چیف جسٹس کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کا ازخود نوٹس لیں‘ آج اصل میچ ہو گا : عمران
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ایجنسیاں) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے دھرنے کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمہوری ملک میں عدلیہ آزاد ہوتی ہے۔ عدلیہ کی آزادی کے بغیر حقیقی جمہوریت نہیںآ سکتی۔ افتخار چودھری کی بحالی کیلئے سب سے آگے میں تھا۔ تاریخ گواہ ہے تحریک انصاف نے عدلیہ کی بحالی کیلئے کوششیں کیں۔ میرا ایمان تھا عدلیہ کی آزادی کے بغیر انصاف نہیں مل سکتا۔ انتخابات کے وقت سابق چیف جسٹس پر سب سے زیادہ بھروسہ تھا۔ ان کے پاس گیا تو انہوں نے آنکھیں نیچی کر لیں تو میں سمجھ گیا میچ فکس ہے۔ پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ انتخابات شفاف نہیں ہوں گے۔ مجھے پاکستان کی عدلیہ سے تکلیف ہے۔ دھاندلی چھپانے کیلئے قانون کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ ڈی جے بٹ کو کس کھاتے میں گرفتار کیا گیا۔ ڈی جے بٹ کو معاوضہ دے کر سا¶نڈ سسٹم کیلئے رکھا گیا۔ پی ٹی وی پر حملے میں تحریک انصاف کا کوئی کارکن شامل نہیں تھا۔ کارکنوں کو کس قانون کے تحت گرفتار کیا جا رہا ہے۔ نواز شریف! میری فوج میرے سامنے کھڑی ہے، عدلیہ سے پوچھتا ہوں کس قانون کے تحت کارکنوں کو جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے۔ عوام بیدار ہو چکے ہیں آج اصل میچ ہو گا، نئے انکشافات کروں گا، آج ہفتہ کے روز جتنے بھی کارکن آئیں 300, 200 کے جتھے کی صورت میں آئیں تاکہ مقابلہ ہو سکے۔ پُرامن احتجاج کرنے والوں کو گولیاں ماری گئیں۔ کیا حکمران خاص لوگ ہیں جن پر قانون کا اطلاق نہیں ہوتا۔ اگر عدلیہ انصاف نہیں دے گی تو ہم کدھر جائیں گے۔ چیف جسٹس کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کا سوموٹو ایکشن لیں نواز شریف کی باتوں کا اعتبار نہیں۔ انہوں نے کئی بار وعدہ خلافیاں کیں یہاں سے چلے گئے تو نواز شریف اپنی بات سے مکر جائیں گے۔ عدالتی حکم کے بعد بھی 800 کنٹینر نہیں ہٹائے جا رہے۔ ایک ماہ سے سُن رہا ہوں خودکش حملہ آور آ رہے ہیں، ہمیں کسی دہشت گرد سے خطرہ نہیں۔ نواز شریف ڈکٹیٹر کی نرسری کی پیداوار ہیں۔ مشرف کی آمریت نواز شریف کی جمہوریت سے بہتر تھی۔ نظام نہ بدلا تو طالب علموں کا مستقبل اندھیرے میں ہے۔ طالب علموں کو مستقبل بچانے کیلئے آنا چاہئے۔ سولہ مہینے سے ہر دروازے پر دستک دی مگر انصاف نہیں ملا۔ انصاف نہیں ملا تو سڑکوں پر نکلنا جمہوری حق تھا۔ نئے پاکستان میں سارے الیکشن کیسز کو ایک مہینے میں انصاف دیں گے۔ کیا ملک میں عدلیہ کا کام انصاف دینا نہیں۔ نواز شریف کے استعفے کے بغیر نہیں جا¶ں گا، عدلیہ نے کنٹینرز ہٹانے کا حکم دیا، 800 کنٹینرز اب بھی لگے ہوئے ہیں۔ نواز شریف عدلیہ کا حکم کیوں نہیں مانتے؟ کیا اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم حکومت کیلئے نہیں؟ تاجر دھرنا ختم کرنے کی درخواست کر رہے ہیں، تاجروں نے آ کر کہا نقصان ہو رہا ہے، تاجروں سے کہا ہے بھیڑ بکریاں نہیں انسان بنو۔ حکومتی ٹیم سے مزید بات چیت نہیں ہو گی۔ شاہ محمود کو مشورہ دیتا ہوں حکومت سے مزید بات چیت نہ کریں۔ میاں صاحب نے پنجاب میں دہشت گرد پال رکھے ہیں۔ پشاور سے آنے والے کارکنوں کو پولیس نے پکڑ لیا۔ آج ہفتہ کے روز جتنے بھی کارکن آئیں 200، 300 کے جتھے کی صورت میں آئیں تاکہ مقابلہ کر سکیں۔ عمران خان نے کہا ہے کہ شاہ محمود قریشی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کی وجہ سے مزید مذاکرات جاری نہ رکھیں، کسی سے نہیں صرف نواز شریف کی دہشت گردی سے خطرہ ہے‘ چیف جسٹس کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کا سوموٹو ایکشن لیں، تحریک انصاف کو فوج کی ضرورت نہیں، عوام کی فوج ساتھ کھڑی ہے‘ پرامن انقلاب کا راستہ روکا گیا تو خونی انقلاب کا راستہ کھل جائے گا۔ ہمیں کس قانون کے توڑنے کی سزا دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے کارکنوں پر الزام لگایا گیا ہے کہ پی ٹی وی پر حملہ کیا لیکن میں دعوے سے کہتا ہوںکہ فوٹیج منگوا کر دیکھ لیں اگر حملہ کرنے والوں میں سے ایک بھی کارکن ہمارا نکلا تو میں خود اسے سزا دوں گا۔ مجھ پر الزام لگایا گیا ہے کہ میرے پیچھے فوج ہے لیکن مجھے فوج کی ضرورت نہیں اور نہ ہی میں فوج کو ساتھ لے کر چلنا چاہتا ہوں میں جو فیصلہ کرتا ہوں اپنی مرضی سے کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میری بیوی مسلمان ہوئی جب پاکستان آیا تو اسے یہودی کہا جانے لگا جس کے باعث میں نے اسے طلاق دے دی۔ وہ مجھے کہا کرتی تھی کہ تم سیدھے آدمی ہو سیاستدان نہیں بن سکتے۔ انہوں نے کارکنوں کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے گلو بٹ پکڑ دھکڑ کررہے ہیں کوئی بھی یہاں سے اکیلا نہ نکلے بلکہ جتھوں کی صورت میں یہاں سے نکلے اور آج بھی آتے ہوئے ٹائیگر کسی سے نہ ڈریں کیونکہ سرکس کا شیر ڈرتا ہے ٹائیگر نہیں‘ اسلئے وہ راستے میں آنے والے کنٹینر کو ہٹاکر یہاں پر ضرور پہنچیں کیونکہ ”ون نیشن ڈے“ بھرپور طریقے سے منایا جائے گا جس میں پورا پاکستان شریک ہوگا۔
عمران خان