دھرنے والے سیاسی موت مر چکے، ہم ایسا کرتے تو پابندی لگ چکی ہوتی: فضل الرحمن
کراچی( اے این این) جمعیت علمائے اسلام (ف)کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ دھرنے دینے والے سیاسی موت مر چکے ہیں، خیبر پی کے حکومت کو آئی ڈی پیز میں نہیں ڈانس میں دلچسپی ہے، یہ سب معاشرے کو بے آبرو کرنے کے لئے اکٹھے ہوئے ہیں، مذہبی حلقوں کو بدنام کرنا ایک سازش ہے جس کا مقصد مغربی تہذیب کو مسلط کرنا ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کراچی میں جامعہ بنوریہ سائٹ پہنچ کر مفتی محمد نعیم سے ان کے داماد مولانا مسعود بیگ کے قتل پر تعزیت کی۔ اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مولانا مسعود کے قتل کا واقعہ افسوسناک ہے، اللہ پاک مرحوم کو شہادت کے بلند مرتبے پر فائز فرمائے۔ انہوں نے کہاکہ یقیناً ٹارگٹ کلنگ یا دوسرے واقعات کی روک تھام میں حکومت کا کوئی کردار نظر نہیں آرہا، قاتلوں کو آزاد چھوڑا ہوا ہے، اگر کوئی اپنے دفاع کے لئے خود انتظام کرے اور اپنی حفاظت کے لئے بندوق اٹھائے اسے دہشت گرد کہا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ علماء نے ہمیشہ صبر کا دامن تھامے رکھا ہے، اس ملک کے اندر مذہبی جماعتیں بیک آواز آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنی زندگی گزارنے کے حق میں ہیں، ملک کے ساتھ وفاداری میں علماء دوسرے لوگوں سے آگے ہیں، کسی سے پیچھے نہیں۔ 30 سال میں معیشت کو اتنا نقصان نہیں پہنچا جتنا 30 دنوں میں پہنچا۔ ہم اتنے دن دھرنے دیتے تو مذہبی تنظیموں اور مدارس پر پابندی لگ چکی ہوتی۔