• news

رحیم یار خان‘ راجن پور‘ اوچ شریف میں بھی تباہی‘ سیلاب نے سندھ کا رخ کر لیا

لاہور/ قصور/ مظفر گڑھ (سپورٹس رپورٹر/ نامہ نگاران+ نیوز ایجنسیاں) دریائے چناب کا ریلا ملتان، مظفر گڑھ، شجاع آباد اور اوچ شریف میں تباہی مچاتا سندھ کی جانب بڑھ رہا ہے۔ رحیم یار خان، راجن پور میں بھی سیلاب سے تباہی سے لوگوں کی نقل مکانی جاری ہے۔ جاگیر صادق آباد اور سرور آباد بند ٹوٹنے سے مزید درجنوں علاقے زیر آب آ گئے۔ دریائے سندھ میں پانی کی سطح بلند ہونے پر کوٹ مٹھن سے لوگوں کی نقل مکانی جاری ہے۔ بپھرے ریلے اور بے رحم موجیں پنجاب میں ہزاروں گھر اور لاکھوں ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں برباد کرنے کے بعد اب سندھ کا رُخ کر رہی ہیں۔ جنوبی پنجاب میں دریائے چناب نے ہیڈ پنجند اور اردگرد کے علاقوں میں ہر چیز نیست و نابود کر دی ہے۔ جاگیر صادق آباد اور سرور آباد بند بھی بپھری لہروں کے سامنے نہ ٹھہر سکے جس سے اوچ شریف کے درجنوں دیہات ڈوب گئے۔ سیت پور کے مقام پر سپر بند ٹوٹنے سے پانی شہر میں داخل ہو گیا جس کے بعد سیت پور اور علی پور کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔ مظفر گڑھ میں دوآبہ حفاظتی بند توڑنے کے بعد بستیوں میں داخل ہونے والے پانی کو دریائے چناب میں واپس ڈالنے کے لئے چک روباڑی بند بھی توڑ دیا گیا جس سے دوآبہ اور چک روباڑی کے درمیان تمام دیہات ڈوب گئے اور ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں۔ بڑا ریلا ہیڈ پنجند سے گزرتا ہوا سندھ میں داخل ہو رہا ہے۔ تونسہ بیراج پر بھی پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث کوٹ مٹھن سے لوگوں نے نقل مکانی شروع کر دی ہے۔ گھوٹکی میں کچے کا بڑا علاقہ بھی زیر آب آ گیا ہے۔ کئی دیہات کا زمینی رابطہ بھی منقطع ہے۔ ادھر سیالکوٹ، گجرات، منڈی بہاءالدین، حافظ آباد اور جھنگ کے متاثرہ علاقے بھی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ متعدد علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہے۔ دریاﺅں کی تازہ صورتحال کے مطابق اس وقت دریائے چناب میں ہیڈ پنجند کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ سیلاب کی اطلاع دینے والے مرکز کے مطابق ہیڈ پنجند پر پانی کی آمد تین لاکھ 80 ہزار کیوسک ہے۔ ملتان میں ہیڈ محمد والا کے مقام پر پانی کی سطح 411 فٹ ہے۔ دریائے سندھ میں تونسہ بیراج سے پانی کا اخراج 75500کیوسک ہے۔ کالاباغ کے مقام سے پانی کا اخراج 90700کیوسک ہے جبکہ گڈو بیراج پر پانی کا بہاﺅ 77800کیوسک ہو گیا ہے۔ یہاں سے 6 سے 7لاکھ کیوسک کا ریلا اگلے دو روز میں گزرنے کا امکان ہے۔ سکھر بیراج سے بھی پانی کا اخراج 30 ہزار کیوسک ہو گیا ہے۔ ادھر ہیڈ تریموں پر پانی کی سطح بتدریج کم ہو رہی ہے۔ دریائے جہلم میں ہیڈ رسول کے مقام پر پانی کا اخراج 66 ہزار کیوسک ہے۔ دریائے راوی میں بھی سدھنائی کے مقام سے پانی کا اخراج 49 ہزار ہے۔ پاک فوج کی ملتان اور بہاولپور ڈویژن میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ لاہور سے سپورٹس رپورٹر کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے فلڈ ریلیف نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا حکومت پنجاب کے پاس تاریخ کے بدترین سیلاب سے متاثر ہونے والے اپنے بہن بھائیوں کی امداد اور بحالی کے لئے وسائل اور فنڈز کی کوئی کمی نہیں، وزیراعلیٰ پنجاب نے سیلاب متاثرین کو عید سے قبل دی جانے والی امدادی رقم کی پہلی قسط 20 ہزار سے بڑھا کر 25 ہزار روپے کر دی ہے، سیالکوٹ ، گوجرانوالہ اور فیصل آباد ڈویژن سمیت بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ تمام علاقوں میں بحالی کا کام شروع کیا جا چکا ہے، تمام دریا¶ں میں پانی کا بہا¶ نارمل سطح پر آگیا ہے، دریائے چناب میں تریموں کے مقام پر اس وقت پانی کا بہا¶ ایک لاکھ 70 کیوسک ہے، اگلے 24سے 36گھنٹوں میں پنجند کے مقام پر پانچ سے چھ لاکھ کیوسک پانی گزرنے کا امکان ہے تاہم اس سے پنجند کو کوئی خطرہ نہیں۔ چیئرمین کابینہ کمیٹی برائے فلڈ و صوبائی وزیر ماحولیات کرنل (ر) شجاع خانزادہ اور ترجمان حکومت پنجاب سید زعیم حسین قادری نے سول سیکرٹریٹ میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا صوبہ پنجاب کے 21 اضلاع میں آنے والے بدترین سیلاب سے ایک سو ارب روپے سے زائد نقصان کا ابتدائی تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ جن علاقوں سے پانی نکل چکا ہے وہاں ری ہیبلیٹیشن کا کام شروع کردیا گیا ہے۔ اب تک آنے والے سیلاب سے 232 اموات ہوئی ہیں جن میں سے 152 جاں بحق ہونے والے ہر افراد کے اہل خانہ کو 16 لاکھ روپے کے چیک تقسیم کئے جا چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا پنجاب حکومت کے بروقت اقدام سے وسائل اور خوراک کی کہیں کوئی کمی پیش نہیں آ رہی۔ اس کے باوجود ہم مخیر حضرات سے اپیل کر رہے ہیں وہ وزیراعلیٰ پنجاب کے ریلیف فنڈ میں اپنے عطیات جمع کرائیں ۔ دوآبہ بند میں 2 جگہ شگاف ڈالنے سے مظفر گڑھ شہر کو بچا لیا گیا ہے۔ لوگوں کو امداد پہنچانے کے لئے 16 ہیلی کاپٹرز نے 11 سے 14 تاریخ تک 237 گھنٹے پرواز کی جس میں 355 لوگوں کو متاثرہ علاقوں سے ریسکیو کیا۔ ترجمان پنجاب حکومت زعیم قادری کا کہنا تھا وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف کے مشکور ہیں جنہوں نے پنجاب اور سندھ میں ہونے والے نقصان کی تلافی کے لئے وفاقی حکومت کے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ان کا کہنا تھا گورنر پنجاب چودھری سرور اس وقت انگلینڈ میں پاکستانی کمیونٹی سے اپیل کر رہے ہیں وہ مشکل وقت میں سیلاب متاثرین کی دل کھول کر مدد کریں۔ رکن پنجاب اسمبلی عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا لیڈی ہیلتھ وزیٹرز اور لیڈی ڈاکٹرز کی ڈیوٹی لگائی گئی ہے کہ متاثرہ علاقوں میں صحت کی بنیادی سہولیات فراہم کرنے میں وہ پوری مدد کریں۔سکھر سے نامہ نگار کے مطابق گڈو اور سکھر بیراج پر دباﺅ بڑھنے لگا ریلا آئندہ 36گھنٹوں کے دوران کسی وقت گڈو بیراج سے گزرے گا جبکہ بائیس تاریخ کو گھوٹکی میں آئے گا۔ جنوبی پنجاب کے بعد پانی سندھ کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ریلا آج کسی وقت سندھ میں داخل ہوگا۔ 880 کیوسک، سکھر بیراج میں پانی کی آمد ایک لاکھ 50 ہزار 462 اور اخراج 96 ہزار 477 کیوسک جبکہ کوٹری میں پانی کی آمد 24 ہزار 465 کیوسک ریکارڈ کی گئی۔ ڈی جی پاکستان ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی سلمان شاہ کا کہنا ہے گھوٹکی اور رحیم یار خان کے درمیان ماچھکو کے مقام پر دلوارو بند کی حالت خراب ہے ۔ چار لاکھ کیوسک پانی پہنچنے سے بھی شگاف پڑسکتا ہے جس کے باعث ضلع گھوٹکی متاثر ہوگا۔ دوسری جانب کچے کے علاقوں سے لوگوں کو نکالنے کا کام جاری ہے جبکہ مختلف علاقوں سے لوگوں نے نکلنے سے انکار کردیا ہے۔جیکب آباد میں امکانی سیلاب کے پیش نظر ضلع میں ایمر جنسی نافذ کرکے اداروں کو ہائی الرٹ رہنے کا حکم جاری کردیا گیا۔ قصور سے نامہ نگار+ نمائندہ نوائے وقت کے مطابق قصور، پتوکی اور چونیاں میں طوفانی بارش تیز آندھی کے باعث مختلف حادثات میں 3افراد جاں بحق اور تین شدید زخمی ہو گئے۔ قصور میں تیز آندھی کے باعث مکان کی چھت گر جانے سے 3افراد شدید زخمی ہو گئے۔ پتوکی چک نمبر 5میں بوسیدہ چھت گرنے سے زخمی ہونے والا پانچ بچوں کا باپ عباس علی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا جبکہ چونیاں میں دربار بابا علم دین کے قریب سوئچ آن کرتے وقت کرنٹ لگنے پر نوید نامی شخص ہلاک ہو گیا۔ قصور کے نواحی گاﺅں ستوکی کے رہائشی ابراہیم کی 12ویں کلاس کی طالبہ کوثر پانی والی موٹر سے کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہو گئی۔ این این آئی کے مطابق مکان کی چھت گرنے، سانپ کے ڈسنے اور پانی میں ڈوب کر مزید 6افراد زندگی کی بازی ہار گئے، لاکھوں ایکڑ پر فصلیں تباہ ہو گئیں۔ پانی کھڑے ہونے کے باعث ملیریا سمیت کئی امراض پھیلنا شروع ہو گئے، بیشتر متاثرین بے یارومددگار کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، پاک فوج کی جانب سے ہزاروں افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ کچے کے علاقے میں بستی نصیر اور بستی مٹھن زیر آب آ گئیں، درجنوں لوگ پھنس گئے۔ تحصیل لیاقت پور کے متعدد دیہات زیر آب آ گئے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق آئی ایس پی آر نے کہا ہے رحیم یار خان میں اونچے درجے کے سیلاب کا امکان ہے۔ پاک فوج اور سول انتظامیہ نے عوام کو محفوظ مقام پر منتقل کیا۔ پاک فوج کے پیشگی اقدامات سے بھاری نقصان سے بچنے میں مدد ملی۔ ملتان سے خبرنگار خصوصی کے مطابق محکمہ آبپاشی کے مطابق ضلع ملتان کی حدود میں آئندہ 48گھنٹے تک سیلابی صورت حال ختم ہونے کا امکان ہے۔دریائے چناب میں ہیڈ محمد والا اور شیر شاہ کے مقام پر فلڈ بندوں میں ڈالے شگاف پُر نہ ہوسکے جس کے باعث ملتان کا مظفر گڑھ، راجن پور، ڈی جی خان، بلوچستان اور سندھ سے براہ راست رابطہ منقطع رہا۔
سیلاب/ تباہی

ای پیپر-دی نیشن