سیاسی بحران : فوج پوری قوم کی ہے کسی ایک فریق کا ساتھ نہیں دے سکتے : ڈی جی آئی ایس پی آر
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ طالبان شدت پسندوں کی پاکستان میں منظم حملے کرنے کی صلاحیت ختم کر دی گئی ہے، اب طالبان کا کوئی مضبوط ٹھکانہ نہیں رہااور بکھرنے کے بعد اب وہ اِکا دُکا حملے کر رہے ہیں۔ فوج سیاست میں ملوث نہیں ہے نہ ہی کسی ایک فریق کا ساتھ دینے کی متحمل ہوسکتی ہے کیونکہ یہ پوری قوم کی فوج ہے، سیاسی بحران کو سیاسی طو رپر حل کیا جانا چاہئے، ہم نے پہلے کسی فریق کی حمایت کی نہ آئندہ کریں گے، آپریشن ضرب عضب کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے، آپریشن کے مکمل ہونے کی ڈیڈ لائن نہیں دی جاسکتی۔ برطانوی خبر رساں ادارے کو انٹرویو میں فوج کے ترجمان نے مزید کہا کہ یہ تاثر درست نہیں ہے کہ شدت پسند دوبارہ سر اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے طالبان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ میرا خیال ہے کہ وہ دوبارہ سر نہیں اٹھا رہے بلکہ وہ بکھر جانے کے بعد اِدھر اُدھر حملے کر رہے ہیں۔ کبھی کوئٹہ میں حملہ کر دیا، کبھی کراچی میں، لیکن اگر آپ یہ کہیں کہ پہلے جیسا کہ انکا ایک ٹھکانہ تھا جہاں سے وہ منصوبہ بنا کر، بم لیکر، بارود سے بھری گاڑی تیار کر کے ملک کے مختلف حصوں میں حملے کر رہے تھے تو انکی وہ صلاحیت ختم ہو گئی ہے۔ فوج کے تعلقات عامہ کے شعبے کے سربراہ نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن سے ان شدت پسندوں کو بہت بڑا دھچکا پہنچا ہے۔ طالبان کی دوسرے درجے کی قیادت اس آپریشن کے دوران ماری جا چکی ہے یا گرفتار ہو چکی ہے۔ملا فضل اللہ اور ان کی کابینہ کے دیگر ارکان افغانستان کے علاقے کنڑ میں بیٹھے ہیں۔ یہ لوگ آپریشن ضربِ عضب شروع ہونے سے پہلے ہی فرار ہو گئے تھے۔ ہم نے افغان حکومت سے ان کی حوالگی کی بارہا درخواست کی ہے۔‘ پاکستانی فوج کے سیاسی معاملات میں مبینہ مداخلت کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال پر میجر جنرل باجوہ نے کہا کہ فوج سیاست میں ملوث نہیں ہے اور نہ ہی ملک میں جاری سیاسی بحران میں کسی ایک فریق کی حمایت کر رہی ہے، ’فوج کا شروع سے ایک ہی موقف رہا ہے کہ یہ ایک سیاسی مسئلہ ہے اور اسے سیاسی طریقے ہی سے حل ہونا چاہیے۔ فوج کسی ایک فریق کا ساتھ دینے کی متحمل نہیں ہو سکتی کیونکہ یہ پوری قوم کی فوج ہے۔ ہم نے نہ پہلے کسی ایک فریق کی حمایت کی ہے نہ آئندہ کریں گے۔‘یہ تاثر درست نہیں کہ شدت پسند دوبارہ سر اٹھا رہے ہیں۔ آپریشن کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ اب طالبان کا کوئی مضبوط ٹھکانہ نہیں رہا۔