• news

عمران کی ضد جمہوری نظام کیلئے خطرہ ہے : فنانشل ٹائمز

لندن (نوائے وقت رپورٹ) برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز نے کہا ہے کہ عمران خان کی ضد جمہوری نظام کیلئے خطرہ بن گئی، وہ وزارت عظمیٰ کیلئے ہر حد پار کر سکتے ہیں چاہے ملک کو کوئی بھی قیمت چکانی پڑے۔ عمران نے ضد کے باعث جمہوریت درہم برہم کرنے کی دھمکی دی ہے۔ ان کایہ دعویٰ قبول نہیں کہ نوازشریف نے انتخابات چرا لئے۔ عمران خان کے برعکس نواز شریف نے سمجھوتوں کیلئے لچک دکھائی۔ اخبار کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کرکٹ کے کھیل میں بڑی شہرت کمائی تاہم سیاست شعبہ میں قدم رکھتے ہی وہ اپنے ملک کے کسی بھی قیمت پر وزیراعظم بننے کے درپے دکھائی دے رہے ہیں۔ کرکٹ کے ہیرو کی نواز شریف مخالف مہم دم توڑ گئی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ برس پاکستان کی 67 سالہ تاریخ میں پہلی بار پرامن طور جمہوری اقتدار منتقل ہوا جس سے عمران خان متاثر ہوئے ہیں جو گزشتہ ایک ماہ سے پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر شپنگ کنٹینر پر ہیں۔ عمران خان نے اپنے دھرنے میں ہٹ دھرمی کا رویہ اختیار کرتے ہوئے ملک کے جمہوری نظام کو اکھاڑنے کی بھی دھمکی دی ہے جس کی وہ حفاظت کا دعویٰ کرتے رہے ہیں۔ عمران خان جس انداز میں احتجاج کر رہے ہیں اس سے ان کے قول و فعل کے واضح تضاد کا اظہار ہوتا ہے جو پورے پاکستانی نظام کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے جس کے تحت جمہوری طور پر محفوظ ادارے کام کر رہے ہیں۔ پاکستان عوامی تحریک کے رہنما طاہر القادری عمران خان کے ہم خیال ہیں جو اپنے مطالبات کے لئے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ڈی چوک پر ہیں۔ اگر عمران خان اور طاہر القادری کے تمام مطالبات تسلیم کرلئے جاتے ہیں تو ان کا کوئی مطالبہ وزیراعظم نواز شریف کے استعفیٰ اور ایٹمی ملک کے 20 کروڑ عوام کو سیاسی بحران میں دھکیلنے کا جواز نہیں دیتا۔ دوسری طرف حکومت مخالف مہم سے مختلف ممالک کے سربراہان نے پاکستان کا سرکاری دورہ منسوخ کیا جس سے ملک کو بڑا نقصان ہوا۔ وقت نے ثابت کیا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے عمران خان کے برعکس بڑی شائستگی کا مظاہرہ کیا جنہوں نے اپوزیشن کے متعدد مطالبات تسلیم کئے جن میں گزشتہ سال کے انتخاب کی مبینہ دھاندلی کے لئے جوڈیشل انکوائری اور انتخابی اصلاحات کے لئے تجاویز کا جائزہ لینا شامل ہے۔ آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی طرح بہت سے ایشیائی ممالک کی سیاست کو دھچکا پہنچا ہے جہاں انتخابات لڑنے والے نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہیں۔ آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ ایشیاءکے متعدد ممالک میں ادارہ جاتی بنیادوں کا فقدان ہے جن پر مستحکم جمہوریت قائم ہوتی ہے۔ پاکستان کی سیاسی قیادت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ملک میں بہتر جمہوریت کو یقینی بنائیں جس کے ثمرات عوام کو حاصل ہوں۔
عمران/فنانشل ٹائمز

ای پیپر-دی نیشن