• news

ڈاکیارڈ حملہ: نیوی کے 3 افسر کوئٹہ سے گرفتار‘ کئی شہروں میں چھاپے‘ القاعدہ کی جنوبی ایشیا برانچ نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی

کراچی (اے ایف پی+ نوائے وقت رپورٹ) القاعدہ کی نئی جنوبی ایشیا برانچ نے کراچی میں نیول ڈاکیارڈ پر حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ نئی برانچ نے دہشت گردی کی پہلی کارروائی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا سابق فوجی افسروں نے اس حملے میں ان کی مدد کی تھی۔ یہ اعلان نائن الیون کی برسی پر جاری کیا گیا ہے۔ فرانسیسی نیوز ایجنسی کو اردو میں جاری پیغام میں کہا گیا ہے کہ اس حملہ کا ٹارگٹ امریکی سپلائی شپ تھا اور مرنے والوں میں پاکستان نیوی کے سابق افسر بھی شامل ہیں۔ ادھر ترجمان پاک بحریہ کے مطابق پی این ایس ڈاکیارڈ پر حملے کی تفتیش جاری ہے۔ نیوی اہلکاروں کے ملوث ہونے سے متعلق بتانا قبل از وقت ہو گا تاہم ڈاکیارڈ پر حملے میں نیوی اہلکاروں کا ملوث ہونا خارج از امکان نہیں۔ دوسری جانب کوئٹہ کے قریب پاکستان نیوی کے تین ایسے افسروں کو گرفتار کیا گیا ہے جن پر کراچی میں نیوی ڈاک یارڈ حملے میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔کوئٹہ میں سرکاری ذرائع کے مطابق یہ اہلکار ایک پرائیویٹ گاڑی میں کراچی سے فرار ہوئے تھے۔ ذرائع کے مطابق ان اہلکاروں کو پیر کے روزکوئٹہ شہر میں داخل ہونے سے قبل ضلع مستونگ کے علاقے لکپاس سے گرفتار کرنے کے بعد تحقیقات کے لئے خصوصی طیارے کے ذریعے کراچی منتقل کر دیا گیا ہے۔ کوئٹہ سے بیورو رپورٹ کے مطابق نیول اہلکار کوئٹہ سے افغانستان جانا چاہتے تھے۔ آئی این پی کے مطابق کوئٹہ کے علاوہ ملک کے دیگر شہروں سے بھی متعدد ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا  ہے۔ نجی ٹی وی چینل کے مطابق کوئٹہ کے قریب لکپاس کے مقام پر گاڑی میں سوار ڈاکیارڈ پر حملے میں ملوث 3 ملزمان سے سکیورٹی فورسز نے پوچھ گچھ کی تو وہ تسلی بخش جواب نہیں دے پائے جس کے بعد انہیں حراست میں لے لیا گیا، گرفتار ملزمان میں ڈاکیارڈ پر حملے کا ماسٹر مائنڈ بھی شامل ہے۔ ملزمان کا تعلق نیوی سے بتایا جاتا ہے تینوں ملزمان نیوی میں بطور آفیسر خدمات انجام دے رہے تھے۔ وہ افغانستان جا کر روپوش ہونا چاہتے تھے۔ گرفتار ملزمان کے ناموں کو ظاہر نہیں کیا گیا۔ کوئٹہ کے علاوہ خیبر پی کے اور پنجاب کے مختلف شہروں سے بھی متعدد ملزمان کی گرفتاریاں کی گئی ہیں تاہم ان کی تعداد کے بارے میں معلوم نہیں ہو سکا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ گرفتار ہونے والوں میں زیادہ تر نیوی کے اہلکار شامل ہیں اور حملہ آوروں کے ساتھی تھے۔ گرفتار نیوی کے اہلکاروں میں زیادہ تر سب لیفٹیننٹ کے عہدے پر فائز ہیں۔ واقعہ کے بعد بعض اہلکار کراچی سے فرار ہو گئے تھے۔ ڈاکیارڈ پر حملے کے سلسلے میں 25 سے 30 نیوی افسر شامل ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق ڈاکیارڈ حملے کا منصوبہ عالمی سکرپٹ کا حصہ ہے جس کا مقصد پاک بحریہ کی ایک شپ کو اغواء کرکے پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنا تھا اس میں پاکستان نیوی کے اہلکار اور کالعدم تنظیم کے لوگ شامل تھے لیکن نیوی اہلکاروں نے منصوبہ ناکام بنادیا اور نیوی سے تعلق رکھنے والے کالعدم تنظیم کے کچھ لوگ پکڑے جا چکے ہیں اور مزید کی گرفتاری کیلئے کوششیں جاری ہیں۔ واضح رہے دہشت گردوں نے 6 ستمبر کو پاکستان نیوی پر حملہ کیا تھا۔

ای پیپر-دی نیشن