عراق : امریکی طیاروں کی پہلی داعش کے ٹھکانوں پر بمباری‘ ہم بھی مدد کرینگے : فرانس
نیویارک‘ پیرس‘ دمشق (نمائندہ خصوصی+ نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) امریکی فورسز نے عراق میں شدت پسند تنظیم داعش کے ٹھکانوں پر پہلی بار فضائی حملے شروع کر دئے۔ امریکی سینٹرل کمانڈ نے کہا ہے داعش کے تربیتی مراکز کو امریکی طیاروں نے نشانہ بنایا ہے۔ادھرایرانی وزیرخارجہ جاوید ظریف نے کہا ہے داعش کو فضائی حملوں سے شکست نہیں دی جا سکتی۔ ادھر ایک سو سے زائد مسلم رہنماﺅں نے داعش کو خط میں برطانوی شہری ہینگ کی رہائی کی اپیل کی ہے۔ فرانسیسی صدر نے کہا کہ عراق میں محدود پیمانے پر فوجی کارروائی کریں گے۔ شدت پسند تنظیم داعش کیخلاف فضائی حملوں کیلئے مدد فراہم کریں گے۔ عراق میں کارروائی کیلئے زمینی فوجی دستے نہیں بھیجیں گے۔ این این آئی کے مطابق شام اور عراق میں سرگرم شدت پسند تنظیم اسلامکاسٹیٹ کے خلاف امریکہ کی قیادت میں عالمی اتحاد میں شامل ممالک کی تعداد پچاس تک پہنچ گئی ہے۔ یہ بات گزشتہ روز امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے سینیٹ کی خارجہ امور سے متعلق کمیٹی کو بتائی۔ ان کا کہنا تھا کہ اب اس بارے میں مشاورت جاری ہے کہ اسلامک اسٹیٹ کے خلاف کارروائی میں کون کیا کردار ادا کرے گا۔ اس بارے میں مزید تفصیلات آئندہ چند ایام میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بتائی جائیں گی۔ دریں اثناداعش نے مذاکرات میں سنجیدہ نہ رہنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ایک لبنانی فوجی کا گلا کاٹنے کی دھمکی دی ہے،میڈیارپورٹس کے مطابق شام سے ملنے والی لبنان کی سرحد پر ایک لبنانی فوجی کو اغوا کرنے کے 24گھنٹوں کے بعد داعش نے اس فوجی کا گلا کاٹنے کی دھمکی دی ہے۔ داعش نے لبنان کی حکومت پر مذاکرات میں سنجیدہ نہ رہنے کا الزام لگاتے ہوئے یرغمال بنائے گئے فوجی کا گلا کاٹنے کی دھمکی دی ۔داعش نے انٹرنیٹ پرایک بیان میں لبنان کی حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ بیروت اپنے اغواشدہ فوجی کی زندگی کے تئیں فکر مند نہیں ہے۔عراق اور شام میں عسکریت پسندی کے حوالے سے ابھرنے والی تنظیم داعش ترکی کے نوجوانوں کو بھی اپنی طرف مائل کرنے میں کامیاب نظر آتی ہے ، ایک اندازے کے مطابق ایک ہزار کے قریب ترک پہلے ہی داعش میں شامل ہیں۔اس امر کا انکشاف امریکی اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں کیا ۔ رپورٹ میں ترک میڈیا اور ترک حکام کا حوالہ بھی موجود ہے۔ اس اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ داعش کے نظریات اور مالی فوائد ترک نوجوانوں کے اس کی جانب مائل ہونے کی اہم وجوہات ہیں۔
داعش
بمباری