عمران سچے ہیں تو پارلیمنٹ آ کر دھاندلی ثابت کریں: وفاقی وزرا
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کو انتخابی اصلاحات کمیٹی کی سربراہی کی پھر دعوت دے دی ہے۔ وفاقی وزرا نے عمران خان کے دھاندلی کے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان اگر سچے ہیں تو پارلیمنٹ میں آکر بحث سے اپنے الزامات ثابت کریں۔ غیر ملکی مبصرین نے کہا ہے کہ 2013ء کے انتخابات ماضی کی نسبت بہت زیادہ شفاف تھے۔ عمران خان بہتان لگا لگا کر بہتان خان بن چکے ہیں۔ دھاندلیوں کے حوالے سے غیر ملکی مبصرین نے الیکشن چرانے اور تحریک انصاف کے جیتنے کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ وفاقی وزرا پرویز رشید، اسحاق ڈار اور انوشہ رحمن نے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ’’ٹروتھ بی ہائنڈ پی ٹی آئی‘‘ کے نام سے 42 صفحات پر مشتمل حقائق نامہ جاری کیا۔ وفاقی وزرا نے کہا کہ جھوٹ بولنے والے پارلیمنٹ میں نہیں آتے، انتخابی اصلاحات کی ضرورت ہے، حکومت چاہے تو دھرنے والوں کو فوراً ہٹادے، ہمارے لئے یہ مشکل کام نہیں،حکومت کو فوج سے کوئی خدشات نہیں، اچھے تعلقات ہیں اور رہیں گے۔ لندن پلان اب ڈھکا چھپا نہیں رہا، عالمی کھلاڑیوں نے عمران اور قادری کی صورت میں دو چہرے تلاش کرکے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پر ویز رشید نے کہا کہ اسلام نے جن جرائم کی سخت سزائیں مقرر کی ہیں ان میں ایک بہتان اور دوسری غیبت ہے، بہتان ایسا جھوٹ ہے جس کی کوئی بنیاد نہ ہو اور غیبت مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھانا ہے عمران خان بہتان لگا لگا کر بہتان خان بن چکے ہیں، یہ بہتان بھی پارلیمنٹ کے باہر کھڑے ہو کر لگاتے جس کا جواب نہیں دیا جاسکتا اسمبلی میں بہتان لگاتے تو جواب آسکتا وہ اس لیے پارلیمنٹ میں نہیں آتے کیونکہ ان کے پاس جواب نہیں ہوتا انہوں نے گزشتہ تیس دنوں میں 120 جھوٹی تقریریں کی ہیں الیکشن کمیشن کی رپورٹ میں نہ تو 35پنکچر کا ذکر ہے نہ بیلٹ پیپر چھپوانے کا، وہ تو الیکشن ٹربیونل میں بھی نہیں گئے اور پارلیمنٹ ختم کرانا چاہتے ہیں اگر وہ سچے ہیں تو پارلیمنٹ میں آکر الزام لگائیں تاکہ انہیں جواب دیا جا سکے، وہ پارلیمنٹ میں الیکشن کمیشن کی دھاندلیوں کے حوالے سے رپورٹ پر بحث بھی کر لیں گے۔ پرویز رشید نے کہا کہ طاہر القادری کنٹینر پر بیٹھ کر بہتان لگاتے ہیں حالانکہ اسلام آباد میں اسکی کڑی سزا ہے۔ مولانا صاحب ہماری غیبت بھی کرتے ہیں۔ قادری اور عمران کا رشتہ ہماری سمجھ سے بالا تر ہے، عمران کو سڑک کے بجائے پارلیمنٹ کا فورم استعمال کرنا چاہیے تھا۔ جھوٹ اور بہتان لگانے والے پارلیمنٹ سے بھاگ کر کنٹینر پر چڑھ گئے ہیں، ان کا ہجوم پارٹ ٹائم ہے۔ وہ خود بھی صبح صبح بنی گالہ فرار ہو جاتے ہیں۔ الیکشن کمیشن پر بھی بہتان لگایا گیا ہے جس کا کمیشن نے جواب دیدیا ہے۔ الیکشن کمیشن کی جائزہ رپورٹ مبصرین کی آراء پر مبنی تھی۔ عمران خان بہتان خان بن چکے ہیں میں الیکشن کمیشن کی جائزہ رپورٹ پر عمران خان کو چیلنج کرتا ہوں۔ اس رپورٹ میں 35 پنکچروں یا چار حلقوں کا کوئی ذکر نہیں۔ رپورٹ میں تو کہا گیا ہے کہ یہ ماضی سے بہتر الیکشن رپورٹ میں مینڈیٹ چرانے کی کوئی بات نہیں ہے بعض بے ضابطگیوں کا جو ذکر ہوا ہے اس کا ہم سے تعلق نہیں ہے۔ نگران حکومت ہماری نہیں تھی اگر پورے ملک میں دھاندلی ہوئی تو تحریک انصاف سوائے چند نشستوں پر الیکشن ٹریبونل کیوں گئی؟ عمران خان پارلیمنٹ میں آئیں ہم الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے ایک صفحے صفحے پر بحث کریں گے۔ عمران خان نے ایک سال سے پوری قوم کو ابہام میں مبتلا کررکھا ہے۔ پرویز رشید نے کہا کہ انتخابات سے پہلے تحریک انصاف کی جیت کا دور دور تک امکان نہیں تھا، مسلم لیگ ن پسندیدہ جماعت تھی۔ عمران خان کے ہر الزام کا دلیل کے ساتھ جواب دیا جائے گا، دھرنے ختم کرنا حکومت کیلئے مشکل نہیں، تحمل سے کام لے رہے ہیں، کپتان جی جانے دیں معیشت کو بڑھانے دیں، پاکستان کے حال پر رحم کریں، اس وقت سول ملٹری تعلقات بہت مثالی ہیں، آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے، ماضی کی طرح پاکستان کو سازشوں کا شکار نہیں ہونے دینگے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ عمران خان نے آج تک انتخابات پر 13 الزامات لگائے جو غلط نکلے، ایک پیپر تیار کیا ہے جس میں تفصیل کے ساتھ بڑے الزامات کا جواب دیا ہے۔ مسلم لیگ ن نے عمران خان کے الزامات کے جواب میں وائٹ پیپر جاری کیا ہے، انتخابی اصلاحات، اسے قانونی تحفظ دینا مسلم لیگ ن کا اپنا ایجنڈا ہے۔ تحریک انصاف نے صرف 20 ایسے حلقوں میں اعتراض کیا جہاں مسلم لیگ ن جیتی تھی۔ انہوں نے تو پارٹی انتخابات میں بھی گھپلے کئے، تحریک انصاف نے تو پارٹی کے ٹکٹ میرٹ پر تقسیم نہیں کئے، انہیں 20 نشستیں تحفے میں بھی دے دیں تو بھی حکومت نہیں بنا سکتے۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ تصویر والی ووٹر فہرستیں استعمال کی گئیں۔ دھرنوں کی وجہ سے ملکی معیشت کو اربوں کا نقصان ہوچکا ہے۔ دھرنے والوں کو بھگانا مشکل نہیں لیکن حکومت طاقت کا استعمال نہیں کرے گی۔ صبح میں ایک دھرنے میں 200 اور دوسرے میں 1200 افراد ہوتے ہیں، دھرنے والے پاکستان کے حال پر رحم کریں اور پاکستان کو آگے بڑھنے دیں۔ تحریک انصاف کے تمام امیدوار بھی جیت جاتے تب بھی یہ حکومت نہیں بنا سکتے تھے۔ 55 حلقوں میں تحریک انصاف کی ضمانتیں ضبط، 10 میں کوئی امیدوار ہی نہیں تھا، فافن کے 41 ہزار افراد الیکشن کا جائزہ لینے کے لئے تعینات تھے۔ فافن کے مطابق 272 نشستوں میں سے 246 میں نتائج بالکل درست پائے گئے۔ دھرنوں سے 32 ارب روپے کی بیرونی سرمایہ کاری متاثر ہوئی۔ چینی صدر بھارت چلے گئے۔ انوشہ رحمن نے کہا کہ تمام غیرملکی مبصرین کی یہی رائے تھی کہ انتخابات شفاف ہیں۔ تحریک انصاف کے اکثر امیدوار خود بھی سمجھتے ہیں کہ وہ انتخابات میں ناکام رہے۔ تحریک انصاف کے 90 فیصد سے زائد امیدواروں نے الیکشن پٹیشنز بھی داخل نہیں کیں۔ کامن ویلتھ کے مبصرین اور دیگر اداروں نے انتخابات کو ماضی کے مقابلے میں منصفانہ قرار دیا اور زیادہ تسلی بخش قرار دیا۔ منفی باتیں لوگوں کے سامنے لاکر ڈرامہ کرنا کسی طورپر مناسب نہیں ان کی اپنی پارٹی نے اپنے ریویو کمیشن میں تسلیم کیا کہ ہم اپنی غلطی سے انتخابات ہارے اور کہیں بھی دھاندلی کا الزام نہیں لگایا پی ٹی آئی کے ہارنے والے امیدوار خود تسلیم کرتے ہیں کہ وہ ہارے اور صرف ہارنے والے تیس امیدوار الیکشن ٹربیونل گئے ان کے 95فیصد صوبائی ارکان نے تسلیم کیا کہ ہم ہار گئے کیونکہ وہ الیکشن ٹربیونل میں نہ گئے آپ کی پارٹی نے تسلیم کیا کہ آپ کسی کی بات نہیں سنتے۔ ان کی ہٹ دھرمی کے باعث مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے حالانکہ ان کے چھ میں سے ساڑھے پانچ مطالبات تسلیم کر لئے گئے تھے لیکن ان کا مقصد مذاکرات نہیں تھا بلکہ معاملات کو بگاڑنا تھا۔ ان کی مذاکراتی کمیٹی تسلیم کر رہی تھی کہ مذاکرات مثبت ہیں مگر یہ تو لندن پلان کے تحت ملک میں عدم استحکام پھیلانا چاہتے تھے اس لیے ان کی ہٹ دھرمی نے مذاکرات کامیاب نہ ہونے دیئے۔ انتخابی اصلاحات کمیٹی نے اجازت دی تو اس کو میڈیا کے لیے اوپن کر دیں گے۔