• news

دھرنوں کے شرکاءگھروں کو واپسی کے منتظر، اجازت نہیں دی جارہی

اسلام آباد (اے پی پی) پاکستان عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے اسلام آباد میں طوالت اختیار کرنے والے دھرنوں کے تھکے ہوئے شرکاءبیمار پڑگئے۔ دھرنوں کے خاتمہ اور آبائی گھروں کو واپسی کےلئے شدت سے منتظر دکھائی دینے لگے۔ اسلام آباد میں جاری دھرنوں میں طوالت سے جہاں وفاقی دارالحکومت کے شہریوں کے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے ہیں وہاں دھرنے کے شرکاءبھی تھکان محسوس کرنے لگے ہیں۔ شرکاءکو اہل خانہ فون کر کے واپس بلا رہے ہیں لیکن دھرنے کی انتظامیہ انہیں واپس جانے کی اجازت نہیں دے رہی۔ دھرنے میں شریک عبدالقیوم نامی شخص نے بتایا کہ وہ عوامی تحریک کے دھرنے میں آیا ہے زیادہ تر لوگوں کو آبائی گھروں سے فون آ رہے ہیں اور انہیں بلایا جا رہا ہے لیکن منتظمین انہیں جانے نہیں دے رہے۔ عبدالقیوم نے بتایا کہ اسے مارچ میں شرکت کےلئے پیسے ادا کئے گئے تھے۔ شرکاءکی بڑی تعداد کا کہنا ہے کہ کئی ہفتے گزر گئے ہیں لیکن کوئی اندازہ نہیں کہ کب طاہر القادری اور عمران خان دھرنے ختم کرنے کا اعلان کریں گے اور ہم اپنے گھروں کو لوٹ سکیں گے۔ عیدالاضحی بھی قریب آ رہی ہے اور سب کی خواہش ہے کہ وہ عید آبائی گھروں میں منائیں۔ اسی طرح ایک استاد ملک رفیق نے بتایا کہ انقلابی مارچ کے زیادہ تر شرکاءجنہیں پیسے دے کر دھرنوں کےلئے لایا گیا تھا وہ واپس جانا چاہتے ہیں لیکن انہیں اجازت نہیں دی جا رہی۔ کوٹ ادو سے تعلق رکھنے والے 10ویں جماعت کے ایک طالب علم یاسر نعیم نے بتایا کہ ان کے خاندان کو پی اے ٹی کی مقامی انتظامیہ کی طرف سے 6ہزار روپے دے کر شرکت کے لئے لایا، میرے گھر والوں سے کہا گیا تھا کہ آپ کا لڑکا دو تین دن میں واپس آ جائے گا۔ یاسر نعیم نے بتایا کہ کوٹ ادو کے نواحی دیہات سے 300نوجوانوں کو انہی شرائط پر اسلام آباد لایا گیا۔ دھرنے میں شریک ایک اور نوجوان نے بتایا کہ 20لڑکوں پر مشتمل گروپ بنائے گئے اور گروپ انچارج کو ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر اپنے گروپ کی حاضری کو یقینی بنائیں اور یہاں تک کہ زخمی لڑکوں کو بھی واپس جانے نہیں دیا جا رہا۔ صغریٰ نامی معمر خاتون نے بتایا کہ منتظمین سے خواتین شرکاءواپسی کا کہتی ہیں تو آج، کل صبح شام اور جلد اہم اعلان کا بہانہ بنا کر روک لیا جاتا ہے۔
شرکاء

ای پیپر-دی نیشن