راولپنڈی اسلام آباد کے رہائشی دھرنے سے گھر آ جا سکتے ہیں : طاہر القادری
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کو 40 روز بعد چھٹی کی اجازت مل گئی ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے دھرنے کے 40 روز مکمل ہونے پر خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے دفعہ 144 کو 29 ستمبر تک معطل کر دیا ہے راولپنڈی اور اسلام آباد کے رہائشی عوام دھرنے سے گھر آجا سکتے ہیں دیگر لوگ تو میرے ساتھ ہی جائیں گے۔ گذشتہ روز اطلاع ملی تھی کہ کارکنوں کو گرفتار کیا جائے گا اسی لئے کارکنوں کو دھرنے سے جانے سے منع کیا تھا۔ قوم کو معاشی طور پر تباہ کر دیا گیا ہے۔ حکمرانوں نے قوم سے مستقبل کی امید چھین لی ہے، آمروں اور جابروں نے قوم میں مایوسی پیدا کر دی ہے۔ پاکستان میں جگہ جگہ ”گو نواز گو“ کا نعرہ لگ رہا ہے۔ ”گو نواز گو“ قومی نعرہ بن چکا ہے۔ خاندانی بادشاہت سے عوام کے حق پر ڈاکہ ڈالا جاتا ہے۔ نیویارک میں بھی نواز شریف کا استقبال ”گو نواز گو“ کے نعروں سے ہونے والا ہے۔ ایشیئن گیمز بھی ”گو نواز گو“ کے نعروں سے گونج رہی تھیں۔ قائداعظم کہتے تھے ان کی جیب میں کھوٹے سکے ہیں انقلاب لانے کے لئے کھوٹے سکے بھی استعمال کئے جاتے ہیں۔ قائداعظم کو پاکستان بنانے کے بعد نظام بدلنے کا وقت نہیں ملا تھا۔ غریب آدمی طاقتور مافیا کو چیلنج نہیں کر سکتا۔ عوام کو شعور کی بیداری سے دور رکھا جاتا ہے۔ امیدوں کے چراغ جلنے سے تبدیلی کا آغاز ہوتا ہے۔ قوم غلامی کو قبول کر لے تو کوئی نہیں اٹھا سکتا۔ مفادات کیلئے لوگ اپنا ضمیر فروخت کر دیتے ہیں۔ اقتدار کیلئے ضمیر بیچنا بربادی کی علامت ہے۔ انقلاب کے دھرنے نے لوگوں کے سوئے ہوئے ضمیر کو 40 دن میں جگا دیا ہے۔ انقلاب کی لہر کو طوفان بنانے کی حکمت عملی پر غور کریں گے۔ دھرنے کے شرکا نے جہاز کے کپتان کو بھی شعور دیدیا ہے۔ لوگوں کو جرا¿ت دی۔ ملک میں فکری انقلاب کی لہر آگئی ہے۔ دو تین دن میں فکری لہر کو طوفان میں تبدیل کر دیں گے۔ انقلاب کو ملک گیر تحریک میں تبدیل کیا جائے گا۔ انتخابات کرانے والے الیکشن کمشن نے 2013ءکی رپورٹ جاری کر دی ہے۔ رپورٹ کو رات کے اندھیرے میں ویب سائٹ پر ڈالا گیا ہے۔ جس میں لکھا گیا ہے کہ الیکشن میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں ہوئیں۔ اسمبلی میں چوروں کا راستہ روکنے کے لئے کچھ نہیں کیا گیا۔ انتخابات سے بننے والی حکومت آئینی نہیں۔ الیکشن شفافیت، ایمانداری اور قانون کے مطابق نہیں ہوا۔ جمہوریت اور انسانیت کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں۔ کیا کوئی ہے جو دھاندلی والوں کو باہر پھینک سکے؟ رپورٹ جاری کرنے کے بعد الیکشن کمشن کے ارکان کا عہدوں پر رہنے کا جواز نہیں۔ انقلاب کی لہر پورے ملک مےں پھےل گئی ہے ہمارے فکری انقلاب کی فتح ہوچکی ہے۔ ہم نے آئندہ پانچ دنوں میں فیصلہ کرنا ہے کہ اس لہر کو طوفان میں کیسے بدلا جائے۔ انقلاب کے شرکاءنے گونگے لوگوں کو زبان دے دی ہے اس کی وجہ سے کرپٹ الیکشن کمیشن نے 2013ءکے انتخابات کی رپورٹ جاری کی۔ گو نواز گو پوری قوم کا نعرہ بن گےا ہے۔ پنجاب کے وزیراعلی سیلاب زدہ علاقوں میں جائیں یا وزیراعظم نواز شریف انہیں گو نواز گو کے نعرے سننے پڑتے ہیں۔ اب وزیراعظم اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کیلئے امریکہ جارہے ہیں امید ہے وہاں پر بھی ان کا استقبال انہی نعروں سے ہوگا۔ دو تین دنوں میں پلان مرتب کرلیا جائے گا۔ اب ہمارا انقلاب پورے پاکستان میں پھیلے گا۔ قوم غلامی قبول کرے تو مافیا کو چیلنج نہیں کرسکتی‘ انقلاب کی لہر آگئی تین دن تک اسے طوفان میں بدلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے ایک وفاقی وزیر کے والد جو خود بھی سابق وفاقی وزیر ہیں‘ نے ایوب خان کیخلاف الیکشن میں بانی پاکستان کی ہمشیرہ مادر ملت کی اس وقت انتہائی توہین کی تھی۔ دھاندلی زدہ انتخابات سے بننے والی حکومت غیر آئینی ہے۔ یہ آئین کی خلاف ورزی ہے۔ پہلا حق عوام کو روٹی کپڑا اور صحت کی اچھی سہولتیں دینا ہے جس کیلئے کم از کم بجٹ کا 6 فیصد حصہ ان پر خرچ ہوتا ہے۔ اگر یہ نہ ہو تو سمجھو کہ آئین کی دھجیاں اڑا رہے ہیں پاکستان میں چھ تو نہیں ایک فیصد بھی خرچ نہیں کیا جاتا۔ پاکستان میں ہر بندہ کسی نہ کسی بیماری میں مبتلا ہے۔عوامی تحریک نے آج طاہر القادری کے کنٹینر کے قریب جمہوریت کی علامتی قبر بنانے کا اعلان کیا ہے۔