افغانستان سے مسلسل حملوں پر تشویش ہے امریکہ میں نوازشریف مودی ملاقات کا امکان نہیں : دفتر خارجہ
اسلام آباد (آئی این پی+ثناءنیوز+ این این آئی) دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے کہا ہے چینی صدر نے جلد پاکستان آنے کی یقین دہانی کرائی ہے، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیراعظم نواز شریف کی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کا کوئی امکان نہیں، عالمی تبدیلیوں سے پاک چین دوستی کو کوئی فرق نہیں پڑے گا، غیر ملکی سفیروں کی طاہر القادری سے ملاقاتوں کی دفتر خارجہ سے کوئی اجازت نہیں لی گئی، افغانستان سے مسلسل دہشت گردانہ حملوں پر پاکستان کو سخت تشویش ہے اس حوالے سے افغان حکومت سے احتجاج کر چکے ہیں ۔ یہاں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا گزشتہ ہفتے پاکستان اور متحدہ عرب امارات کی حکومتوں کے مابین قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے بارے سوال کیا گیا تھا، اس حوالے سے بلاشبہ ایک معاہدہ موجود ہے تاہم جولائی 2013ءسے اب تک دونوں ملکوں نے قیدیوں کا کوئی تبادلہ نہیں کیا۔ جہاں تک چینی صدر کے دورے کا تعلق ہے تو انہوں نے اپنے دورہ جنوبی ایشیا کا آغاز پاکستان سے کرنا تھا لیکن اسلام آباد میں بعض سیاسی جماعتوں کے دھرنوں کی وجہ سے یہ دورہ دوطرفہ مشاورت کے بعد ملتوی ہوا، تاہم وقتی طور پر چینی صدر کا دورہ ملتوی ہونے سے پاک چین دوستی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، پاکستان کو چینی صدر کے دورہ بھارت پر کوئی تشویش نہیں۔ تسنیم اسلم کا کہنا تھا شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے دوران چینی صدر ژی جن پنگ نے مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے ملاقات میں یقین دہانی کرائی وہ جلد پاکستان کا دورہ کریں گے۔ افغانستان سے مسلسل دہشت گردانہ حملوں کے بارے میں سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے، ہم نے پہلے بھی اس حوالے سے افغان حکومت سے احتجاج کیا۔ این این آئی کے مطابق تسنیم اسلم نے کہا کہ چینی صدر ژی جن پنگ کے دورہ بھارت سے دوستانہ تعلقات پر کسی قسم کا اثر نہیں پڑے گا۔ افغانستان اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کا خاتمہ کرے۔ رواں سال سیلاب پر بات کرتے ہوئے تسنیم اسلم نے کہا بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ پنجاب اور آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں امدادی کاموں کے لیے حکومت نے ابھی تک عالمی برادری سے مدد کی اپیل نہیں کی۔ ترجمان نے کہا فرانسیسی سفارتخانے کی حفاظتی دیوار کی تعمیر خلاف قانون تھی جسے سی ڈی اے نے روک دیا۔ ایک سوال پر تسنیم اسلم نے کہا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں وزیر اعظم کی نمائندگی کے بارے میں ابھی فیصلہ نہیں ہوا۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی نے کہا ہے نواز شریف 24 ستمبر کو اقوام متحدہ جا رہے ہیں۔ وزیراعظم 26 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔ نواز شریف، امریکی نائب صدر اور جاپانی وزیراعظم اجلاس کی صدارت بھی کرینگے۔ اجلاس میں اقوام متحدہ امن مشن سے متعلق امور پر بات ہو گی۔ وزیراعظم 27 ستمبر کو واپس پاکستان آئیں گے۔ وزیراعظم کے ہمراہ سرتاج عزیز، طارق فاطمی، دفتر خارجہ اور سکیورٹی حکام سمیت 12 افراد پر مشتمل وفد جائے گا۔ طارق فاطمی نے مزید کہا ڈنمارک، ناروے اور پاکستان کے وزراءاعظم کا سہ فریقی اجلاس بھی ہو گا۔ اجلاس میں توانائی کے متبادل ذرائع سے متعلق بھی بات ہو گی۔ آن لائن کے مطابق وزیراعظم نیویارک کے مہنگے لگژری ہوٹل والڈ روف آسٹوریا میں قیام کرینگے۔ امریکی صدر بارک اوباما بھی اسی ہوٹل میں مقیم ہونگے۔ عالمی رہنماﺅں کے ا عزاز میں صدر اوباما اسی ہوٹل میں استقبالیہ بھی دینگے۔ وزیراعظم کے ہمراہ جانے والے اعلیٰ حکام کے علاوہ ذاتی ملازمین بھی مہنگے ترین ہوٹل میں قیام کرینگے۔ ایک غیر مصدقہ اندازہ کے مطابق وزیراعظم کے سویٹ کا کرایہ تین سے پانچ ہزار ڈالر یومیہ ہو گا جبکہ دوسرے کمروں کا کرایہ ایک ہزار ڈالر روزانہ کے قریب ہے۔ توقع ہے جنرل اسمبلی سے خطاب میں مسئلہ کشمےر اہم نقطہ ہو گا جبکہ وہ افغانستان اور بھارت سے تعلقات پر بھی بات کریں گے اور پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ پر بھی دنیا کو اعتماد میں لیں گے۔ مختلف تنظیمیں حکومت مخالف مظاہرے بھی کرنے کے پروگرام بنا رہی ہیں جن میں تحریک انصاف کی مقامی تنظیم پیش پیش ہے جبکہ کشمیری برادری بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے خطاب کے موقع پر مظاہرہ کریگی۔ وزیراعظم نوازشریف کے دورہ امریکہ پر یومیہ80 لاکھ روپے خرچ ہونے کا امکان ہے جبکہ نواز شریف کا اقوام متحدہ میں خطاب قوم کو 5 کروڑ 60 لاکھ میں پڑے گا۔ وزیرِاعظم کے نیویارک کے سات روزہ دورے کیلئے وزارتِ خارجہ نے 3 کروڑ94 لاکھ کے بجٹ کی منظوری دی تاہم سفری اخراجات ملا کر رقم5 کروڑ60 لاکھ سے تجاوز کر جائیگی۔ وزیراعظم ہاو¿س کے ترجمان کے مطابق دورہ کی اہمیت کے اعتبار سے خرچہ زیادہ نہیں۔ وزیرِاعظم کے ہمراہ بیگم کلثوم نواز، ذاتی اور حفاظتی عملہ بھی ہو گا۔
طارق فاطمی