پاکستان میں آبادی کا بڑا حصہ مالیاتی خدمات سے محروم ہے: آئی ایم ایف
کراچی (آن لائن) پاکستان میں مالیاتی خدمات کا دائرہ وسیع کرنے کے لیے ابھی بہت سفر طے کرنا باقی ہے بالخصوص دور دراز علاقوں میں بینکاری کی سہولت پہنچاتے ہوئے مالی خدمات سے محروم طبقے کو مالی خدمات کے دائرے میں شامل کرنے کے لیے کوششوں کو تیز کرنا ہو گا۔ آئی ایم ایف کی جانب سے دنیا کے 189 ممالک میں مالیاتی خدمات تک رسائی کے حوالے سے جاری کی جانے والی ’فنانشل ایکسس سروے رپورٹ‘ کے اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ 10 سال کے دوران مالیاتی نظام کا دائرہ کافی حد تک وسیع ہوا ہے تاہم اب بھی آبادی کا بڑا حصہ مالیاتی خدمات سے محروم ہے۔ رپورٹ کے اعدادوشمار کے مطابق 2004 تک ایک لاکھ بالغ آبادی کے لیے کمرشل بینکوں کی 7.46 برانچیں موجود تھیں یہ تعداد 2013 تک بڑھ کر 9.33 برانچوں تک پہنچ سکی۔ برانچوں کی تعداد کے لحاظ سے بھارت اور بنگلہ دیش پاکستان سے آگے ہیں، بھارت میں ہر ایک لاکھ کی آبادی کے لیے بینکوں کی 12.16جبکہ بنگلہ دیش میں 8.19 شاخیں کام کررہی ہیں، پاکستان میں کمرشل بینکوں کے کھاتوں میں ہر ایک ہزار میں سے 316 پاکستانیوں کا ڈپازٹ اکاؤنٹ ہے، بھارت میں یہ تعداد کہیں زیادہ ہے، پاکستان میں ہر 1 ہزار افراد میں سے 28 نے کمرشل بینکوں میں لون اکاؤنٹ کھولے ہوئے ہیں جبکہ بھارت میں یہ تناسب 147 تک پہنچ چکا ہے۔ پاکستان میں 2004 تک ہر 1 لاکھ افراد کے لیے 0.73 اے ٹی ایم دستیاب تھیں، 2013 تک یہ تناسب 27.48 فیصد سالانہ کی رفتار سے بڑھ کر 6.49 اے ٹی ایم تک پہنچ گیا، بھارت میں ہر 1 لاکھ کی آبادی کے لیے 13.27 جبکہ بنگلہ دیش میں 2013 تک 6.33 اے ٹی ایم تک پہنچ چکی ہے۔