چین: علیحدگی پسند ہونے کا الزام معروف یغور ماہر تعلیم الہام توختی کو عمر قید
بیجنگ (بی بی سی+ اے ایف پی) معروف یغور سکالر الہام توختی کے وکیل نے بتایا ہے کہ چین کی ایک عدالت نے انہیں علیحدگی پسندی کا مرتکب قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ یونیورسٹی کے سابق ماہر تعلیم الہام توختی نے سنکیانگ کے علاقے میں او یغور مسلم اقلیت کے بارے میں حکومتی پالیسیوں کے خلاف آواز بلند کی تھی۔ الہام توختی علیحدگی پسندی کے الزامات کی تردید کرتے ہیں تاہم وہ رواں سال جنوری سے زیر حراست ہیں۔ یورپی یونین، امریکہ اور اقوام متحدہ نے ان کی رہائی کی اپیل کی ہے۔ الہام توختی کے وکیل کی فانگ پن نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ الہام توختی کو چین کے باہر ایک معتدل آواز کے طور پر دیکھا جاتا ہے جو بیجنگ اور یغور برادری کے درمیان بہتر بات چیت کےلئے کوشاں رہے ہیں۔ الہام توختی کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب انہوں نے تیانائمن سکوئر کے قریب ہونے والے خودکش حملے کے بعد بیجنگ کے ردعمل پر تنقید کی تھی۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے او یغور اقلیت اور چینی ہان اکثریت کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گا۔
عمر قید