• news

گھوٹکی‘ پنوں عاقل کے کئی علاقے ڈوب گئے‘ سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے عالمی مدد لیں گے : اسحاق ڈار

گھوٹکی+ سکھر+ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں+ نامہ نگار) جنوبی پنجاب کے علاقوں میں پانی اترنے لگا جبکہ سیلابی پانی پنجاب میں تباہی کے بعد سندھ میں  گدو بیراج پہنچ گیا جہاں پانی کی سطح بلند ہو گئی، پانی گھوٹکی اور پنو عاقل کے کچے کے کئی دیہات میں داخل ہو گیا، بیراج کے قریب بڑے رقبے پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں۔ دریائے سندھ کی سطح میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔ رحیم یار خان، ڈیرہ غازی خان، راجن پور اور شہر سلطان کی مزید کئی آبادیاں بھی پانی کی لپیٹ میں آگئیں۔ پنجاب میں ہزاروں دیہات، گھروں، فصلوں کو نیست و نابود کرتا دریائے چناب کا سیلابی ریلا سندھ میں گدو بیراج پہنچنا شروع ہو گیا۔ ہیڈ پنجند پر پانی میں کمی جبکہ گڈو بیراج پر پانی کی سطح بلند ہونے لگی۔ گدو کے مقام پر پانی کی آمد 3 لاکھ کیوسک سے تجاوز کر گئی۔ بیراج کے قریب بڑے رقبے پر کھڑی فصلیں بھی پانی کی لپیٹ میں آگئی ہیں۔ سکھر بیراج پر پانی کی آمد 1 لاکھ اٹھہتر ہزار کیوسک اور گھوٹکی بیراج پر پانی کی آمد 50 ہزار 843 کیوسک تک جا پہنچی۔ سیلابی پانی نے کچے کے درجنوں دیہات ڈبو دیئے۔ زمینی رابطہ منقطع ہونے کے باعث سینکڑوں افراد پھنس گئے۔ علی پور کے علاقے خان گڑھ اور شجاع آباد میں بھی سینکڑوں بستیاں پانی کی لپیٹ میں آگئے۔ دریائی کٹاؤ کے باعث شہر سلطان کے متعدد علاقے بھی سیلاب کی زد میں آگئے۔ ٹھٹھہ سیال، مراد آباد اور بھٹہ پور سمیت مظفر گڑھ کے درجنوں علاقے بھی ڈوبے ہوئے ہیں۔ ڈیرہ غازی خان میں شیخانی کے مقام پر شوڑیا نالے کا بند ٹوٹنے سے بھی بڑا علاقہ زیر آب آگیا۔ سیلاب والے علاقوں میں پاک فوج کی امدادی سرگرمیاں جاری رہیں، ریسکیو آپریشن کے بارہویں روز مظفرگڑھ کے علاقے علی پور میں دوہزار سات سو افراد کو ریسکیو کیا گیا۔ ترجمان پاک بحریہ کے مطابق پاک بحریہ کی جانب سے متاثرین کی طبی امداد کا عمل بھی جاری ہے ۔ سکھر، ٹھٹھہ اور گھوٹکی میں ایمرجنسی رسپانس سنٹر قائم کر دیئے گئے۔ ماہر غوطہ خور ، زولو بوٹس اور ہیلی کاپٹرز ہنگامی صورت حال سے نمنٹے کیلئے تیار ہے۔ میانوالی سے نامہ نگار کے مطابق مظفر گڑھ کے علاقے میں سیلاب میں گھرے ہوئے ایک ماں اور بچے کو بچاتے ہوئے میانوالی سے تعلق رکھنے والا پاک فوج کا جوان جعفر خان پانی میں ڈوب کر شہید ہو گیا۔ اسکی نماز جنازہ میانوالی میں ادا کی گئی۔ علاوہ ازیں وزیرِاعلی سندھ قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ میں بڑے سیلاب کا خطرہ ٹل گیا ہے، حفاظتی انتظامات سے مطمئن نہیں تھا، اس لئے دوبارہ دورہ کرنے آیا ہوں۔ پنجاب سے سندھ میں داخل ہونے والے سیلاب سے ممکنہ تباہی کے خدشہ کے پیشِ نظر وزیرِاعلی سندھ نے حفاظتی اقدامات کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔ سکھر میں آبپاسی ماہرین نے وزیرِاعلی کو بریفنگ میں بتایا کہ سیلاب سندھ میں جن مقامات کو نقصان پہنچا سکتا تھا، وہاں حفاظتی اقدامات سخت کر دیئے گئے ہیں۔ ادھر پنجاب میں سیلابی پانی اترنا شروع ہو گیا ہے تاہم ملتان کے شیر شاہ پل کے قریب بند میں شگاف کے بعد پل بند ہے اور ڈرائیوروں کو لمبا سفر طے کرنا پڑتا ہے۔ سندھ میں سیلابی پانی گھوٹکی اور پنو عاقل کے کچے کے علاقے میں داخل ہو چکا ہے جبکہ دیگر شہروں میں فلڈ وارننگ جاری کر دی گئی ہے۔ دریائے چناب میں پانی کی سطح میں کمی آ رہی ہے۔ پنجاب میں مختلف حفاظتی بند توڑے جانے کے باعث پانی مختلف علاقوں میں پھیلا جس سے سیلاب کا زور ٹوٹ گیا جس کے بعد سندھ سے خطرناک سیلابی صورتحال ٹل گئی۔ ڈپٹی کمشنر گھوٹکی محمد طاہر وٹو کے مطابق اب تک چھ ہزار سے زائد لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ قادر پور لوپ بند، اسد شاہ دمدمو اور رونتی میں خیمہ بستیاں قائم اور نیوی کی 28 رکنی ٹیم قادر آباد لوپ بند پہنچ گئی ہے۔ سکھر اور گدو بیراج پر بھی پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے۔ پنو عاقل کے کچے کے بعض علاقوں میں پانی داخل ہونے کے بعد لوگوں کی نقل مکانی جاری ہے جبکہ جیکب آباد میں توڑی بند اور نواب شاہ میں طوطی زرداری گائوں کے مقام پر ریلیف کیمپ قائم کر دیئے ہیں۔ پنجاب میں ہیڈ پنجند سے گزرنے والا سیلابی ریلا کوٹ مٹھن  کی طرف بڑھ رہا ہے جس کے بعد پانی دریائے سندھ میں شامل ہو جائے گا۔ راجن پور کی کئی بستیاں اب بھی پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں اور لوگوں کی نقل مکانی جاری ہے۔ ملتان، مظفر گڑھ اور بہاولپور کے وہ علاقے جو سیلاب سے بری طرح متاثر تھے، اب وہاں سے بھی پانی اترنا شروع ہو گیا ہے لیکن ملتان اور مظفر گڑھ کے درمیان زمینی رابطہ ایک ہفتے سے منقطع ہے۔ ملتان کے شیر شاہ بند میں شگاف کے بعد پل بند ہے اور ہیوی ٹریفک ہیڈ پنجند پل سے گزری رہی ہے۔ تحصیل علی پور کی 100 سے زائد بستیاں سیلاب سے متاثر ہیں۔ درجنوں متاثرین تاحال خیموں سے محروم ہیں اور سخت گرمی میں کھلے آسمان تلے حفاظتی بندوں پر بیٹھے ہیں۔ احمد پور شرقیہ کے دریائی علاقے بیٹ احمد، بیٹ بختیاری، مکھن بیلا اور جاگیر صادق غربی سمیت کئی علاقے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں اور مکین ریلیف کیمپوں میں مقیم ہیں۔ مظفرگڑھ سے نامہ نگار کے مطابق سیلابی ریلے میں ڈوبنے ولے بچے کو بچاتے ہوئے 36 سالہ نوجوان حنیف سیلاب کے پانی کی نذر ہو کر جاں بحق ہو گیا۔ رحیم یار خان سے کرائم رپورٹر کے مطابق سیلابی ریلے سے بوسیدہ ہو جانے والی دیوار زمین بوس ہو گئی دو کمسن بچیاں دب کر جاں بحق ہو گئیں جبکہ تیسری زخمی ہو گئی۔ پنڈی بھٹیاں سے نامہ نگار کے مطابق سیلاب کے پانی میںڈوب کر جاںبحق ہو جانے والے طالب کی لاش 5روز بعد کماد کی فصل سے ملی جسے سپرد خاک کر دیا گیا۔ ادھر  سندھ پیپلز کمیشن آن ڈیزاسٹر مینجمنٹ نے کہا ہے کہ سندھ میں سیلاب سے 2 کروڑ سے زائد مویشیوں کو خطرہ ہے اس لئے سیلاب سے قبل جانوروں کی ویکسی نیشن کرائی جائے۔ این این آئی کے مطابق حالیہ بارشوں اور سیلاب سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ پنجاب میں 2 ہزار سکول تباہ ہو گئے،  ہلاکتوں کی تعداد 317 ہو گئی ہے۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی(این ڈی ایم اے) کے مطابق حالیہ بارشوں اور سیلاب سے 317 افراد جاں بحق اور 500 سے زائد زخمی ہوئے۔ بارشوں اور سیلاب سے سب سے زیادہ صوبہ پنجاب متاثر ہوا جہاں 22 لاکھ افراد متاثر جبکہ این ڈی ایم اے کے مطابق 34 ہزار سے زائد گھر تباہ ہوئے۔ علاوہ ازیں آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کی امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ سیلاب زدہ علاقوں میں 55 ہزار 967 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ متاثرین سیلاب میں 181.6 ٹن راشن تقسیم کیا گیا۔ متاثرین کیلئے 24 میڈیکل کیمپ قائم کئے گئے۔لاہور سے خصوصی رپورٹر کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف کی زیر صدارت رات گئے کابینہ کمیٹی برائے فلڈ کا اجلاس ہوا،گوجرانوالہ ڈویژن میں ویڈیو لنک کے ذریعے امدادی وبحالی سرگرمیوں کاجائزہ لیا گیا۔ 10گھنٹے طویل دورے کے بعد کابینہ کمیٹی برائے فلڈ کا اجلاس اور ویڈیو کانفرنس اڑھائی گھنٹے تک جاری رہی۔ صوبائی وزرائ، ارکان اسمبلی، چیف سیکرٹری اور متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ شہبازشریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ انتظامیہ اور منتخب نمائندے حقدار تک اس کا حق لازمی پہنچائیں، سیلاب زدگان کو ریلیف کی فراہمی میں غفلت یا کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، صاف پانی کی فراہمی کے کام کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے۔ اے این این کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے ہم سیلاب زدگان اور آپریشن ضرب عضب سے متاثر ہونیوالوں کی بحالی کیلئے عالمی مدد لینگے۔ ایشیائی بنک کے صدر تاکی ہیکو نکائو سے مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ صدر ایشیائی بنک سے سیلاب زدگان کی بحالی اور ان علاقوں میں تعمیر نو پر بات ہوئی ہے جس کیلئے بھاری رقم درکار ہو گی۔ ریلیف کا کام ہم اپنے وسائل سے کرینگے، سیلاب کے نقصانات کا تخمینہ عالمی اداروں کے لئے لگوائیں گے ہم تعمیر نو اور بحالی کے اگلے مرحلے کیلئے عالمی مالیاتی اداروں اور دوست ممالک سے امداد لینگے، جاپان نے بھی ہمیں مثبت اشارہ دیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن