جنوبی ایشیا کی نصف لڑکیاں 18 سال سے کم عمر میں بیاہی جاتی ہیں: اقوام متحدہ
نئی دہلی (اے ایف پی) اقوام متحدہ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ جنوبی ایشیا کی تقریباً نصف خواتین 18 سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے شادی کر لیتی ہیں۔ یونیسف کی جانب سے جاری رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا کہ جنوبی ایشیا میں ہر سال 10 لاکھ نومولود بچے مر جاتے ہیں۔ یونیسف کے ریجنل ڈائریکٹر نے کہا جنوبی ایشیا حاملہ ہونے یا بچے کی پیدائش کے حوالے سے دنیا کا سب سے خطرناک اور پیدائش کے دوران اموات کے اعتبار سے دنیا کا دوسرا بڑا خطہ ہے۔ بڑی تعداد میں بچوں کی شادی اور بڑی تعداد میں لڑکی ہونے کی صورت میں بچوں کو پیدائش سے قبل ضائع کر دیا جاتا ہے۔ بچوں کی پیدائش کے دوران لڑکوں کے حق میں جنس کا انتخاب کرنے کی وجہ یہاں کی سماجی، معاشی، ثقافتی اور سیاسی عناصر ہیں ہر 5 میں سے ایک لڑکی کی شادی 15 سال سے کم عمر میں کر دی جاتی ہے۔ بنگلہ دیش میں صورتحال سب سے زیادہ خراب ہے، یہاں پر 3 میں سے 2 لڑکیوں کی شادی بلوغت کی عمر میں پہنچنے سے قبل ہو جاتی ہے۔ رپورٹ میں بچوں کی ابتر صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا گیا کہ جنوبی ایشیا میں 5 سال سے کم عمر 40 فیصد بچوں کو ناقص نشوونما کا سامنا ہے۔ بچوں کے حقوق کے کنونشن کی 25 سالگرہ کے موقع پر جاری رپورٹ میں کہا گیا کہ گذشتہ 25 سالوں میں جنوبی ایشیا کے تمام 8 ملکوں میں بچوں کی زندگیوں کے حوالے سے بہتر آئی ہے۔ تاہم بچوں انتخاب میں جنسی طور پر امتیاز کرنے کے رجحان سے اس بہتری پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔
اقوام متحدہ رپورٹ