگڑھ کی نواحی بستیوں میں بھی داخل ہو رہا ہے۔ دریائے چناب کے ساتھ ساتھ دریائے سندھ میں بھی پانی کی سطح بلند ہورہی ہے۔ دریائے راوی میں بھی بعض مقامات پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ، کمالیہ، ساہیوال، ہڑپہ اور چیچہ وطنی کی درجنوں آبادیاں سیلاب کی زد میں ہیں۔ پیر علی کے مقام پر پورا گائوں کٹائو کی زد میں آگیا۔ دریائے ستلج میں بھی پانی کے بہائو میں اضافہ ہورہا ہے۔ قصور، پاکپتن اور وہاڑی میں ریڈ الرٹ ہے۔ روہی نالے میں سیلاب سے سینکڑوں ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں بھی تباہ ہوگئی ہیں۔ بی بی سی کے مطابق صوبہ پنجاب کی کابینہ کمیٹی برائے سیلاب کا کہنا ہے اب تک سیلاب سے صوبے میں 49 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ بقیہ 135 افراد بارشوں کے نتیجے میں پیش آنے والے حادثات کا شکار ہوئے تھے۔ کمیٹی کے ارکان نے جمعرات کو لاہور میں ایک پریس کانفرنس میں بتایا ہے سیلاب سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 18 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔ پاکستان کے سرکاری ٹی وی کے مطابق کابینہ کمیٹی کے رکن زعیم قادری کا کہنا تھا پنجاب کے متاثرہ علاقوں میں 500 امدادی کیمپ لگائے گئے ہیں جبکہ 1 لاکھ 40 ہزار متاثرین کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا تریموں پر پانی کا دباؤ کم کرنے کے لئے اٹھارہ ہزاری کے مقام پر 800 فٹ کا شگاف ڈالا گیا تھا اور اگر پانی کی شدت کم نہ ہوئی تو اسی مقام پر اتنا بڑا ایک اور شگاف بھی ڈالنے کی تیاری مکمل ہے۔ دی نیشن کی رپورٹ کے مطابق کابینہ کمیٹی نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ حکومت عید الاضحیٰ سے قبل سیلاب سے متاثرہ ہر خاندان کو 20 ہزار روپے فراہم کرے گی۔ شجاع خانزادہ نے کہا کہ حکومت متاثرین کی بحالی تک چین سے نہیں بیٹھے گی۔ حکومت پنجاب نے امدادی سرگرمیوں کے لئے 2 ارب روپے کے فنڈز ریلیز کردئیے ہیں۔ متاثرین کی بحالی اور ان کے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لئے کمیٹیاں تشکیل دی جاچکی ہیںجو 2 سے3 روز میں سروے کاکام شروع کردیں گی۔1لاکھ 40ہزار متاثرین کو ریسکیو کر کے محفوظ مقامات پر منتقل کیاگیاہے۔ کرنل (ر) شجاع خانزادہ نے کہا کہ پنجاب کے21اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا جا چکا ہے۔ ملتان کے مقام پر محمد والا بیراج سے ایک لاکھ50ہزار کیوسک پانی گزرنے کی گنجائش ہے جہاں اس وقت ساڑھے تین لاکھ کیوسک گزر رہاہے جبکہ شیر شاہ بیراج سے 2لاکھ کیوسک سے زائد پانی گزر رہاہے۔ حکومت کا فوکس اس وقت جھنگ اور ملتان پر ہے۔ صوبائی وزیر خوراک بلال یاسین نے بتایا کہ اس وقت حکومت پنجاب نے 2بلین روپے کے فنڈز ریلیز کئے ہیں جبکہ 10ہزار کمبل، 5ہزار رضائیاں، اڑھائی لاکھ فوڈ ہیمپرز، ایک لاکھ منرل واٹر کی بوتلیں، 5لاکھ پانی صاف کرنے والی گولیاں، اس کے علاوہ ڈینگی اور وبائی امراض سے متاثرین کو محفوظ رکھنے کے لئے مچھروں سے بچائو کے کوائل بھی فراہم کئے گئے ہیں۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144کے تحت ضلع خانیوال کی ریونیو حدود میں دریائوں کی بیلٹ پر رہائش اختیار کرنے، گھریلو سامان ، قیمتی اشیاء اور مال مویشی رکھنے پر عائد پابندی میں مزید ایک ماہ کی توسیع کر دی ہے۔  پنجاب سے سیلابی ریلا دریائے سندھ میں داخل ہو گیا۔ گڈو بیراج کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بڑا سیلابی ریلا 13 ستمبر کو گڈو اور 14 ستمبر کو سکھر بیراج سے گزرے گا۔ سیلابی صورتحال کے پیش نظر محکمہ آبپاشی کے عملے کی چھٹیاں منسوخ کر کے ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی سندھ کے ڈائریکٹر جنرل سید سلمان شاہ نے متوقع سیلاب کے پیش نظر گھوٹکی، کشمور، خیر پور، شکار پور اور لاڑکانہ ضلع کے کچے اور دریائی علاقے کے رہائشیوں کو 12 ستمبر تک علاقے خالی کر کے محفوظ مقامات تک پہنچنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔
لاہور (نامہ نگاران) دریائے راوی میں چیچہ وطنی کے مقام پر ایک لاکھ پندرہ ہزار کیوسک کا سیلابی ریلا گزر رہا ہے جس سے قریبی دیہات کی فصلیں متاثر ہو رہی ہیں۔کمالیہ کے مقام پر دریائے راوی میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ 21 دیہات میں پانی داخل ہو گیا اور فصلیں تباہ ہو رہی ہیں۔ متاثر ہونے والے 21 دیہات میں موضع تارا حویلی، جلار سگلہ، 54 ٹکڑا، خان دا چک، 732گ ب موضع بھاگوآنہ، 733گ ب، چک شیر سنگھ، موضع راوی کے سمپال، موضع درسانہ، 734گ ب، 742گ ب، موضع محرم کاٹھیہ، موضع پپو سنپال، بھوسی کاٹھیہ، شہابن شاہ، موجو کی بستی، موضع مل کے کاٹھیہ اور گلے کی جلال بستیاںشامل ہیں۔ گڑھ مہاراجہ سے نامہ نگار کے مطابق تریموں ہیڈ ورکس پر گزشتہ روز 5 لاکھ 30 ہزار کیوسک پانی چل رہا تھا گذشتہ شب بیراج کو بچانے کے لئے دو مزید شگاف کئے گئے۔ احمد پور سیال کے پندرہ سے زائد سکولوں، 6 سے زائد ہسپتالوں میں پانی داخل ہو چکا ہے۔ گڑھ مہاراجہ میں پچاس سے زائد مکانات منہدم ہو چکے ہیں۔ تحصیل آفس میں بھی پانی داخل ہو چکا ہے۔ شہر کے مختلف علاقوں میں پانی 5 سے دس فٹ کی بلندی پر بہہ رہا ہے جبکہ کئی جگہ پر 16 فٹ تک پانی ہے۔گذشتہ شب کی نسبت پانی کی سطح نیچے آ رہی ہے۔ اٹھارہ ہزاری میں 26 دیہاتوں میں تمام چھوٹی بڑی بستیاں صفحہ ہستی سے مٹ گئیں۔ اڑھائی لاکھ افراد کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ علاقہ کی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ گئیں۔ لوگوں میں گیسٹرو، ڈائریا کی وبا پھیلنے لگی۔ بجلی بھی معطل ہے۔ جھنگ سے نامہ نگار کے مطابق جھنگ ایک بدترین قدرتی آفت کا شکار ہوا تاہم ضلعی حکومت کی پیشگی اور بروقت اطلاعات کے باعث ضلع بھر میں کسی قسم کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ ظفر وال سے نامہ نگار کے مطابق صوبائی وزیر زراعت ڈاکٹر فرخ جاوید نے ظفروال میں ریلیف کے کاموں کی رفتار کا جائزہ لیا اور کہا حکومت متاثرین سیلاب کو کسی صورت تنہا نہیں چھوڑے گی۔ اوکاڑہ سے نامہ نگار کے مطابق ڈسٹرکٹ کوآرڈی نیشن آفیسر قیصر سلیم نے ملتان کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں آپریشن کے لئے ضلع اوکاڑہ سے تین کشتیاں اور سٹاف ضلعی انتظامیہ ملتان کو بھجوا دیا ہے۔ بہاولپور سے نامہ نگار کے مطابق ممکنہ سیلاب کے خدشے کے پیش نظر ڈی پی او بہاولپور سرفراز احمد فلکی کی ہدایات پر پولیس نے تحصیل احمد پور شرقیہ کے بیٹ کے علاقوں میں رہائش پذیر لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنا شروع کر دیا۔ پیرمحل سے نامہ نگار کے مطابق دریائے راوی میں ممکنہ سیلاب خطرہ کے پیش نظر متعدد دیہات کے عوام نے نقل مکانی کا عمل شروع کر دیا۔ چنیوٹ سے نامہ نگار کے مطابق چنیوٹ میں دریائے چناب کے پلوں پر پانی کی سطح کم ہونے سے مزید خطرہ ٹل گیا۔ بعض متاثرہ علاقوں میں 3 سے 4 فٹ پانی کھڑا ہے جبکہ فوج پولیس ریسکیو اہلکاروں نے متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر پہنچا دیا ہے۔ متاثرہ اکثر علاقوں میں بعض وبائی امراض پھوٹ پڑیں جنہیں آشوب چشم، خارش، بخار اور پیٹ درد شامل ہیں۔ شورکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق سیلابی ریلوں نے تحصیل شورکوٹ کے کئی دیہات صفحہ ہستی سے مٹا دئیے۔ پنڈی بھٹیاں سے نامہ نگار کے مطابق سیلابی ریلا میں ڈوبنے والے 60 سالہ دیہاتی احمد کی نعش 5 روز بعد مل گئی۔ ادھر نواحی گائوں دوہٹہ عظمت میں تین بچوں کا باپ سیف اللہ کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوگیا۔ منگلا ڈیم میں پہلی بار پانی اپنی انتہائی سطح کو چھو گیا ہے اور پانی کی سطح 1242 فٹ ہوگئی۔ چاچڑاں شریف سے نامہ نگار کے مطابق 8 لاکھ کا سیلابی ریلا کل چاچڑاں کے مقام سے گزرے گا۔ خان گڑھ کے نواحی علاقہ ٹھٹھہ قریشی میں دو لڑکیاں دریائے چناب کے سیلابی پانی میں بہہ گئیں۔ ایک جاں بحق، دوسری کی جان بچالی گئی۔ آن لائن کے مطابق جھنگ کی تحصیل اٹھارہ ہزاری کے 80 فیصد دیہات اور ملتان کی 150 آبادیاں زیر آب آگئی ہیں۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق ملک کے بالائی علاقوں میں پانی کے بہائو میں بتدریج کمی ہورہی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن