شیرشاہ بند میں ایک اور شگاف‘ ملتان کو بدستور خطرہ‘ مظفر گڑھ کے دوآبہ بند پر پانی کا دبائو بڑھ گیا
ملتان+ مظفر گڑھ (نامہ نگاران+ این این آئی) دریائے چناب کے ریلے نے ملتان کے قریب شیرشاہ اور اطراف میں تباہی مچا دی، مزید سینکڑوں دیہات زیرآب آگئے۔ ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔ اس وقت بڑا ریلا قاسم بیلہ کے علاقے سے گزرتا ہوا آگے بڑھ رہا ہے۔ ملتان کو بچانے کیلئے شیر شاہ بند میں ایک اور شگاف ڈالا گیا تاہم یہ شگاف بھی منہ زور ریلے کے منہ پر بند نہ باندھ سکا اور خطرہ اب بھی موجود ہے۔ ملتان کا کئی شہروں سے زمینی رابطہ بدستور منقطع ہے۔ دوسری جانب ہیڈ پنجند کے مقام پر بھی پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ مظفرگڑھ کو بچانے کیلئے ملتان، مظفرگڑھ روڈ پر شگاف ڈالدیا گیا ہے جبکہ دوآبہ حفاظتی بند میں بھی شگاف ڈالنے کی تیاریاں کرلی گئی ہیں۔ ملتان شہر کو بچانے کیلئے گزشتہ روز بھی ہیڈ محمد والاپل میں دو بڑے شگاف ڈالے گئے جس کے باعث قاسم بیلہ، مظفرآباد، جلال آباد اور حماد پور کے دیہات زد میں آگئے۔ مظفر گڑھ شہر کو بچانے کیلئے شیر شاہ بند میں بھی شگاف ڈالا گیا جس سے لنگر سرائے، جڑموضع، مانجھند سلطان، علی پور شمالی، مراد آباد ، ٹھٹھہ سیال ڈوب گئے اور ملتان کا مظفرگڑھ، ڈی جی خان، راجن پور اور لیہ سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔ پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافے کے باعث شیر شاہ بند کے قریب ایک اور شگاف بھی ڈالا جس سے قریبی بستیاں زیرآب آگئیں۔ لوگ اپنی مدد آپکے تحت نقل مکانی کر رہے ہیں۔ محکمہ موسمیات کے مطابق 15 سے 16 ستمبر کے درمیان گڈو بیراج جبکہ 16 سے 17 ستمبر کے درمیان سکھر بیراج سے 6 سے 7 لاکھ کیوسک کا ریلہ گزریگا۔ سندھ کے 8 اضلاع میں ہنگامی صورتحال کا اعلان کردیا ہے۔ شیر شاہ بند میں شگاف سے ملتان کی 35 سے 40 بستیاں زیرآب آگئی ہیں، بستیوں میں پانی آجانے کے بعد مواصلاتی نظام تباہ ہوگیا۔ مظفر گڑھ میں چناب پل کے مقام پر دریائے چناب کا بہائو ساڑھے 4 لاکھ کیوسک سے زائد ہے اور شہر کے حفاظتی بند دوآبہ پر پانی کا شدید دبائو ہے، دوآبہ پر جمع ہونے والا پانی آہستہ آہستہ ٹلیری کینال میں داخل ہورہا ہے جس کے باعث مظفر گڑھ شہر کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ بہاولپور میں ہیڈ پنجند پر پانی کا بہائو 2 لاکھ 30 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے جس میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ ذرائع کے مطابق پانی اس وقت ملتان، علی پور سے مظفرگڑھ، شجاع آباد اور جلالپور پیروالا کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ڈی سی او ملتان زاہد سلیم گوندل نے بتایا کہ گذشتہ دو دن میں پانی کی سطح بلند ہوئی جس کی وجہ سے حکام نے اندازہ لگایا کہ علاقے میں موجود سیلابی بند ٹوٹ سکتا ہے جس سے شہر کی 20 سے 30 لاکھ آبادی متاثر ہو گی۔ حکام کے مطابق اسکے بعد ہی حکام نے فیصلہ کیا کہ حفاظتی بندوں میں شگاف ڈالے جائیں۔ زاہد سلیم گوندل کا کہنا ہے شگاف ڈالے جانے سے شہر میں پانی آنے کا خطرہ 95 فیصد تک ٹل گیا ہے۔ انہوں نے کہا ساڑھے سات لاکھ کیوسک کا ریلا ابھی آنا ہے تاہم اس سے بھی خطرہ بہت زیادہ نہیں۔ شگاف ڈالنے سے ملتان کا مظفر گڑھ، ڈیرہ غازیخان اور راجن پور سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ ضلعی حکام کے مطابق سیلاب سے ملتان ڈویژن میں ملتان، مظفر گڑھ اور خانیوال کے 300 دیہات زیر آب آ چکے ہیں۔ ادھر دریائے سندھ کے کشمور میں قائم تین بچائو بندکے 9 مقامات کو حساس قرار دیدیا گیا۔ کشمور کے کچے کے علاقوں میں رہنے والوں کو محفوظ مقام پر منتقل ہونے کی ہدایت جاری کردی گئی مگر لوگوں نے انتظامیہ کی جانب سے سہولتیں فراہم نہ کرنے پر اپنا گھر بار چھوڑنے سے انکار کر دیا۔ پاک فوج کا سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری ہے۔ ہیلی کاپٹر اور کشتیوں کے ذریعے29295 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق سیلاب سے متاثرہ جھنگ، ملتان، بہاولپور، اور رحیم یار خان کے علاقوں میں پاک فوج کی امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ این ڈی ایم اے کے مطابق متاثرین کی تعداد 22 لاکھ 80 ہزار تک پہنچ گئی جبکہ 280 ہلاکتیں ہوئیں۔ ہیڈ پنجند کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافے کے بعد بیراج کے تمام گیٹ کھول دیئے گئے ہیں اور ہیڈ پنجند نے نکلنے والی تمام نہریں بند کر دی گئی ہیں۔ پاک فوج نے ہیڈ پنجند اور نواحی علاقوں کی فضائی نگرانی شروع کر دی ہے۔ ہیڈ پنجند کے مقام پر 6 سے 7 لاکھ کیوسک کا بڑا سیلابی ریلا 24 سے 48 گھنٹوں میں پہنچے گا۔ حکومت سندھ نے کشمور، جیکب آباد، گھوٹکی، لاڑکانہ، سکھر، میرپور، نوابشاہ اور دادو میں ہنگامی صورتحال کا اعلان کر دیا ہے۔ فلڈ فورکارسٹنگ ڈویژن کے مطابق 16 ستمبر کو گڈو بیراج جبکہ 16 سے 17 ستمبر کے درمیان سکھر بیراج سے 6 سے 7 لاکھ کیوسک پانی گزریگا۔این ڈی ایم اے کے مطابق گذشتہ روز مزید 6 افراد جاں بحق ہو گئے۔ این ایچ اے حکام کے مطابق شیر شاہ کے مقام پر عارضی پل بنانے کے لئے مشینری پہنچا دی گئی ہے۔ آئندہ چوبیس گھنٹوں میں پل بنا کر ٹریفک بحال کر دی جائے گی تاہم ہیڈ محمد والا کے مقام پر ڈالے گئے شگاف کو پر کر کے راستہ بحال کرنے کا ابھی امکان نہیں ہے جمعہ کے روز 200 فٹ کا شگاف ڈالا گیا تھا جو اب بڑھ کر 500 فٹ تک پہنچ گیا ہے اور یہاں پر سیلاب کی صورتحال نارمل ہونے پر شگاف پر کیا جائے گا۔