• news

گھوٹکی سمیت کچے کے علاقوں میں متاثرین کی واپسی شروع‘ کوٹری بیراج میں پانی کی سطح بلند

کراچی/سکھر (نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) دریائے سندھ میں گڈو بیراج پر سیلابی ریلا درمیانے سے نچلے درجے میں داخل ہوگیا جبکہ کوٹری بیراج پر پانی کی سطح میں اضافہ ہورہا ہے، اس وقت گڈو بیراج پر پانی کی آمد ایک لاکھ پچانوے ہزار نو سو تینتیس کیوسک جبکہ پانی کا اخراج ایک لاکھ 73 ہزار پانچ سو تین کیوسک ہے۔ سکھر بیراج پر اس وقت بھی پانی کا ریلا گزر رہا ہے جہاں پر پانی کی آمد دو لاکھ پچپن ہزار چھ سو ساٹھ کیوسک ہے، پانی کا اخراج دو لاکھ تین ہزار چھ سو کیوسک ہے۔ سکھر بیراج پر آئندہ چند گھنٹوں میں پانی کی سطح مزید کم ہوگی، کوٹری بیراج پر پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے جہاں پانی کی آمد ایک لاکھ انتیس ہزار ایک سو اکیانوے کیوسک جبکہ پانی کا اخراج ترانوے ہزار پانچ سو چھیانوے کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ حکومت سندھ کی جانب سے حفاظتی بندوں پر ریلیف کیلئے میڈیکل کیمپ قائم ہیں جہاں پر سیلاب سے متاثرہ افراد کا علاج معالجہ جاری ہے، تاہم اب بھی صرف 10 فیصد افراد متاثرہ علاقوں سے نقل مکانی کر پائے ہیں۔ ادھر گھوٹکی سمیت کچے کے علاقے میں سیلاب متاثرین کی گھروں کو واپسی بھی شروع ہو گئی ہے۔ علاوہ ازیں گدو بیراج سے نکلنے والے سیلابی ریلے نے سکھر کچے کے علاقے میں بڑے پیمانے پر فصلوں کو نقصان پہنچایا ہے۔ درجنوں دیہات زیر آب آچکے ہیں۔ سکھر کے تعلقہ پنوعاقل کچے کے علاقوں میں سینکڑوں ایکڑ زرعی اراضی پر سیلابی پانی پھیل چکا ہے۔ سیلابی پانی سے سومرا اور پنہواری گوٹھ کا راستہ بند ہوچکا ہے۔ یہاں موجود رابطہ پل کے اوپر سے پانی گزر رہا ہے اور ان دیہاتوں کے لوگ شہری علاقے کی طرف آنے کے لئے کشتیوں کا استعمال کررہے ہیں۔ علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ اس علاقے کے لوگوں کو آمدورفت کے لئے جو پریشانی درپیش ہے، اس پر حکومت کی کوئی توجہ نہیں ہے۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ حکومت نے مدد نہیں کی نہ ہی کوئی کشتی بھیجی ہے، اس لئے وہ یہاں سے نہیں گئے ہیں۔ ہماری فصلیں ڈوب گئی ہیں، کوئی حکومت بھی ہماری مدد نہیں کرتی۔
پانی کی سطح بڑھ گئی

ای پیپر-دی نیشن