• news

دھرنوں کے باعث غیر حاضری، محکمہ بجلی کے افسران کی واپسی کے باوجود لوڈشیڈنگ میں اضافہ

اسلام آباد (عاطف خان/ دی نیشن رپورٹ) ملک بھر میں گرمیوں کا موسم ختم ہونے کو ہے مگر لوڈشیڈنگ کا جن ایک مرتبہ پھر بے قابو ہو گیا ہے اور بجلی کی بندش اسی طرح شروع ہو گئی ہے جیسے گرمیوں کے عروج میں ہوتی تھی۔ پیپکو کے زیرانتظام علاقوں میں 14 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔ دیگر علاقوں میں صورتحال بھی ایسی ہی ہے۔ اس حوالے سے میڈیا نے ان محکموں کا ڈیٹا استعمال کر کے تجزیہ کے بعد تنقید کرنا شروع کی تو عہدیدار میڈیا سے گفتگو اور ڈیٹا فراہم کرنے سے گریز کرنا شروع کر دیا ہے۔ وزارت پانی وبجلی نے خاص طور پر بجلی کی طلب اور این ٹی ڈی سی کے اعدادوشمار میڈیا کے لوگوں کو فراہم نہ کرنے کی ہدایات دی ہیں کیونکہ میڈیا کے افراد سینئر عہدیداروں اور سیاستدانوں کو اعداد وشمار پیش کر کے تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ اگست کو دھرنوں کے آغاز پر وزارت پانی وبجلی سمیت مختلف وزارتوں کا سٹاف غیرحاضر رہنے لگا تھا اور نظام خود کار طریقے سے چل رہا تھا تاہم اس کے بعد عہدیداروں کی واپسی شروع ہوئی تو ساتھ ہی لوڈشیڈنگ میں اضافہ بھی بڑھنے لگا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ گذشتہ ماہ جب تمام سیاستدان اور بڑے عہدیدار انتہائی مصروف تھے اس وقت لوڈشیڈنگ کم ہو سکتی ہے تو اب جب تمام افسران پوری طرح فعال ہیں لوڈشیڈنگ میں اضافہ کی کیا وجہ ہے؟ دوسری طرف محکمہ پانی وبجلی کے ایک افسران نے اس تاثر کو غلط قرار دیا نرگس سیٹھی کی ٹیم ناکام ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا اس کی وجہ سیلاب ہے۔ مظفرگڑھ کے کنوئوں میں پانی داخل ہو گیا ہے جس کے بعد پاور پلانٹ کو بند کرنا پڑا جیسے ہی پانی نکلے گا یہ پلانٹ دوبارہ آپریشنل کر دیا جائے گا۔ لوڈشیڈنگ پر قابو پانے میں بڑی رکاوٹ سسٹم کی خرابی اور فنڈز کی کمی بھی ہے۔
لاہور ( نمائندہ خصوصی+ نمائندہ نوائے وقت)  لاہور سمیت کئی شہروں میں بدترین لوڈشیڈنگ جاری، پانی بھی نایاب، کاروبار ٹھپ، شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا۔ بجلی کے ہائیڈل اور تھرمل پاور پلانٹس کی پیداوار 3500 میگاواٹ کمی کے باعث بجلی کا شارٹ فال 5500 میگاواٹ ہوگیا جس سے صوبائی لاہور میں بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ کے دورانیہ میں 10 سے 12 گھنٹے اور دوسرے شہروں  میں 14 سے16 گھنٹے جبکہ دیہاتی علاقوں میں 18 سے 20 گھنٹے  تک بجلی کی بندش کا سلسلہ جاری ہے۔ عوام کا جینا محال ہوگیا کاروبار زندگی  بھی شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ ذرائع وزارت پانی و بجلی  کے مطابق  گذشتہ روز بجلی  کی طلب 14500 میگاواٹ کے مقابلے میں  بجلی کی مجموعی پیداوار 9000 میگاواٹ  حاصل ہوئی جس سے بجلی کی ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو بجلی کی لوڈشیڈنگ میں اضافہ کرنا پڑا۔  ننکانہ صاحب سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق ننکانہ صاحب اور گردونواح میں بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ کا سلسلہ بدستور جاری ہے، عوام نے غم و غصے کے اظہار کیا۔ کاروبار زندگی بھی بری طرح مفلوج ہو کر رہ گئی ہے، شہر میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 14جبکہ دیہات میں 17گھنٹے سے بھی تجاوز کر گیا۔ عوام نے حکومت کے خلاف شدید غم و غصہ کا اظہار کرتے کہا سابق حکومتوں کی طرف مسلم لیگ(ن) کی حکومت بھی توانائی بحران پر قابو پانے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔ 18,18 گھنٹے کی طویل لوڈشیڈنگ نے ان کی زندگیاں اجیرن بنا کر رکھ دی ہیں۔ وزیراعظم نوازشریف سے مطالبہ کیا ہے لوڈشیڈنگ کا فی الفور نوٹس لیا جائے۔ قلعہ دیدار سنگھ سے نامہ نگار کے مطابق بجلی کی طویل اور غیر اعلانیہ بندش اور اوور بلنگ کی ستائی عوام کا واپڈا سب ڈویژن نوکھرآفس کے سامنے احتجاج واپڈا کے خلاف شدید نعرہ بازی۔ مظاہرین نے گوجرانوالہ حافظ آباد روڈ بلاک کر دیا۔ مطالبات پورے نہ ہونے پر واپڈا آفس کے گھیرائو اور سول نافرمانی کی دھمکی۔ ڈی ایس پی نوشہرہ ورکاں اور ایس ڈی او واپڈا کی مطالبات ماننے کی یقین دہانی پر مظاہرین منتشر، یاد رہے نوکھر، ادھوالی، ہمبوکی، بدوکی، قلعہ کسراں، قلعہ دیوان سنگھ، ندھان کوٹ اور دیگر دیہات میںبجلی کی غیراعلانیہ طویل بندش اور اوور بلنگ معمول بن چکا ہے، شکایات کرنے والے صارفین کی شکایات کا ازالہ کرنے کی بجائے ان کو ٹرخا دیا جاتا ہے۔ حافظ آباد سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق حافظ آباد میں سارا سارا دن بجلی کی بندش پر شہری سراپا احتجاج بن گئے۔ بڑھتی چوری کے بعد مختلف فیڈرروں کو بند کرنا معمول بن گیا ہے  شہریوں کے کاروبار ٹھپ ہوکر رہ گئے ہیں اگر یہ سلسلہ ختم نہ ہوا تو وہ واپڈا افسران کا گھیرائو کرنے پر مجبور ہونگے۔گوجرانوالہ اور گرد و نواح میں واپڈا کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 16 گھنٹوں سے تجاوز کر گیا، گوجرانوالہ کے کئی نواحی علاقوں میں ایک گھنٹے بجلی آتی ہے اور کئی کئی گھنٹوں تک غائب رہتی ہے۔ شہر کے گنجان آباد علاقوں سیٹلائٹ ٹائون، پیپلز کالونی، سیالکوٹ روڈ، فرید ٹائون، ڈی سی روڈ، تحصیل روڈ، منیر چوک، ماڈل ٹائون وغیرہ میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ سرکاری ہسپتال بھی بری طرح متاثر ہو رہا ہے مریضوں اور ان کے لواحقین کو تکلیفیں برداشت کرنا پڑتی ہیں۔ گیپکو ترجمان کا کہنا تھا حالیہ بارشوں کی وجہ سے واپڈا کی تنصیبات کو بھی نقصان ہوا ہے، جلد ہی تمام معاملات ٹھیک ہو جائیں گے۔

ای پیپر-دی نیشن