• news

لاہور ائرپورٹ: پائلٹ سے 5ہزار پائونڈ، مسافروں میں تقسیم قیمتی موبائل برآمد

لاہور (خبرنگار) کسٹم حکام نے لاہور ائرپورٹ پر لندن سے آنیوالی پی آئی اے کی پرواز کے پائلٹ سمیت کیبن کریو کو سمگلنگ کے الزام میں گیارہ گھنٹے ائرپورٹ پر روکے رکھا جنہیں بعدازاں اعلیٰ سطحی مداخلت پر رہا کر دیا گیا۔ پی آئی اے کی لندن سے آنیوالی پی کے 758 کے کیبن کریو کی تلاشی سے شروع ہونیوالا ’’جھگڑا‘‘ وزیراعظم کے مشیر برائے ہوابازی شجاعت عظیم، وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی مداخلت اور چیئرمین ایف بی آر سے رابطے کے بعد ختم ہو سکا لیکن اس دوران پی آئی اے کی پرواز کا 15 رکنی عملہ کپتان عامر ہاشمی سمیت کسٹم افسران کے پاس کسٹم ہال میں رہا اور گھر نہ جا سکا۔ پی آئی اے کے پائلٹوں کی تنظیم پالپا کے صدر اور اسی پرواز کے کپتان عامر ہاشمی اور پرواز کے کیبن کریو میں شامل پی آئی اے کی مسلم لیگ (ن) کی حمایت یافتہ تنظیم (ائرلیگ) کے گیارہ عہدیداران کی موجودگی کی وجہ سے ایک موقع پر پی آئی اے کے پائلٹوں اور عملہ کی ہڑتال کا خطرہ پیدا ہو گیا تھا۔ ائرلیگ کے عہدیداروں اور ان کے ساتھیوں نے کسٹم کی ’’حراست‘‘ میں موجود اپنے ساتھیوں کی ’’رہائی‘‘ کیلئے لاہور ائرپورٹ پر کئی گھنٹے دھرنا دیئے رکھا۔ ذرائع کے مطابق پی آئی اے کی لندن جانیوالی پرواز پی کے 757 کے کیبن کریو کو ائرلیگ کی سفارش پر آخری وقت میں بدل کر ائرلیگ کے گیارہ عہدیداروں کو شامل کر دیا گیا تھا جس کے بعد کسٹم حکام کو اطلاع ملی کہ لندن سے آنیوالی پرواز پی کے 758 کا یہ عملہ جدید موبائل فونز کی سمگلنگ میں ملوث ہے جس پر ڈپٹی کلکٹر کسٹم عثمان باجوہ خود صبح چار بجے ائرپورٹ پہنچے۔ ساڑھے پانچ بجے پرواز پہنچی تو ذرائع کے مطابق عملے کو ان کے کسی ساتھی نے موبائل فون پر اطلاع دیدی کہ کسٹم کا عملہ ’’تیار‘‘ ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ پتہ چلتے ہی موبائل فونز اسی پرواز میں موجود ’’اپنے مسافروں‘‘ میں تقسیم کر دیئے گئے مگر جب کسٹم کے عملہ نے کیبن کریو کی تلاشی لی تو کپتان عامر ہاشمی کے پاس تقریباً 5 ہزار پائونڈ اور باقی 14 افراد پر مشتمل عملے کے پاس 2 سے 3 ہزار پائونڈ فی کس موجود تھے۔ اسی دوران جن مسافروں کا سامان سکیننگ مشین میں سے گزارا گیا ان میں سے دو مسافروں کے پاس سے 18 اور 6 جدید ترین آئی فونز 6 برآمد ہوئے جو صرف 3 دن قبل مارکیٹ میں لائے گئے تھے۔ کسٹم عملے نے یہ موبائل فونز ضبط کر لئے۔ اسی دوران پی آئی اے کے کپتان عامر ہاشمی اور ان کا عملہ احتجاج کرنے لگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر پاکستانی کو 10 ہزار ڈالر لیجانے کی اجازت ہے تو ان کے پاس رقم کو کیوں چیک کیا جا رہا ہے جبکہ کسٹم حکام کا موقف تھا کہ پی آئی اے کے کیبن کریو کو رقم سالھ لیجانے کی اجازت نہیں ہے تو اس قدر خطیر رقم جو کئی ملین روپے بنتی ہے ان کے پاس کیسے آ گئی۔ جھگڑے نے طول پکڑا تو سٹیشن منیجر اولمپین منظور جونیئر بھی ائرپورٹ پہنچ گئے مگر معاملہ طول پکڑ گیا جس کے بعد پی آئی اے کی مانچسٹر جانیوالی پرواز میں تاخیر ہونا شروع ہوئی تو پی آئی اے انتظامیہ کو ’’خطرے‘‘ کا احساس ہوا۔ اعلیٰ ترین سطح پر رابطے کئے گئے جس کے بعد مانچسٹر جانیوالی پرواز 45 منٹ کی تاخیر سے روانہ ہوئی۔ بالآخر شجاعت عظیم، اسحاق ڈار کے ذریعے چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ سے رابطہ کیا گیا اور معاملہ حل کرایا گیا۔ پی آئی اے انتظامیہ کا کہنا تھا کہ اگر کپتان اور عملے پر ’’کیس‘‘ بنا دیا گیا تو وہ آئندہ ’’فلائٹ‘‘ پر نہیں جا سکیں گے جس کے بعد کسٹم حکام نے ’’تحریر‘‘ لیکر کیبن کریو کو جانے دیا مگر کیبن کریو کی سخت تلاشی کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ پی کے 758 کے کیبن کریو میں سابق چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ آصف ہاشمی کے بھائی پالپا کے صدر کیپٹن عامر ہاشمی، سینئر پرسر بابر چشتی، فلائٹ پرسر سعدیہ سنبل بٹ (اسسٹنٹ منیجر شیڈولنگ)، نائب صدر کیبن کریو ایسوسی ایشن بابر مقبول بٹ، نائب صدر ائرلیگ لاہور شعیب خالد، جائنٹ سیکرٹری ائرلیگ گلزار تنویر، عرفان رفیق، عدنان بشیر، ارشد اقبال، محمد عباس، عدنان اصغر، وقار فاروقی اور علی ذیشان کاظمی شامل تھے۔

ای پیپر-دی نیشن