بغداد: امریکی طیاروں کی داعش کے ٹھکانوں پر بمباری‘ 6 گاڑیاں تباہ
بغداد + پیرس + واشنگٹن + بیروت (ایجنسیاں) امریکی فوج کا کہنا ہے کہ اس کے جنگی طیاروں نے عراق کے دارالحکومت بغداد کے مضافات میں شدت پسند گروپ دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے۔ امریکی طیاروں نے شمالی عراق میں بھی دولت اسلامیہ کی فورسز پر حملے کئے جس میں چھ گاڑیاں تباہ ہوگئیں۔ ادھر پیرس میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں دنیا کے تیس ملکوں نے دولت اسلامیہ کے خلاف امریکہ کی کمان میں بننے والے اتحاد میں شامل ہونے کا اعلان کیا ہے۔مگر عراق کے پڑوسی ملکوں ایران اور شام دونوں کو ہی اس کانفرنس میں مدعو نہیں کیا گیا تھا۔عراق کے وزیر خارجہ ابراہیم الجعفری نے پڑوسی ملک ایران کو شرکت کی دعوت نہ دیئے جانے پر تنقید کی ہے اور اس فیصلے کو قابل افسوس قرار دیا۔ انہوں نے کہا ہم سمجھتے ہیں کہ دنیا کے تمام ممالک دہشت گردی کے خطرے کے بارے میں فکرمند ہیں۔ ایران ہمارا پڑوسی ہے، اس نے ہماری مدد کی ہے اور اسے کانفرنس میں موجود ہونا چاہیے تھا۔ قبل ازیں فرانس کے دارالحکومت پیرس میں مجتمع ہونے والے دنیا کے تیس سے زائد ممالک کے لیڈروں نے عراق کی حکومت کی سخت گیر جنگجو گروپ دولت اسلامی (داعش) کے خلاف جنگ میں حمایت کا اظہار کیا ہے اور اس کو فوجی امداد سمیت ہر طرح کے تعاون کا یقین دلایا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق عراق کی سلامتی سے متعلق اس کانفرنس کے اختتام پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عراق کی نئی حکومت کو داعش کے خلاف جنگ میں فوجی امداد سمیت تمام ضروری وسائل مہیا کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ بیان کے مطابق وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ کیے گئے وعدے پورے کیے جائیں۔خاص طور پراقوام متحدہ کے فریم ورک کے اندر رہتے ہوئے ان کی پاسداری کی جائے''۔کانفرنس میں شریک بعض ممالک نے امریکہ کے زیر قیادت داعش کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں کے علاوہ عراق میں فوجی بھیجنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔فرانسیسی وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ کانفرنس کے بہت سے شرکاء نے داعش کو بیرون ملک سے ملنے والی رقوم کو منقطع کرنے کی بات کی ہے۔ انھوں نے کانفرنس کے اختتام پر ایک نیوزکانفرنس میں کہا کہ ''گلے کاٹنے والے داعش نے پوری دنیا کو یہ بتادیا ہے کہ آپ یا تو ہمارے ساتھ ہو یا پھر ہم آپ کو قتل کردیں گے ،جب کسی کا اس طرح کے گروپ سے سامنا ہوگا تو پھر اس کے سامنے اپنے تحفظ کے سوا کوئی چارہ کار نہیں رہ جاتا ہے''۔فرانسیسی صدر نے داعش کی سفاکیت کا توڑ کرنے کے لیے یہ بین الاقوامی کانفرنس طلب کی تھی۔انھوں نے قبل ازیں اس کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ ''یہ ایک عالمی خطرہ ہے اور اس کا ردعمل بھی عالمی ہونا چاہیے''۔اس موقع پر ان کے عراقی ہم منصب فواد معصوم نے دنیا کے ممالک پر زوردیا کہ وہ عراقی عوام کے ساتھ کھڑے ہوں۔حیدر العبادی کی حکومت پر بین الاقوامی اعتماد کی مظہر قرار دیا گیا ہے اور اس میں روسی وزیرخارجہ سرگئی لاروف نے بھی اپنے ملک کی جانب سے عراق کے مخصوص علاقوں میں امن وامان کے قیام کے لیے کارروائیوں میں حصہ بٹانے کا اعلان کیا ہے۔ دریں اثنا امریکہ امریکہ نے کہاہے کہ عرب ریاستیں داعش کے خلاف فضائی کارروائی میں شریک ہونے کے لیے تیار ہیں،غیرملکی خبررساں ادارے کو ایک امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ متعدد عرب ریاستوں نے داعش کے خلاف فضائی کارروائی میں شریک ہونے کی پیش کش کی ہے۔ تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ وہ کون سے ملک ہیں، جو اس کارروائی میں امریکہ کا ساتھ دینے کے لیے تیار ہیں۔ دریں اثناء فرانس نے اعلان کیا ہے کہ آج سے اس کے طیارے عراق میں جاسوسی کے لیے پروازیں شروع کر دیں گے۔ ادھر آسٹریلیا نے متحدہ عرب امارات میں کئی سو فوجی تعینات کرنے کا اعلان کر دیا۔ اس کے علاوہ دس جنگی جہاز بھی آسٹریلوی دستے میں شامل ہوں گے۔ عرب ٹی وی کے مطابق " داعش" کے خلاف ایک طرف امریکہ کی قیادت میں نیا اتحاد قائم ہوگیا تو دوسری جانب شام میں بشار الاسد کی حکومت،ایران اورروس نے داعش کیخلاف اتحاد کی مخالفت کر دی ۔ داعش کیخلاف کارروائی کے لئے عالمی رہنماوں کی بین الاقوامی کانفرنس سے قبل ایران کا موقف سامنے آیاجس میں واضح الفاظ میں کہاگیا ہے کہ تہران حکومت داعش کے خلاف کسی بھی کارروائی کی آڑ میں شام میں مداخلت کی حمایت نہیں کرے گی۔یوں ایک جانب جدہ سے پیرس تک چالیس کے قریب ممالک داعش کے خطرے سے فوری نمٹنے پر متفق ہیں اوریہ تین ممالک تنظیم کو بچانے میں سرگرم ہو چکے ہیں۔ ادھر حزب اللہ کے ایک مرکزی رہنما نے کہا ہے کہ ان کی تنظیم شام میں صدر بشارالاسد کے دفاع میں لڑنے والے جنگجوئوں کو واپس نہیں بلائے گی۔