یمن : جنگجوﺅں کا متعدد سرکاری عمارتوں پر قبضہ‘ وزیراعظم مستعفی‘ اقوام متحدہ کی نگرانی میں حکومت کیساتھ امن معاہدہ طے پا گیا
صنعا (اے پی پی+ اے ایف پی+ آن لائن+ نوائے وقت رپورٹ) یمن کے دارلحکومت صنعا میں فوج اور باغیوں کے درمیان ایک ہفتے سے جاری پرتشدد احتجاجی مظاہروں کے بعد وزیر اعظم محمد بسندوا مستعفی ہوگئے۔وزیر اعظم نے صدر اور حوتی گروپ کو اپنے ستعفے سے آگاہ کر دیا ہے۔سرکاری زرائع نے نام صیغہ راز میں رکھنے کی شرط پر فرانسیسی خبر رساں ادارے کو بتا یا کہ دارلحکومت میں فوج اور شیعہ باغیوںکے درمیان ایک ہفتے سے جاری جھڑپوں کے بعد وزیر اعظم نے اپنا استعفی صدر کو پیش کردیا ہے۔یمن کے صدر منصور ہادی نے 2ستمبر کو امن مذاکرات کا آغاز کرتے ہوئے حکومت تبدیل کرنے اور نئے وزیر اعظم کی تعیناتی کے وعدے کئے تھے۔تاہم باغیوں نے امن مذاکرات کو مسترد کرتے ہوئے فوج اور مخالف گروپ پر حملے شروع کر دئے۔ حوتی باغیوں نے سرکاری ٹی وی کے ہیڈکوارٹرسمیت کئی عمارتوں پر قبضہ کر لیا۔بندوا نے کہا صدر مطلق العنان بن چکے‘ مزید ان کے ساتھ کام نہیں کر سکتا۔اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب برائے یمن کے اس اعلان سے پہلے شیعہ حوثی باغیوں نے دارالحکومت صنعاءمیں پیش قدمی کرتے ہوئے سرکاری ٹیلی وڑن کے ہیڈکوارٹر پر بھی قبضہ کر لیا دوسری جانب یمن حکومت نے گزشتہ شام دارالحکومت میں مقامی وقت کے مطابق شام نو بجے سے صبح چھ بجے تک کرفیو کے نفاذ کا اعلان کر دیا ۔ صنعاء میں گذشتہ کئی ہفتوں سے احتجاجی مظاہرے جاری تھے،جن میں جھڑپوں کے بعد باقاعدہ لڑائی کا آغاز ہو گیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق گذشتہ جمعرات سے جاری مسلح تصادم میں ایک سو سے زائد عام شہری ہلاک ہوئے جبکہ ہلاک ہونے والے باغیوں کی تعداد کم از کم 123 بنتی ہے۔یمن میں حوثی نامی شیعہ برادری کے ہزاروں افراد گزشتہ ایک ماہ سے دارالحکومت میں دھرنا دیے بیٹھے تھے۔ ان مظاہرین نے نہ صرف متعدد اہم حکومتی عمارتوں کا محاصرہ کر رکھا تھا بلکہ ایئر پورٹ کی طرف جانے والی مرکزی شاہراہ کو بھی بلاک کر رکھا تھا۔