• news

پشاور : ایف سی قافلے پر خودکش حملہ، اہلکار اور خاتون سمیت5 شہید، بریگیڈئر خالد نشانہ تھے، محفوظ رہے: پولیس

 پشاور (بیورو رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) پشاور میں شیرشاہ سوری روڈ پر ریلوے سٹیشن کے سامنے کار سوار خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری کار ایف سی کے قافلے سے ٹکرا دی جس کے نتیجہ میں ایک اہلکار اور ایک خاتون سمیت 5 افراد جاں بحق اور 29 زخمی ہو گئے۔ خودکش حملہ آور بھی مارا گیا۔ جائے دھماکہ پر انسانی اعضا بکھر گئے۔ دھماکے سے ڈبل کیبن گاڑی سمیت کئی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا اور کئی گاڑیوں کو آگ لگ گئی، قریبی گھروں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ زخمیوں میں 7 ایف سی اہلکار ایک ٹریفک اہلکار اور 10 شہری بھی شامل ہیں۔ 4 کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ کالعدم تحریک طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ سی سی پی او اعجاز خان کا کہنا ہے کہ حملہ آور کا ہدف فرنٹیئر کور کے بریگیڈئر خالد جاوید کی گاڑی تھی تاہم وہ معجزانہ طور پر محفوظ رہے، دھماکہ آپریشن ضرب عضب کا ردعمل محسوس ہوتا ہے۔ دھماکے میں سفید رنگ کی آلٹو گاڑی استعمال کی گئی۔ اے ایف پی کے مطابق پولیس آفیسر فیصل شہزاد کا کہنا ہے کہ حملہ آور نے ایف سی فورس کے دوسرے اعلی ترین افسر خالد جاوید کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ بتایا گیا ہے کہ گزشتہ روز ایف سی کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل بریگیڈئر خالد جاوید دیگر اہلکاروں کے ہمراہ گاڑیوں پر شیرشاہ سوری روڈ سے گزر رہے تھے کہ ریلوے سٹیشن کے قریب پہلے سے موجود خودکش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی ایف سی کے قافلے سے ٹکرا دی جس کے نتیجہ میں ایف سی کے ایک اہلکار اور خاتون راہگیر سمیت 5 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ 29 افراد زخمی بھی ہوئے۔ بریگیڈئر خالد کی گاڑی بلٹ پروف ہونے کے باعث وہ بال بال بچ گئے تاہم انہیں معمولی چوٹیں آئیں۔ حملہ میں 2 گاڑیاں مکمل تباہ جبکہ متعدد کاروں اور گھروں کو نقصان پہنچا۔ اے آئی جی بم ڈسپوزل سکواڈ شفقت ملک کا کہنا ہے کہ دھماکے میں 45کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ دھماکے کے نتیجے میں ایف سی کی ڈبل کیبن گاڑی سمیت دیگر گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا جبکہ ایک موٹر سائیکل اور رکشہ مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔ دھماکے کے وقت ایف سی کی گاڑی میں بریگیڈئرخالد بھی موجود تھے تاہم وہ حملے میں محفوظ رہے اور انہیں معمولی زخم آئے۔ دھماکے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات شروع کردیں جبکہ ریسکیو ٹیموں نے جاں بحق اور زخمی ہونے والے افراد کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ دھماکے کے بعد علاقے کو سیل کردیا گیا۔ سکیورٹی فورسز نے سرچ آپریشن شروع کردیا اور شواہد اکٹھے کرکے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ علاوہ ازیں دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی کی شناخت کر لی گئی آلٹو گاڑی کا نمبر جے ای 692 ہے۔ دوسری طرف صدر ممنون حسین، وزیراعظم میاں نواز شریف ¾ وزیراعلی پنجاب شہبازشریف، وزیراعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، وزیراعلی خیبر پی کے پرویزخٹک، سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، وزیراطلاعات و نشریات پرویز رشید، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق، پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، گورنر خیبر پی کے سردار مہتاب عباسی، اے این پی کے رہنما سنیٹر زاہد خان، ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین، ڈاکٹر طاہر القادری، ڈاکٹر وسیم اختر اور دیگر نے دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے جبکہ پرویز خٹک نے متاثرہ خاندانوں کیلئے شہداءپیکیج کے تحت معاوضوں کا بھی اعلان کیا۔ ادھر اے این پی کے رہنما حاجی غلام بلور نے جائے وقوعہ اور ہسپتال کے دورے کے موقع پر کہا ہے کہ عمران خان اسلام آباد اور کراچی میں دھرنے دے رہے ہیں، انہوں نے صوبے کو اکیلا چھوڑ دیا، لوگوں کا کوئی پرسان حال نہیں۔ دریں اثنا آئی این پی کے مطابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ اپنے منطقی انجام کو پہنچے گی، دہشت گردوں کو ان کے انجام تک پہنچا کر دم لیں گے۔ وزیراعظم نے قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ دہشت گردی کی کارروائیوں سے قوم کا عزم کمزور نہیں کیا جاسکتا، پوری قوم دہشت گردی کیخلاف سکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑی ہے، قوم دہشت گردوں کے عزائم ناکام بنا دے گی۔ دریں اثناءاپنے ردعمل میں وزیر اعلیٰ خیبرپی کے پرویز خٹک نے کہا ہے کہ دہشت گردی کا واقعہ وزیرستان آپریشن کا ردعمل ہے جس کا مقصد پولیس اور سکیورٹی فورسز کا مورال کم کرنا ہے۔ انہوں نے جاں بحق افراد کے ورثاءکو پانچ، پانچ لاکھ روپے اور زخمیوں کیلئے 2، 2 لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا ہے اور واقعے کی مکمل رپورٹ بھی طلب کر لی ۔ عوامی نیشنل پارٹی کے صدر اسفند یار ولی نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں کی مذموم کارروائیوں سے عوام اور سکیورٹی اہلکاروں کے حوصلے پست نہیں ہونگے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین نے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پشاور شہر میں ختم کی گئیں سکیورٹی چیک پوسٹوں کو بحال کیا جائے تاکہ مستقبل میں اس قسم کے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔ علاوہ ازیں دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کر لی ہے۔ کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ گذشتہ دنوں فورسز نے ان کے تین ساتھیوں کمانڈر جمیل، کمانڈر شاہد اللہ اور عمر عرف بلاگے کو مارا تھا اور یہ حملہ ان کے ساتھیوں کے قتل کا بدلہ لینے کے لئے کیا گیا ہے۔ این این آئی کے مطابق عینی شاہدین کے مطابق جیسے ہی دھماکہ ہوا تو دھماکے کے بعد فورسز نے اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی جس سے کئی لوگ زخمی ہو گئے۔ ہسپتال انتظامیہ کے مطابق ایف سی قافلے پر ہونے والے کار خودکش حملے میں زخمی ہونے والے افراد کو زیادہ تر سینے اور پا¶ں پر شدید چوٹیں آئی ہیں۔ این این آئی کے مطابق ایف سی قافلے پر ہونے والے خودکش حملے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی۔ ریلوے ہیڈ کوارٹرز کے سامنے لگے کیمرے میں عوام دھماکے کے بعد دوڑتے نظر آرہے ہیں ریلوے ہیڈ کوارٹرز کے سامنے لگے خفیہ کیمرے سے حاصل کئے جانے والی فوٹیج میں دھماکے کے بعد جاں بچانے کے لئے ریلوے گیٹ کے سامنے لگے بیریئر سے اندر جاتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن