دھرنے میں شناختی کارڈ رکھ کر روکا گیا، عارف والاکے لڑکے، لڑکیوں کی گفتگو
عارفوالا (نامہ نگار) چار لڑکے اور تین لڑکیاں پی ٹی آئی کے دھرنے سے آزادی پا کر گھر پہنچ گئے۔ انہوں نے واپسی پر بتایا کہ تحریک انصاف کے مقامی عہدیدار تین دن کیلئے دس ہزار روپے فی کس کے حساب سے لیکر گئے اور پھر شناختی کارڈ قابو کر کے 25دن تک زبردستی روکے رکھا۔ میڈیا کو شکایت کر کے بھانڈا پھوڑنے کی دھمکی سے شناختی کارڈ واپس کیے گئے۔ تفصیلات کے مطابق محلہ ضیاء نگر، شریف پورہ اور مظفر آباد کے رہائشی سلیم، یاسر، اشفاق، ندیم اور تین لڑکیوں ثریا، نشو اور پٹھانی کو پی ٹی آئی کی مقامی تنظیم کے عہدیداران تین دن کیلئے دس ہزار روپے فی کس کے حساب سے اسلام آباد دھرنے میں لے کر گئے۔ تین دن گزرنے کے بعد شناختی کارڈ اور واپسی کی اجازت مانگی گئی تو طرح طرح کی دھمکیاں دی گئیں اور شناختی کارڈ واپس کرنے سے انکار کر دیا گیا۔ ندیم نے بتلایا اس کی شادی جمعہ 29اگست کو طے تھی جس کیلئے اس نے دھرنا انتظامیہ کو مختلف واسطے دیئے اور اپنی شادی کی تاریخ سے پہلے اپنی واپسی کی اجازت طلب کی تو دھرنا انتظامیہ نے اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ نوجوانوں سلیم وغیرہ نے بتلایا جب بھی وہ واپسی کیلئے اصرار کرتے تو انہیں باور کرایا جاتا کہ دھرنے میں تفریح اور تین وقت اچھے کھانے کا وافر انتظام ہے لہٰذا وہ واپس نہ جائیں۔ انہوں نے کہا لوگوں کے گھروں میں برتن کپڑے دھوکر اپنے خاندانوں کیلئے ذریعہ معاش بننے والی خواتین کو تین دنوں کیلئے دس ہزار روپے معاوضہ کا لالچ دیکر لیجایا گیا اور ابتدائی 10 ہزار روپے دینے کے بعد 25روز تک یرغمال بنائے رکھا اور انہیں واپسی کی اجازت نہ تھی۔ جب انہوں نے سارا ماجرا میڈیا کو سنانے کی دھمکی دی تو ان کے شناختی کارڈ واپس دئیے گئے اور وہ لوگوں سے فقیروں کی طرح کرایہ مانگ کر اپنے گھر پہنچے۔