کندھ کوٹ میں پانی مزید کئی دیہات میں داخل سندھ کے متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے : وزیراعظم
روجھان/کندھ کوٹ + سکھر (نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) پنجاب اور سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں جس سے روجھان میں سیلاتانی بند ٹوٹ گیا۔ تحصیل کے کئی دیہات زیرآب آگئے، سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں بھی تباہ ہوگئیں۔ سیلاب کی تباہ کاریاں پنجاب کے علاقے روجھان میں جاری ہیں۔ سیلاتانی بند ٹوٹنے سے سیلابی ریلے نے بستی گالانی، بستی سیلا تانی، بستی بالا جانی اور بستی آرائیں کو لپیٹ میں لے لیا۔ دریائے سندھ کے سیلاب کا پانی سٹی بچاو بند روجھان تک پہنچ گیا اور پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ تحصیل کے تمام کچے کے علاقے زمینی راستے شہر سے منقطع ہوگئے ہیں۔ سکھر بیراج سے بڑا ریلا گزرنے کے باعث بھی کئی دیہات زیر آب آگئے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے جبکہ وزیراعظم نواز شریف نے گذشتہ روز سیلاب کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے سکھر بیراج کا دورہ کیا اور انہوں نے سیلاب کی صورتحال کا جائزہ لیا۔ سیلاب زدہ علاقوں کے دورہ کے موقع پر وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پنجاب کے مقابلے میں سندھ میں ممکنہ سیلاب کے نقصانات کم ہیں پھر بھی سندھ کے عوام کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر سیلاب متاثرین کو ہر ممکن ریلیف فراہم کیا جائیگا۔ وزیراعظم نے سکھر گڈو بیراج کے علاقوں میں سیلابی صورتحال کا فضائی جائزہ لیا اور امدادی کاموں کے حوالے سے معلومات حاصل کیں۔ وزیراعظم کو چیف سیکرٹری اور سیکرٹری آبپاشی نے سیلابی صورتحال پر بریفنگ دی اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ ا ور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ کندھ کوٹ کے کچے میں سیلابی پانی مزید چار دیہات میں داخل ہوگیا جبکہ پانی دیہاتوں میں کھڑا ہونے کے باعث پچاس سے زائد بچے گیسٹرو ،جلد اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہو گئے ہیں۔ پنجاب سے آنے والا سیلابی ریلا کندھ کوٹ کے کچے کے مزید چار دیہاتوں میں داخل ہوگیا جس سے لوگ، پانی میں پھنس گئے ہیں، اور ان کو نکالنے کے لئے ضلعی حکومت نے ابھی تک کوئی اقدامات نہیں اٹھائے، دوسرے جانب ضلعی حکومت کی جانب سے لگائی گئی خیمہ بستی میں ابھی تک کھانے پینے کی اشیاءاور پانی بھی میسر نہیں ہے، اور نہ ہی میڈیکل کیمپ لگائے گئے ہیں۔ سہولیات نہ ہونے کے باعث کچے کے لوگ ریلیف کیمپوں میں آنے کے لئے تیار ہی نہیں ہیں۔ کچے کے لوگ بے بسی کے عالم میں پانی میں ہی زندگی بسر کر رہے ہیں اور کچے میں پانی کھڑا ہونے کے باعث پچاس سے زائد بچے گیسٹرو اور جلد کی بیماریوں میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق دریاﺅں میں سیلابی پانی کے بہاﺅ کی موجودہ صورتحال کے مطابق دریائے چناب میں مرا لہ، خانکی، قادرآباد، تریموں، دریائے راوی میں جیسر، بلوکی، شاہدرہ، سد ھنائی، دریائے ستلج میں سیلمانکی، اسلام، میلسی اور دریائے سندھ میں کالا باغ، چشمہ، تونسہ کے مقامات پر پانی کا بہاو¿ سیلاب کے نچلے درجے سے کم ہے اور آئندہ چند روز کے دوران یہ صورت حال معمول پر آنے کا امکان ہے۔دریائے چناب پر قادرآباد اور پنجند کے درمیان بند توڑنے کی وجہ سے دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر کے مقامات پر اونچے سے انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ کم ہو گیا ہے۔ آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران دریائے چناب میں پنجند کے مقام سے چار سے پانچ لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلہ گزرنے کا امکان ہے۔ دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر کے مقام پرچار سے پانچ لاکھ کیوسک کے درمیانے سے اونچے درجے کا سیلابی ریلا گزرے گا۔ پاک فوج کے جوانوں نے سیلاب سے بچاﺅ اور امداد کی کارروائی کے دوران پچپن ہزار نو سو سڑسٹھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا، دوسو ٹن راشن سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تقسیم کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق چوبیس میڈیکل کیمپ لگائے گئے ہیں جن میں فوجی ڈاکٹروں نے انیس ہزار دو سو پندرہ مریضوں کا علاج کیا۔ بڑے شہروں میں چوبیس امدادی کیمپ بھی لگائے گئے اور ایک سو تیرہ ٹن راشن اب تک متاثرہ علاقوں میں بھجوایا جاچکا ہے۔ شورکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق نواحی علاقے حوےلی بہادر شاہ مےں درےائے چناب کے سےلاب سے متاثرہ اےک شخص اللہ دتہ زہرےلے سانپ کے ڈسنے سے ہلاک ہو گےا۔ بتاےا جاتا ہے کہ اللہ دتہ حفاظتی بند پر خےمہ لگا کر رہ رہا تھا وہ رات کے وقت رفع حاجت کے لےے گےا تو زہرےلے سانپ نے اسے کاٹ لےا۔ اےن اےن آئی کے مطابق شانگلہ کی تحصےل چکےسر کے علاقہ جٹ کول مےں درےائے سندھ مےں نہاتے ہوئے تےن خواتےن ڈوب کر جاں بحق ہو گئےں، اےک کی نعش برآمد کر لی گئی پولےس ذرائع کے مطابق علاقہ جٹ کول کے رہائشی جان فروز کی بےوی اور بشےر نامی شخص کی ساس اور بہو گھاس کاٹنے کے بعد نہانے کےلئے قرےبی درےائے سندھ مےں گئےں، جہاں نہاتے ہوئے اےک خاتون کا پاو¿ں پھسل گےا اور ڈوبنے لگی۔ دوسری خاتون نے اُسے بچانے کی کوشش کی تو وہ بھی ڈوبنے لگی اس دوران تےسری خاتون نے بھی اُنہےں بچانے کےلئے چھلانگ لگا دی جس کے نتےجے مےں تےنوں خواتےن ڈوب کر جاں بحق ہو گئےں۔ علاوہ ازیں وزےر اعظم نواز شرےف نے سکھر گڈو بےراج کے علاقوںمےں سےلابی صورتحال کا فضائی جائزہ لےا۔ نواز شرےف نے جمعہ کے روز سکھر اور گڈو بےراج کے علاقوں کا فضائی دورہ کرکے سےلابی صورتحال کو جائزہ لےا اسکے موقع پر وزےر اعلیٰ سندھ، سےکرٹری آبپاشی بابر آفندی دےگر بھی ساتھ تھے فضائی دورے کے بعد وزےر اعظم نوازشرےف سندھ میں ممکنہ سیلاب کے خطرات کے پیش نظر اور موجود صورتحال کے حوالے سے گڈوبیراج ، سکھر بیراج سمیت اندرون سندھ حساس حفاظتی بندوں اور مقامات کا فضائی جائزہ لیا اور امدادی کاموں کے حوالے سے معلومات حاصل کیں۔ اس موقع پر کارکنوں نے ہاتھوں میں پارٹی پرچم اٹھا رکھے تھے۔ ائر پورٹ کے باہر کارکنوں اور رہنما¶ں کے نعروں کا وزیراعظم نے ہاتھ ہلا کر جواب دیا۔ وزیراعظم نے سیلاب میں کمی آنے پر یہاں 2 رکعت نماز نفل شکرانہ ادا کی۔ اس موقع پر سیکرٹری آبپاشی نے بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعظم کو بتایا کہ گڈو بیراج پر سیلابی پانی میں 25 ہزار کیوسک کی کمی آئی ہے۔ جس پر وزیر اعظم نے وزیر اعلیٰ سندھ کو 2 بار مخاطب کرکے کہا کہ میں نے بھی سیلاب میں کمی آنے پر دو رکعت نماز نفل شکرانہ اد اکی ہے، آپ بھی اللہ کے حضور جھک کر اس پر اس کا شکر ادا کریں۔ نواز شریف نے مزید کہا ہے کہ سندھ مےں سےلاب کی شدت مےں کمی آئی ہے ، سےلاب کا خطر ہ کسی حد تک ٹل جانے پر سندھ کے عوام اور سندھ حکومت کو شکرانے کے نوافل ادا کرنے چاہئیں کچے کے علاقوں مےں پھنسے لوگ انتظامےہ کے ساتھ تعاون کرےں۔ انہوں نے سندھ میں سیلاب اور متاثرین کے حوالے سے سندھ حکومت کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سندھ حکومت کو اقدامات میں مزید بہترکرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔ برےفنگ کے دوران وزےر اعظم نے وزےر اعلیٰ سے کہا کہ وہ صوبے کے عوام پر توجہ دےں اور سےلاب متاثرےن کی مدد کرےں۔ علاوہ ازیں محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران دریائے چناب میں پنجند کے مقام سے گزرنے والے درمیانے درجے کے سیلابی ریلے میں بتدریج کمی آنے کا امکان ہے۔ دریائے چناب پر قادرآباد اور پنجند کے درمیان بند توڑنے کی وجہ سے دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر کے مقامات پر اونچے سے انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ کم ہو گیا ہے۔ علاوہ ازیں سکھر بیراج سے ایک لاکھ 97 ہزار 864 کیوسک کا سیلابی ریلا گزرنے کے باعث سینکڑوں دیہات زیر آب آگئے ہیں۔ متاثرین کو پی ڈی ایم اے ‘ فوج اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کھانا اور طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ آئندہ 12گھنٹوں کے دوران سکھر بیراج سے 5 لاکھ کیوسک کا ریلا گزرنے والا ہے۔ ادھر مظفر گڑھ کے علاقے میں شیخانی کے مقام پر چھوڑیاں بند ٹوٹنے کے نتیجہ میں ایک لاکھ 14ہزار 758 ایکڑ اراضی زیر آب آگئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سیلابی ریلا رحیم یار خان‘ راجن پور‘ علی پور‘ شجاع آباد‘ ٹھٹھہ‘ سیال‘ مراد آباد اور ڈیرہ غازی خان کے علاقوں سے گزر رہا ہے جس کے باعث سینکڑوں دیہات زیر آب آچکے ہیں۔ دوسری جانب مظفر گڑھ کے علاقے میں چھوڑیاں بند ٹوٹنے کے نتیجہ میں درجنوں دیہات زیر آب آچکے ہیں جبکہ ایک لاکھ 14 ہزار 758 ایکڑ پر کھڑی فصلوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
سیلاب