خیرپور‘ نوشہرو فیروز کی کئی آبادیاں زیر آب: چناب نگر میں 3 بچے ڈوب گئے
رحیم یار خان + کشمور + چناب نگر (نیوز ایجنسیاں+ نامہ نگار) دریائے چناب کا سیلابی ریلا دریائے سندھ میں داخل ہونے کے بعدگدو بیراج پر پانی کی سطح بلند ہونے لگی ہے۔ سیلابی پانی سے پنوں عاقل، کشمور، خیرپور میں کچے کے علاقے زیر آب آگئے، کچے کے علاقے سے متاثرین کی محفوظ مقامات پر نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے۔ سیلابی ریلا کشمور میں کچے کے علاقے کو بھی متاثر کرنے لگا، اس کے علاوہ پانی خیرپور اور نوشہرو فیروز کی کئی آبادیوں میں بھی داخل ہوگیا ہے۔ دریائے چناب کا سیلابی ریلا دریائے سندھ میں داخل ہونے کے بعد خیرپور میں کچے کے علاقوں دیہہ موہل، بھنبھور خورم، جھیل دریا خان، صادق کلہوڑو اور دیگر مقامات پر پانی کا کٹاؤ تیز ہوگیا۔ قادرپور لوپ بند سے ملحقہ ایک درجن سے زیادہ دیہات زیرآب آگئے۔ ڈپٹی کمشنر کے مطابق 30 سے زائد کشتیوں کے ذریعے کچے کے متاثرہ علاقوں سے لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا۔ جیکب آباد میں توڑی بند اور نواب شاہ میں طوطی زرداری گاؤں کے مقام پر متاثرین کے لئے ریلیف کیمپ قائم کردیئے گئے ہیں۔ ادھر پنجاب کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں دریائے چناب میں پانی کا بہاؤ تو کم ہوگیا لیکن نقصانات اب بھی جاری ہیں۔ چناب نگر میں سیلابی پانی میں نہاتے ہوئے 3 بچے ڈوب کر جاں بحق ہوگئے۔ رحیم یار خان میں نوروالا کے مقام پر زمیندارا بند ٹوٹنے سے بستی ابراہیم کے درجنوں دیہات پانی میں گِھرگئے جبکہ ٹبی جھلن میں سیلابی ریلا 3 بہنوں کو بہا لے گیا۔ ان میں سے ایک کو بچا لیا گیا جبکہ 2 بہنوں کی نعشیں مل گئیں۔ مظفر گڑھ، رحیم یار خان اور اوچ شریف کے سینکڑوں دیہات میں کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہوگیا۔ فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن کے مطابق دریائے سندھ میں اس وقت گڈو پر نچلے جبکہ سکھر اور کوٹری میں نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ سیلابی ریلا کشمور میں کچے کے علاقے کو بھی متاثر کر نے لگا اس کے علاوہ خیرپور اور نوشہرو فیروز میں بھی پانی کئی آبادیوں میں داخل ہوگیا، ادھر فلڈ کمشن کا کہنا ہے کہ آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران دریائے چناب میں پنجند کے مقام سے گزرنے والے اونچے در جے کے سیلابی ریلے میں بتدریج کمی ہونے کا امکان ہے۔ چناب نگر اور چنیوٹ سے نامہ نگاران کے مطابق چناب نگر کے نواحی گائوں موضع بسراء کے رہائشی تین دوست محمد شعیب، محمد حسن اور سرفراز سیلاب کے کھڑے پانی میں نہانے کے لئے سیلابی پانی میں نہاتے ہوئے گہری کھائی میں ڈوب کر جاں بحق ہوگئے۔ ریسکیو 1122 نے تینوں بچوں کی نعشوں کو سیلابی پانی سے نکال کر ورثاء کے حوالے کردیں۔ فیروز والہ سے نامہ نگارکے مطابق سیلاب کی تباہ کاریوں نے تحصیل فیروز والہ کے بھی ہزاروں افراد کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ تحصیل فیروز والہ میں نالہ بھیڈ اور نالہ ڈیک کا بپھرا پانی ہزاروں گھروں میں داخل ہوا اور ہزاروں ایکڑ رقبہ پر کھڑی دھان کی فصل بھی تباہ ہوگئی۔ تحصیل فیروز والہ کے علاقہ جی ٹی روڈ سے ملحقہ آبادیوں حیدر روڈ، کشمیر ٹائون، پٹھان کالونی، رحیم ٹائون اور کالج روڈ پر ہزاروں افراد میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے امدادی سامان تقسیم کیا گیا۔ مظفرگڑھ سے نامہ نگار کے مطابق ملتان اور مظفرگڑھ کے درمیان راستے کی بحالی کیلئے کام شروع کر دیا گیا ہے۔ مظفرگڑھ بائی پاس روڈ پر شگاف کو بھرنے کیلئے جدوجہد کی جا رہی ہے۔ امید ہے کہ آج شام تک روڈ مکمل کر کے دونوں شہروں کے درمیان زمینی راستہ ہر قسم کی ٹریفک کے لئے کھول دیا جائے گا۔