• news

ملتان : کشتی الٹ گئی‘ دولہا سمیت 17 باراتی جاں بحق‘ جلالپور بھٹیاں : چھتیں گرنے سے پانچ بچوں سمیت سات افراد مارے گئے

ملتان+ لاہور+ اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ خبرنگار+ سٹاف رپورٹر+ سپورٹس رپورٹر+ نامہ نگاران) شیر شاہ کے قریب سیلابی پانی میں بارات کی کشتی الٹنے سے 17 افراد جاں بحق ہو گئے باراتی مظفر گڑھ سے واپس جا رہے تھے کہ کشتی حادثہ کا شکار ہو گئی۔ جاں بحق ہونے والوں میں دولہا بھی شامل ہے جبکہ دلہن کو زندہ بچا لیا گیا۔ زاہد کی شادی مظفر گڑھ کے علاقے موضع سنکی میں ہوئی زاہد تین روز قبل بارات لیکر اپنے ماموںکے گھر گیا تاہم بارات کی واپسی سے قبل انتظامیہ نے شیر شاہ بند توڑ دیا زمینی راستہ بند ہونے کی وجہ سے بارات واپس نہ جا سکی اور انہوں نے موضع سنکی میں ہی قیام کیا تاہم گزشتہ روز ملتان اور مظفر گڑھ آمدورفت کے لئے پل چناب سے شیر شاہ تک کشتی سروس شروع کی گئی۔ زاہد اپنے رشتہ داروں اور دیگر باراتیوں کے ہمراہ کشتی پر سوار ہوکر واپس آرہا تھا کہ منزل کے قریب پہنچ کر کشتی الٹ گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ کشتی میں 25 باراتیوں سمیت 35 افراد سوار تھے بتایا جاتا ہے کہ کشتی میں زیادہ افراد سوار تھے منزل سے صرف آدھاکلومیٹر پہلے ایک ہیلی کاپٹر اوپر سے گزرا، ہیلی کاپٹر کو دیکھنے کی کوشش کے دوران کشتی کا توازن بگڑ گیا اور وہ الٹ گئی۔ دلہن مشعل سمیت 7 افراد کو بچا لیا گیا جبکہ رات گئے تک ریسکیو آپریشن کے دوران 17 افراد کی لاشیں نکال لی گئی تھیں۔ کشتی الٹنے سے ڈوبنے والے باراتیوں کو بچاتے ہوئے پاک فوج کے نائب صوبیدار عناب شہید ہو گئے۔ پاک فوج کی فرنٹیئر فورس رجمنٹ کے نائب صوبیدار عناب نے شہادت نوش کرنے سے قبل دریائے چناب کی تندو تیز موجوں سے کئی افراد کو نکال کر ان کی جان بچائی جبکہ گزشتہ روز باراتیوں سے بھری کشتی الٹنے کے حادثہ کے بعد جس وقت ان کی باڈی دریائے چناب سے نکالی گئی تو اس وقت نائب صوبیدار عناب نے ایک بازو میں خاتون جبکہ دوسرے بازو میں معصوم بچی تھامی ہوئی تھی۔ نائب صوبیدار عناب شہید کی نماز جنازہ ملتان میں ادا کی گئی جس کے بعد ان کی میت ان کے آبائی گا¶ں پلندری آزاد کشمیر کیلئے روانہ کر دی گئی۔ حافظ آباد سے نمائندہ نوائے وقت، جلالپور بھٹیاں سے نامہ نگار کے مطابق عبداللہ پور میں بارش کے باعث رائس شیلر کی دیوار دو مکانوں پر گر گئی جس کے باعث چھتیں گرنے سے ملبے تلے دب کر 5 بچوں سمیت 7 افراد جاں بحق جبکہ 8 افراد زخمی ہو گئے۔ جاں بحق ہونے والوں مےں تےن سگے بہن بھائی اور دو سگی بہنےں شامل ہےں۔ منتظر، آفتاب، نور فاطمہ جبکہ دو سگی بہنےں سدرہ اور مصباح عاقب جاں بحق بچوں میں شامل ہےں۔ ملبے تلے دب کر زخمی ہونے والوں توقیر بی بی، فرزاد علی، ذکاءاللہ ، خورشید بی بی، صفیہ بی بی اور نوشابہ وغیرہ کو ڈسٹرکٹ ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ پولیس تھانہ جلالپور بھٹیاں نے رائس ملز کے تین مالکان کے خلاف مقدمہ درج کر کے ایک کو گرفتار کر لیا۔ سیالکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق گذشتہ روز تیز بارش کی وجہ سے سیلاب متاثرین مزید پریشان ہو گئے۔ پانی شہر کے نشیبی علاقوں کی سڑکوں اور گلیوں میں کھڑا ہے۔ سرائے عالمگیر سے نامہ نگار کے مطابق مسلسل 3 گھنٹے کی موسلادھار بارش نے ہر طرف جل تھل کر دی۔ سرگودھا سے نامہ نگار کے مطابق آندھی اور شدید بارش کے باعث متعدد شاہراہوں پر درخت اکھڑ گئے۔ جہلم سے نامہ نگار کے مطابق بارش کے باعث جہلم شہر کے بازار اور گلےاں پانی سے بھر گئےں۔ بارش سے مکانوں کی چھتےں دوبارہ ٹپکنا شروع ہو گئےں۔ سرگودھا سے نامہ نگار کے مطابق بارش کے باعث ہوٹل کی چھت گرنے سے ایک شخص جاں بحق جبکہ تین افراد شدید زخمی ہو گئے۔ اسرار علی جو کہ ٹرک پر ہیلپر تھا موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا۔ لیسکو ذرائع کے مطابق تیز ہواﺅں اور بارش سے 60 سے زائد فیڈرز ٹرپ کر گئے۔ بھیرہ سے نامہ نگار کے مطابق گذشتہ روز درےائے جہلم کے سےلابی پانی مےں محلہ ڈھبے والا کا بےس سالہ نوجوان محمد کامران نہاتے ہوئے ڈوب کر جاں بحق ہو گےا۔ لاہور میں بھی گذشتہ روز تیز بارش اور آندھی آئی، سیلاب متاثرین میں مزید بارش کی وجہ سے خوف و ہراس پھیل گیا۔ وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ نے جلالپور بھٹیاں کے نواحی گاﺅں عبداللہ پور میں رائس ملز کی دیوار گرنے سے ہلاک ہونے والے پانچ بچوں کے لواحقین کو وفاقی و صوبائی حکومت کی جانب سے فی کس پانچ پانچ لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا۔ پنڈی بھٹیاں سے نامہ نگار کے مطابق جان بحق ہو نے والوں میں 8سالہ عاقب ولدضیاءاللہ، 6سالہ آفتاب ولد ضیاءاللہ، 3سالہ نور فاطمہ دختر ضیاءاللہ، توقیر فاطمہ زوجہ ضیاءاللہ ایک خاندان کے چار افراد جبکہ 14 سالہ سدرا، 6سالہ مصباح، صفیعہ بی بی زوجہ مہدی حسن دوسرے خاندان کے تین افراد شامل ہیں۔ کشتی الٹنے پر حالات کی سنگینی کو بھانپتے ہوئے پاکستان نیوی کی ریسکیو ٹیمیں جو دوسرے مقام پر امدادی سرگرمیوں میں مصروف عمل تھیں بشمول زولو بوٹس، ایلیویٹ ہیلی کاپٹرز اور ماہر غوطہ خور کو فوراً جائے وقوعہ کی طرف روانہ کیا گیا۔ لاہور میں 84 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آنے والی آندھی سے کئی درخت جبکہ مختلف عمارتوں اور پولز پر لگے سائن بورڈ، ہورڈنگز اور سٹیمرز گر گئے۔ آئندہ 24گھنٹوں کے دوران کشمیر، اسلام آباد، راولپنڈی، گوجرانوالہ ، لاہور، سرگودھا، ملتان، مالاکنڈ، ہزارہ، پشاور، کوہاٹ ڈویژن اورگلگت بلتستان میں چند مقامات پرگرج چمک اور تیز ہواﺅ ںکے ساتھ بارش کا امکان ہے۔ مریدکے سے نامہ نگار کے مطابق کرنٹ لگنے سے 3 افراد جاں بحق ہو گئے جبکہ طوفانی بارش سے درجنوں مکان اور دیواریں گر گئیں۔ مریدکے میں کرنٹ لگنے سے ثریا بی بی، پروین بی بی اور سلامت علی جاں بحق ہو گئے جبکہ گلیاں بازار بارش کے باعث ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگیں۔ قصور سے نمائندہ نوائے وقت اور نامہ نگار کے مطابق چونیاں اور پتوکی میں کرنٹ لگنے، بوسیدہ چھت گرنے سے دو افراد جاں بحق ہو گئے بوسیدہ چھت گرنے سے زخمی ہونے والا پانچ بچوں کا عباس علی گزشتہ روز زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا جبکہ دربار بابا علم دین چونیاں میں سوئچ آن کرتے وقت کرنٹ لگنے پر نوید نامی شخص ہلاک ہو گیا۔ قصور میں تیز آندھی کے ساتھ موسلادھار بارش ہوتی رہی ایک بوسیدہ چھت گر جانے سے تین افراد شدید زخمی ہو گئے۔صدر ممنون حسین نے سیلاب اور کشتی ڈوبنے سے ہونیوالی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ جماعت الدعوة کے امیر پروفیسر حافظ محمد سعید اور ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے ملتان میں کشتی الٹنے سے وقوع پذیر ہونے والے سانحے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم جاں بحق ہونے والے افراد کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔ انہوں نے پاک آرمی اور فلاح انسانیت فاﺅنڈیشن کے رضاکاروں کو خراج تحسین پیش کیا جو اپنی جانوں پر کھیل کر ڈوبنے والے افراد کو بچانے میں مصروف تھے۔
ملتان، مظفرگڑھ، لاہور (خبرنگارخصوصی+سپورٹس رپورٹر+ نامہ نگاران) دریائے چناب میں ضلع ملتان کی حدود سے گزرنے والے سیلابی ریلے کی شدت برقرار ہے اور بدستور اونچے درجے کا سیلاب ہے اور ضلع ملتان سے گزرنے والا 6 لاکھ کیوسک کا سلابی ریلا ملتان و دیگر اضلاع میں تباہی پھیلانے کے بعد ہیڈ پنجند پر پہنچنا شروع ہو گیا ہے اور یہاں پر انتہائی اونچے درجے کی سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ آج سے تحصیل صدر ملتان کی حدود میں پانی کی سطح کم ہونے کا امکان ہے۔ اس کے علاوہ دریائے چناب کا سیلابی ریلا تحصیل شجاع آباد میں داخل ہونے سے درجنوں بستیاں مواضعات کی آبادی کے ساتھ ساتھ ایک لاکھ سے زائد باغات و دیگر فصلیں زیر آب آ گئی ہیں۔ مظفرگڑھ سے نامہ نگار کے مطابق ڈی سی او مظفرگڑھ شوکت علی نے کہا ہے کہ مظفرگڑھ شہر کو سیلاب سے بچانے کےلئے دوآبہ بند توڑا گیا ہے اور شہر کو سےلاب سے کسی قسم کا کوئی خطرہ نہےں ہے۔ شہر کی حفاظت کےلئے ہر ممکن انتظامات کئے گئے ہیں، عوام سے اپیل ہے کہ وہ کسی بھی افواہ پر کان نہ دھریں اور پر سکون رہیں۔ ڈی سی او شوکت علی نے کہا کہ ٹھٹھہ سےالاں اور مراد آباد کے بند کو بچانے کےلئے ہر ممکن کوشش کی گئی۔ بند کو باندھنے کے انتظامات کا جائزہ لیتے رہے لیکن صبح ناگہانی طور پر بند ٹوٹ گیا، بند ٹوٹنے پر ٹھٹھہ سیالاں اور مراد آباد کے متاثرین کےلئے فوری طور پر ریلیف کیمپ لگا دیئے گئے ہیں۔ علی پور سے نیوزرپورٹر کے مطابق اری گیشن حکام کے مطابق پنجند ہیڈ ورکس پر درمیانی درجے کا سیلاب ہے اور فی الحال خطرے کی کوئی علامت نہیں۔ نیوز ایجنسیوں اور ٹی وی رپورٹس کے مطابق مظفرگڑھ سے بارہ کلومیٹر دور قصبہ ٹھٹھہ سیالاں کے قریب حفاظتی بند میں شگاف پڑ جانے سے دریائے چناب کا پانی آبادیوں میں داخل ہو گیا اور پانی تیزی سے مظفرگڑھ شہر کی طرف بڑھنے لگا جس سے مظفرگڑھ شہر کو شدید خطرہ لاحق ہو گیا۔ ریلوے کالونی‘ بھٹہ پور‘ جیسلورھن‘ ماہڑہ نشیب‘ طاہروری‘ بھٹہ والی‘ فضل نگر‘ شادمان کالونی و دیگر آبادیوں کو خالی کرا لیا گیا ہے لوگوں میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔ مظفرگڑھ شہر کو خالی کرانے کیلئے مساجد میں اعلانات کرا دیئے گئے جس سے شہریوں میں پریشانی بڑھ گئی مزید 100 سے زائد دیہات زیرآب آ گئے ہیں۔ شہریوں نے سامان محفوظ مقام پر منتقل کرنا شروع کر دیا ہے۔ قصبہ مراد آباد بھی خالی ہو گیا ہے۔ قصبہ کے تین اطراف میں سیلابی پانی بہہ رہا ہے۔ تلیری کینال میں چار مقامات پر شگاف پڑ گیا ہے جس سے نزدیکی آبادیاں زیر آب آگئی ہیں۔ مانک پور حفاظتی بند میں شگاف سے پانی نے مظفرگڑھ شہر کا رخ کر لیا جبکہ مکانات بھی پانی میں ڈوب گئے ہیں۔ جھنگ مظفرگڑھ روڈ بھی زیر آب آگئی ہے رحیم یارخان میں نوروالاکے مقام پر سیلابی ریلے کے باعث زمیندارہ بند ٹوٹ گیا جس سے 25 دیہات زیرآب آگئے۔ ملتان میں 6 لاکھ کیوسک پانی سے شیر شاہ بند کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ سیلاب سے ریلوے ٹریک بھی متاثر ہو رہا ہے۔ ملتان کے محمد والا اور شیرشاہ پلوں کے قریب شگافوں سے خارج ہونے والے پانی نے متعدد دیہات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا‘ نقل مکانی کے باعث علی پور اور ڈیرہ غازی خان جانے والی شاہراہوں پر ٹریفک جام ہوگیا۔ پنجند کے مقام پر چناب میں شگاف ڈالے جانے کا امکان ہے۔ شیر شاہ ریلوے سٹیشن اور آئل ڈِپو کو بچانے کےلئے عارضی طور پر بند بنا دیا گیا۔ شیر شاہ بند پر پانی کا بہاﺅ ساڑھے 6 لاکھ کیوسک سے تجاوز کر گیا۔ دریائے چناب میں مظفر گڑھ کے مقام پر بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ کوٹ مٹھن، روجھان اور عمر کوٹ میں سیلاب سے متاثرہ افراد کے لئے 11ریلیف کیمپ قائم کر دیئے گئے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق منجھی وال بند میں ایک شگاف پڑنے کے بعد پانی مظفر گڑھ کی جانب بڑھنا شروع ہو گیا جس کے بعد لوگ افراتفری میں شہر سے بھاگنا شروع ہوئے۔ فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن (ایف ایف ڈی) نے آئندہ 36 گھنٹوں کے دوران پنجند کے موقع پر سات لاکھ کیوسک کے انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کی پیشگوئی کی ہے جس سے مظفر گڑھ اردگرد جنوبی پنجاب کے متعدد علاقوں کے ڈوبنے کا خطرہ ہے۔ ایف ایف ڈی کے مطابق تریموں سے صبح پانی کا اخراج دو لاکھ چالیس ہزار کیوسک تھا جس میں مزید کمی آرہی ہے۔ ملتان ڈویژن کے علاقے شجاع آباد، جلالپور پیروالا، خان پور ہمار، گھاگھرا کچھور، حاجی پور اور دیگر علاقے اس سے بری طرح متاثر ہوئے۔ پنجاب میں تباہی کے بعد سیلاب کا بڑا ریلا سندھ کی طرف بڑھ رہے ہیں اور پانی دریائے سندھ میں گرنا شروع ہو گیا ہے۔ دریائے سنھ میں کالا باغ، چشمہ، تونسہ، سکھر اور کوٹری کے مقامات پر سیلاب کے نچلے درجے سے کم ہے جبکہ گدو، منگلہ اور رسول کے مقامات پر درمیانے سے اونچے درجے پر ہے اور آئندہ تین سے چار روز کے دوران یہ صورتحال معمول پر آنے کا امکان ہے۔
سیلاب

ای پیپر-دی نیشن