کراچی میں تشدد نہ رکا، پولیس اہلکار سمیت 7 افراد قتل، 2 ڈاکو مقابلے میں ہلاک
کراچی (کرائم رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ + این این آئی) شہر قائد میں پیر کے روز فائرنگ اور تشدد کے دیگر واقعات میں پولیس اہلکار سمیت 7 افراد دم توڑ گئے۔ پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو مارے گئے جبکہ جامعہ کراچی کے اساتذہ نے پروفیسر شکیل اوج کے قتل کیخلاف چوتھےروز بھی تدریسی عمل کا بائیکاٹ اور احتجاج جاری رکھا۔ تفصیلات کے مطابق اورنگی ٹا ﺅن سیکٹر 12 ایل میں مسلح افراد نے شاہد آصف کو گولیاں مار کر قتل اور ایک شخص کو زخمی کردیا۔ منگھوپیر کے علاقے سلطان آباد میں ڈاکوﺅں نے موٹر سائیکل سوار جاوید اقبال کو گولیاں مار کر قتل کردیا۔ لیاری کے علاقے جھٹ پٹ مارکیٹ میں فائرنگ سے نامعلوم نوجوان، کورنگی میں ناصر جمپ کے قریب گولیاں لگنے سے نامعلوم شخص جاں بحق ہوگیا۔ نیو کراچی میں نامعلوم افراد نے کار پر فائرنگ کردی جس سے ایک شخص دم توڑ گیا۔ آرام باغ کے علاقے میں پاکستان چوک کے قریب گھر سے پولیس اہلکار آصف کی گلے میں پھندا لگی نعش ملی، شبہ ہے کہ اسے قتل کرکے لٹکایا گیا۔ محمود آباد کالونی سے بھی ایک 30 سالہ نوجوان کی نعش ملی جسے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ ادھر ڈیفنس کے علاقے خیابان بادبان میں پولیس مقابلے کے دوران 2 ڈاکو مارے گئے جن کی شناخت نہ ہوسکی۔ ادھر کراچی یونیورسٹی شعبہ معارف اسلامیہ کے ڈین پروفیسر شکیل اوج کے قتل کیخلاف اساتذہ نے یونیورسٹی میں چوتھے روز بھی تدریسی عمل کا بائیکاٹ جاری رکھا اور یونیورسٹی کے آزادی چوک سے سلور جوبلی چوک تک ریلی نکالی جس سے ٹریفک معطل ہوگیا۔ انجمن اساتذہ کے صدر ڈاکٹر جمیل قاضی نے اعلان کیا کہ ڈاکٹر شکیل اوج کے قاتلوں کی گرفتاری تک یو نیورسٹی میں تدریسی عمل اور امتحانات کا بائیکاٹ جاری رکھا جائے گا۔ ادھر ڈی آئی جی ایسٹ منیر شیخ نے قتل کے حوالے سے تبادلہ خیال کیلئے وی سی یونیورسٹی ڈاکٹر قیصر سیان سے ملاقات کی۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ ڈاکٹر شکیل اوج کے قتل کے حوالے سے اہم شواہد ملے ہیں۔ اسی بنا پر تفتیش میں تدریسی اور غیر تدریسی عملے کو شامل کیا جائے گا۔ ڈاکٹر شکیل کے اہل خانہ نے بھی اہم انکشافات کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس جلد قاتلوں تک پہنچ جائے گی۔
کراچی