• news

پارلیمنٹ اور عدلیہ پر حملے جمہوری قوتوں جوڈیشنل سسٹم کے منہ پر طمانچہ ہیں : اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد (آئی این پی+ آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ نے حساس ادارے  کے دفتر کے سامنے صحافیوں کے ممکنہ دھرنے کے خلاف درخواست خارج کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پارلیمنٹ اور عدلیہ پر حملے جمہوری قوتوں اور جوڈیشل سسٹم کے منہ پر طمانچہ ہیں، وفاقی حکومت اپنے خلاف دھرنے نہیں رکوا سکی تو یہ کیسے روکے گی۔ عدالت نے  قرار دیا ہے کہ وزارت دفاع اس خطرے کو بھانپتے ہوئے جو اقدام چاہے گی وہ کرے گی۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل سنگل بینچ  نے ایک شہری کی درخواست پر سماعت کی جس میں چیف کمشنر اور ڈپٹی کمشنر سمیت وفاق کو بذریعہ وزارت داخلہ فریق بنایا گیا تھا۔ درخواست گزار کے مطابق ایک صحافی نے اپنے پروگرام میں خفیہ ادارے  کے دفتر کے باہر دھرنا دینے کا اشارہ دیا ہے، عدالت، حکومت اور ضلعی انتظامیہ کو حساس ادارے کے سامنے  صحافیوں کا دھرنا روکنے کا حکم دے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ کسی کی خواہش پر عدالت حکم جاری نہیں کر سکتی۔ آپ آئی ایس آئی کی وکالت کرتے ہوئے حساس اداروں کو قانونی چارہ جوئی میں مت دھکیلیں۔ درخواست گزار نے کہا کہ وہ  آئی ایس آئی کا وکیل نہیں بلکہ  ایک شہری کی حیثیت سے عدالت آیا ہے۔ آن لائن کے مطابق عدالت نے نجی ٹی وی چینل  کیخلاف دائر درخواست خارج کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایس آئی اور فوج کو سیاسی معاملات میں نہ گھسیٹا جائے‘ انتہائی نازک حالات چل رہے ہیں‘ عسکری اداروں کو عام معاملات میں ملوث نہیں کرنا چاہئے‘ دو مختلف نجی چینلوں کے اینکر پرسنز کے درمیان لڑائی ختم ہو جائے تو میڈیا میں امن قائم ہو جائے گا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ

ای پیپر-دی نیشن