• news

کشمیر سرحدی تنازعہ نہیں‘ 17 ملین افراد کے حق خودارادیت کا مسئلہ ہے: برطانوی دارالعلوم میں بحث شروع

لندن (کے پی آئی) برطانوی ہائوس آف کامنز (دارالعوام) میں کشمیر کی سیاسی اور انسانی  ہمدردی  کی صورتحال پر خصوصی مباحثہ شروع ہو گیا ہے۔ مباحثے کے میزبان کل جماعتی پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر کے رکن اور ممبر پارلیمنٹ ڈیوڈ وراڈ نے کشمیر کی سیاسی اور انسانی حقوق کی صورتحال پر مباحثے کے لئے ابتدائی خاکہ ارکان کو پیش کر دیا ہے۔ ہائوس آف کامنز میں کشمیر پر مباحثے کے لیے کشمیر ڈویلپمنٹ فائونڈیشن نے اہم کردار ادا کیا ہے۔کشمیر ڈویلپمنٹ فائونڈیشن کی  کشمیر کی سیاسی اور انسانی  ہمدردی  کی صورتحال پر خصوصی رپورٹ ہائوس آف کامنز کو بھیج دی گئی ہے۔ رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر میں حالیہ قدرتی آفات کے نتیجہ میں ہونے والے جانی و مالی نقصان کا احاطہ کیا گیا ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ  حالیہ سیلاب سے پاکستان بھر میں 450 افراد جاںبحق ہوئے ہیں 64 افراد آزاد کشمیر، 11 گلگت بلتستان اور 200 سے زیادہ مقبوضہ کشمیر میں لوگ مارے گئے۔ کے ڈی ایف کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کشمیر کے ایک کروڑ 70 لاکھ شہری کئی دہائیوں سے پاکستان اور بھارت کے مقبوضہ علاقوں میں رہائش پذیر ہیں۔ بیس برسوں میں مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تلاش میں ایک لاکھ سے زیادہ کشمیری مارے گئے۔ مقبوضہ کشمیر میں آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ کے تحت فوج کو نہتے شہریوں کے قتل عام کی اجازت ہے۔ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان کوئی سرحدی تنازعہ نہیں، 17 ملین شہریوں کے حق خودارادیت کا مسئلہ ہے۔ کشمیری عوام چاہتے ہیں کہ وہ دوبارہ  متحد ہوں کیونکہ ان کے خاندانوں کو لائن آف کنٹرول کے آر پار جبراً تقسیم کر دیا تھا۔ کشمیری چاہتے ہیں کہ وہ نہ صرف متحد ہوں بلکہ وہ  آزاد، خود مختار، پرامن ملک کے متمنی بھی ہیں۔ کشمیریوں کی اس خواہش کو عملی جامہ پہنانے کے لیے عالمی برداری کو مدد فراہم کرنا ہو گی۔ اس سلسلہ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر پر بامعنی مذاکرات انتہائی ضروری ہیں۔ ان مذاکرات میں تنازعے کے اصل فریق کشمیریوں کی شرکت بھی ضروری ہے۔ برطانیہ میں مقیم پانچ لاکھ سے زائد کشمیری چاہتے ہیں کہ تنازعے کا پرامن حل نکلے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا خاتمہ ہو۔ کے ڈی ایف کی دستاویز میں برطانوی ممبران پارلیمنٹ سے کہا گیا ہے کہ کشمیر میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے عالمی برداری کی امداد کے حصول کیلئے کوششیں کریں۔ برطانیہ میں مقیم پانچ لاکھ سے زائد کشمیری چاہتے ہیں تنازعہ کا پرامن حل نکلے اور ان کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا خاتمہ ہو۔

ای پیپر-دی نیشن