کیا تمام ادارے سپریم کورٹ نے چلانے ہیں، یہ مذاق کب تک چلے گا: عدالت عظمٰی
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) اوورسیز پاکستانیوں کو ائرپورٹس پر سہولیات کی عدم فراہمی سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت میں سپریم کورٹ نے سہولیات کی فراہمی میں غفلت برتنے والے ذمہ داروں اور عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے والوں سے متعلق انکوائری رپورٹ چیئرمین سول ایوی ایشن سے 13اکتوبر تک طلب کرلی ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تو چیئرمین سول ایوی ایشن بورڈ محمد علی گردیزی، ڈی جی ائرمارشل ریٹائرڈ محمد یوسف، محکمہ کے لیگل ایڈوائزر عبیدالرحمن عباسی، او پی ایف کے وکیل عرفان پیش ہوئے، عدالت نے ان سے استفسار کیا کہ ڈی جی سول ایوی ایشن نے عدالت میں یقین دہانی کرائی تھی کہ پاکستان آنے والی تمام ائر لائنز میں پاکستانی مسافروں کے لئے مذکورہ فارم لازمی نہیں ہو گا مگر آج بھی یہ فارم تقسیم کیا جارہا ہے اور وہ بھی انگریزی میں، جس سے پاکستانی مسافروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، چیئرمین نے معذرت کرتے ہوئے کہاکہ تمام ایئر لائنز کو آگاہ کیا گیا ہے کہ یہ فارم پاکستانی مسافروں کیلئے لازمی نہیں‘ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاکہ سول ایوی ایشن ریگولیٹری اتھارٹی ہے، آپ خلاف ورزی کرنے والی ایئرلائنز کے لینڈنگ رائٹس منسوخ کریں مگر ہمارا ادارہ ان کی منتیں کر رہا ہے، ہمیں ایسی ایئر لائنز نہیں چاہئیں جو ہمارے ورکروں کی تذلیل کریں، آپ نے ان سے یہ کیوں نہیں کہاکہ ہمارے قواعد ہیںجو ان پر عمل نہیں کریگا، اسکا لائسنس منسوخ کیا جائیگا، حکومتی محکموں میں احساس ہی نہیں رہ گیا، اگر ڈی جی اور ماتحت افسر عدالت کے احکامات پر عمل نہیں کرتے تو پھر عدالت کو دیکھنا پڑے گا، یقین دہانی کے باوجود یہ فارم تقسیم کیوں کیا جا رہا ہے۔کسی کو احساس ہی نہیں کہ اس سے پاکستان واپس آنے والوں کی کتنی تذلیل ہوتی ہے، اس کا ذمہ دار کون ہے۔ بیرون ملک مزدوری کرنے والے پاکستانیوں کو دو سال بعد چھٹی ملتی ہے وہ اپنوں سے ملنے وطن واپس آتے ہیں انکے ساتھ یہ سلوک کیا جاتا ہے، یہ بات کو تو چھوڑ دیں کہ وہ 16ارب ڈالر پاکستان بھیج رہے ہیں، کیا وہ پاکستانی شہری نہیں ۔چیئرمین نے کہاکہ تمام ایئرلائنز کو وارننگ جاری کرتے ہیں جس پر جسٹس جواد نے کہاکہ کیا تمام سرکاری محکمے سپریم کورٹ نے چلانے ہیں، یہ مذاق آخر کب تک چلے گا، ہم کچھ دیر کیلئے سماعت ملتوی کرتے ہیں آپ بتائیں کہ ذمہ دار کون ہے، اس کیخلاف کیا تادیبی کارروائی ہوئی، اگر نہیں ہوئی تو ہم ادارے کے سربراہ کیخلاف کارروائی پر مجبور ہونگے، جسٹس دوست محمد خان نے کہا کہ جہازوں میں فرسٹ ایڈکی سہولیات کا بھی فقدان ہے ایک ڈسپرین کی گولی بھی نہیں ملتی یہ میرا ذاتی تجربہ ہے بعد ازاں سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو چیئرمین نے بتایا کہ اس حوالے سے نئی پالیسی بنائی جارہی ہے جو چند روز میں فائنل ہو جائے گی۔ عدالت نے کہا کہ اس بات کا خیال رکھا جائے کہ کسی افسر کو قربانی کا بکرا نہ بنایا جائے اور رپورٹ 25روز میں سپریم کورٹ میں پیش کی جائے۔ عدالت نے سعودی عرب سے واپس آنے والی نرس کے ساتھ ناروا سلوک کے حوالے سے محکمہ کسٹمز اور امیگریشن کے علاوہ ڈپٹی اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر دیئے۔ کیس کی سماعت 13 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔