ملتان‘ مظفر گڑھ کو بچانے کیلئے دو بڑے بند توڑ دیئے گئے‘ مزید سینکڑوں دیہات زیرآب فصلیں تباہ
ملتان + لاہور (سپورٹس رپورٹر+ نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) ملتان اور مظفر گڑھ شہر کو بچانے کیلئے ہیڈ محمد والا اور شیر شاہ بند توڑ دیئے گئے اور اس سے پانی کا رُخ شجاع آباد کی طرف موڑ دیا گیا، جس کے بعد شجاع آباد میں لوگوں کو ریسکیو کرنے کے لئے آپریشن شروع کر دیا گیا، شیر شاہ بند ٹول پلازہ کے قریب سے توڑا گیا۔ دونوں بڑے بندوں کو دو، دو مقامات پر بارود سے 100فٹ کے شگاف ڈالے گئے۔ شگاف پانی کے بڑھتے ہوئے دباﺅ کو کم کرنے کے لئے ڈالے گئے۔ اس وجہ سے مظفر گڑھ کا ملتان سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا، مزید بیسیوں دیہات ڈوب گئے اور ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔ ہیڈ محمد والا پر دریائے چناب سے آنے والا ریلا مظفرگڑھ کے مضافاتی علاقوں میں داخل ہو چکا ہے جس کی وجہ سے دوآبہ، سنکی، چک چہجڑہ، چک روہاڑی سمیت متعدد نشینی علاقے زیر آب آگئے ہیں۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ سینٹر کے مطابق پانی کے بہاو¿ میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ ملتان شہر میں سیلاب کے خطرے کے پیش نظر سینکڑوں دیہات خالی کرا لئے گئے ہیں، شہر کو بچانے کےلئے ہیڈ محمد والا بند میں 100 فٹ چوڑا شگاف ڈالا گیا بعد مےں چند فٹ کے فاصلے پر دوسرا شگاف ڈالا گیا جس کے باعث ریلا محمد پور گھوٹہ، بٹہ سندیلا، بستی گرے والا اور دیگر نشیبی علاقوں سے ہوتا ہوا واپس دریائے چناب میں گر جائے گا۔ شگاف ڈالنے سے جھنگ، کوٹ ادو اور مظفر گڑھ کا ہیڈ محمد والا کی جانب سے ملتان سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ¾ ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کےلئے پاک فوج اور سول انتظامیہ کو ہائی الرٹ کردیا گیا۔ ذرائع کے مطابق 4 لاکھ کیوسک سے زائد کا ریلا ملتان شہر کے حفاظتی بندوں سے ٹکرا رہا ہے جس میں آئندہ چوبیس گھنٹوں میں ہیڈ تریموں سے آنے والا ریلا بھی شامل ہوجائےگا۔ ذرائع کے مطابق راجن پور میں دریائے سندھ کے کنارے چار دیہات کچا میراں ، کچا جمال، رکھ سبزانی اور موضع پونگ زیر آب آچکے ہیں ¾ ضلعی انتظامیہ کے مطابق دریائے سندھ میں پانی کی سطح مزید بلند ہونے کی صورت میں 83 چھوٹے دیہات زیر آب آسکتے ہیں۔ اس وقت دریائے چناب میں کبیروالا کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، جس کے باعث 48 دیہات زیر آب آچکے ہیں، چھ ہزار ایکڑ سے زائد کھڑی فصلیں بھی تباہ ہوگئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق آئندہ 24گھنٹوں کے دوران پانی کی سطح میں 50 ہزار کیوسک اضافہ متوقع ہے۔ حکومت سندھ نے ممکنہ سیلاب کے خطرے کے پیش نظر فلڈ ایمرجنسی نافذ کر دی ہے اور متعلقہ حکام کو ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لئے ہائی الرٹ رہنے کا حکم دےدیا ۔ این ڈی ایم اے نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سندھ کے کچے کے علاقوں میں سیلاب آنے کی صورت میں چھ لاکھ افراد متاثر ہو سکتے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے بھی سکھر اور گڈو کے مختلف علاقوں کا طوفانی دورہ کرکے دریائے سندھ کے حفاظتی بندوں کا معائنہ کیا۔ دوسری جانب پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بتایا کہ ملتان میں پاک فوج کا سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشن جاری ہے، کور کمانڈر ملتان سیلابی آپریشن کی نگرانی کر رہے ہیں جبکہ پاک فوج کے ریسکیو آپریشن میں 7 ہیلی کاپٹرز اور 100 کشتیاں حصہ لے رہی ہیں۔ بند اڑانے کے بعد ملتان اور شیر شاہ کا راستہ بند کر دیا گیا۔ متاثرین میں 15 سوکلو راشن تقسیم کیا گیا۔ ادھر آزاد کشمیر میں سیلاب زدہ اضلاع میں پانی اترنے کے باوجود متاثرہ علاقوں کی سڑکوں کو تاحال ٹریفک کےلئے نہیں کھولا جا سکا۔ پاک بحریہ کے طبی عملے نے متاثرین کو ضروری طبی امداد فراہم کی اورکھانے پینے کی اشیاءبھی تقسیم کیں۔ سیلابی ریلا اب سندھ میں داخل ہو گیا ہے اور گڈو کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ، سکھر بیراج پر پا نی بڑھ گیا، ریلے نے اب سندھ کے کچے کے علاقوں کا رخ کر لیا، حکومت کی جانب سے کچے کے مکینوں کو ایک با ر پھر وارننگ جاری ، محفوظ مقامات پر منتقل ہو جا ئیں ، ہدایات جا ری ، چو بیس گھنٹوں میں گڈو کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب درمیا نے اور او نچے درجے میں تبدیل ہو جا ئے گا۔ ملتان میں دریائے چناب کے ریلے میں ڈوبنے والے 4افراد کو بچا لیا گیا ہے۔ گڈو بیراج میں 15اور 16ستمبر کو اونچے درجے کا سلاب ہو گا۔ جیب آباد کے کچے علاقہ کے لوگ محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہو جائیں گے، حکومتی مسیج نے شہریوں کو خوف میں مبتلا کر دیا۔ اگلے 36 سے 48 گھنٹوں کے بعد پنجاب میں سیلابی صورتحال میں کمی واقع ہونا شروع ہو جائے گی، بیراجوں کو بچانے کی لئے مختلف مقامات سے بند توڑ کر ملحقہ علاقوں میں پانی چھوڑ دیا گیا ہے جس سے کئی دیہات زیر آب آ گئے ہیں۔ محکمہ موسمیات کے دریاوں کی صورتحال بتانے والے لاہور کے چیف مسٹرالوجسٹ محمد ریاض کے مطابق صوبہ پنجاب میں اس وقت پانی کا بڑا ریلہ دریائے چناب کے تریموں اور پنجند کے مقام سے گزر رہا ہے جہاں 12سے 15ستمبر کے دوران انتہائی اونچے درجے کا (06 سے07لاکھ کیوسک) کا سیلابی ریلہ گزرنے کا امکان ہے۔ جس کے باعث ٹوبہ ٹیک سنگھ، خانیوال، لیہ، مظفر گڑھ اور ملتان کے اضلاع میں سیلابی پانی داخل ہونے کا خدشہ ہے۔ ملتان کا مظفرگڑھ ، لیہ، ڈیرہ غازیخان ، راجن پور اورکوئٹہ سے زمینی رابطہ مکمل طورپر منقطع ہوگیا ہے۔ شیرشاہ بند میں شگاف سے ریلوے لائن بھی زیرآب آگئی ہے۔ دس بجے ہیڈ محمد والاپل کے قریب دریا کی پرانی گزرگاہ پرسڑک میں شگاف ڈال دیا گیا۔ 35فٹ چوڑایہ شگاف بھی پانی کے دباﺅکوکم نہ کرسکا جس کے بعد تین بجے سہہ پہر دھماکے ذریعے اس شگاف کو100فٹ چوڑا کردیا گیا۔ شگاف کے بعد پانی دریاکی پرانی گزرگاہ سے ہوتا ہوا شیرشاہ بند سے ٹکرا گیا، شیرشاہ بند پر دباﺅ بڑھنے کے بعد دریائے چناب پر موجود پل کو بچانے کے لئے پونے سات بجے شام شیرشاہ فلڈ بندکا ایک حصہ دھماکہ سے اڑا دیا گیا۔
اہور (سپورٹس رپورٹر+ نامہ نگار+ نامہ نگاران) چنیوٹ میں دریائے چناب کے پلوں پر پانی کی سطح کم ہونے سے مزید خطرہ ٹل گیا۔ بعض متاثرہ علاقوں میں تین سے چار فٹ پانی کھڑا ہے جبکہ فوج، پولیس اور ریسکیو نے متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر پہنچا دیا گیا۔ متاثرہ اکثر علاقوں میں بعض وبائی امراض پھوٹ پڑے۔ دریائے راوی میں اونچے درجے کا سیلاب آنے کی وجہ سے چیچہ وطنی پل تا ہیڈ سدھنائی دریا کنارے قائم درجنوں بستیاں زیرآب آ گئیں اور بڑے پیمانے پر سیلابی پانی کی وجہ سے فصلیں بھی تباہ ہو گئیں۔ تحصیل پنڈی بھٹیاں کے 100سے زائد دیہات سے اب تک سیلاب کے پانی جس کا نکاس نہیں ہو رہا، گذشتہ روز بارش نے کھلے آسمان تلے پناہ لینے والے متاثرین سیلاب کو مزید پریشان کر دیا اور ان کو امدادی اشیاءبھی میسر نہیں ہیں۔ ضلع ٹوبہ ٹےک سنگھ کی تحصےل پےر محل کے نصف درجن سے زائد دےہاتوں مےں سےلابی پانی داخل ہو گےا۔ پےرمحل مےں متاثرےن سےلاب کےلئے ضلعی انتظامےہ کی طرف سے لگائے گئے رےلےف کےمپ مےں راشن نہ ملنے پر متاثرےن سےلاب نے ضلعی انتظامےہ کے خلاف شدےد احتجاج کرتے ہوئے نعرے بازی کی۔ ٹوبہ ٹےک سنگھ مےں سےلابی صورتحال مےں مبتلا علاقوں کے کسی بھی مقامی حکومتی اےم اےن اے ےا اےم پی اے نے تاحال متاثرہ علاقوں مےں پہنچ کر متاثرےن کے مسائل اور مشکلات درےافت نہےں کےں۔ اوکاڑہ اور صدر گوگیرہ سے نامہ نگاروں کے مطابق دریائے راوی میں نہاتے دو نوجوان ڈوب کر جاں بحق ہو گئے۔کئی گھنٹے گذر جانے کے باوجود نعشیں نہیں مل سکیں۔ علی اور شہریار نے ماڑی پتن پل سے دریائے راوی میں چھلانگیں لگائی تھیں۔ جھنگ سے نامہ نگار کے مطابق ڈسٹرکٹ کوآرڈی نیشن آفیسر راجہ خرم شہزاد عمر نے بتایا ہے وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی ہدایات پر جھنگ میں فلڈ ریلیف ایمرجنسی کے تحت سیلاب متاثرےن کو خوراک، پےنے کے پانی کی بوتلےں، ادوےات، ٹےنٹ، خشک خوراک کے پےکٹ اور دےگر سامان ہنگامی بنےادوں کے تحت پہنچاےا جا رہا ہے۔ بھےرہ سے نامہ نگار کے مطابق سےلابی پانی مےں گھرے ہزاروں لوگوں کی مشکلات مےں اضافہ ہو گےا۔ شورکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق سیلابی ریلوں کی وجہ سے تحصیل شورکوٹ کے کئی علاقوں میں سیلابی پانی آنے سے سینکڑوں مکانات صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔ زیادہ تر لوگ اپنی مدد آپ کے تحت ہی پانی سے باہر نکل رہے ہیں جبکہ حکومت کی امدادی کارروائیاں نہ ہونے کے برابر ہیں۔ مےکلوڈگنج سے نامہ نگار کے مطابق ہزاروں اےکڑ پر دھان اور کپاس کی فصل تباہ ہو گئی اور متاثرہ علاقوں مےں نقصانات کا تخمےنہ اب تک نہےں لگاےا گےا۔ سیالکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق شہر کے وسط میں تاریخی تالاب شیخ مولا بخش میں حالیہ بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے پچیس سے تیس فٹ تک پانی کھڑا ہے۔ ضلع میں سیلاب اور بارشوں کی وجہ سے گھروں کی چھتیں و دیواریںگرنے، کرنٹ لگنے اور ڈوبنے والوں کی تعداد 34 ہو گئی۔ سرگودھا سے نامہ نگار کے مطابق سرگودھا کی تحصیل شاہپور کے علاقے جھاوریاں میں طوفانی بارش کی وجہ سے مکان کی چھت گرنے سے ایک ہی خاندان کے 4 افراد جاں بحق ہو گئے جبکہ ایک معصوم بچہ معجزانہ طور پر بچ گیا۔ جھاوریاں کا رہائشی امام بخش اپنے گھر میں اپنے بیوی بچوں کے ساتھ سو رہا تھا مکان کی چھت گر گئی جس سے امام بخش، اسکی بیوی صوباں اور دو پوتے جاں بحق ہو گئے۔ اٹھارہ ہزاری سے نامہ نگار کے مطابق حکومت کی جانب سے ریلیف کا کام شروع کر دیا گیا۔ گذشتہ روز موٹر بوٹس اور ہیلی کاپٹر کے ذریعے سیلاب متاثرین میں کھانا اور خشک راشن تقسیم کیا گیا۔ جھنگ سے نامہ نگار کے مطابق ہیڈ تریموں ورکس میں پانی کی سطح میں بتدریج کمی آ رہی ہے۔ ہیڈ تریموں سے پانی کا اخراج 4لاکھ 39ہزار کیوسک ہے۔ اٹھارہ ہزاری شہر میں پانی کی سطح 4 سے 5 فٹ کم ہو گئی۔ بچیکی سے نامہ نگار کے مطابق نالہ ڈیک میں ڈوب کر بہن بھائی سمیت 3 افراد جاں بحق ہو گئے۔ نواحی گاﺅں ٹھٹھہ بربیرہ کا 17 سالہ عرفان بگڑی بگڑا کے قریب پاﺅں پھسلنے سے نالہ ڈیک میں گر گیا جسے بچانے کے لئے قریب ہی کپڑے دھونے میں مصروف اس کی بہن نورین اور بھابی ناہید نے بھی سیم نالہ میں چھلانگیں لگا دیں۔ تینوں ڈوب گئے۔ دریں اثناءلاہور سمیت مختلف علاقوں میں بارش نے موسم کو خوشگوار کر دیا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران اسلام آباد، بالائی پنجاب (راولپنڈی، گوجرانوالہ، سرگودھا، لاہور، فیصل آباد ڈویژن)، ملتان، ساہیوال، مالاکنڈ، ہزارہ، پشاور، کوہاٹ، بنوں ڈویژن، کشمیر اور گلگت بلتستان میں چند مقامات پر گرج چمک کے ساتھ مزید بارش کا امکان ہے۔ دریں اثناءبارشوں کے باعث مختلف علاقوں مےں دومکانوں کی بوسےدہ چھتےں گرنے سے ملبے تلے دب کر اےک خاتون سمےت 6 افراد زخمی ہو گئے۔ گرےن ٹاﺅن باگڑےاں مےں اےک مکان کی بوسےدہ چھت گر گئی جس کے ملبے تلے خاتون سمےت چار افراد نجمہ، شہباز، پروےز وغےرہ زخمی ہو گئے۔ شیخوپورہ سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق چھتیں گرنے سے 7 سالہ بچی سمیت 2 افراد ہلاک اور 2 زخمی ہو گئے۔ زخمیوں میں ثریا بی بی کی حالت تشویشناک بیان کی گئی ہے۔ شیخوپورہ کے علاوہ صدیقیہ کالونی میں بارش سے ایک مکان کی چھت گر گئی جس کے نیچے آ کر اکبر علی جاں بحق جبکہ ثریا بی بی زخمی ہوئی جبکہ فیروزوالہ کے علاقہ شیر بنگال کالونی میں چھت گرنے سے 7 سالہ کنول جاں بحق اور ڈیڑھ سالہ عمر زخمی ہو گیا۔
سیلاب